نیو جرسی: ’مائیل اسکوائر‘ شہر میں پہلے سکھ میئر منتخب
بوکن سٹی9نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)مین ہٹن سے ہڈسن دریا کے دوسرے کنارے نیو جرسی کا ہوبوکن شہر آباد ہے، جو ’مائیل اسکوائر‘ کہلاتا ہے، جہاں منگل کے روز پہلے سکھ میئر منتخب ہوئے۔ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے روی بھلا، جنھوں نے گذشتہ آٹھ برس سے ہوبوکن سٹی کونسل میں خدمات انجام دی ہیں، اور جن کا نام سبک دوش ہونے والے میئر ڈان زِمر نے تجویز کیا تھا، منگل کی رات گئے مدِ مقابل پانچ امیدواروں پر فتح حاصل کی۔شہر کی آبادی 50000 سے کچھ زیادہ ہے۔ اْن کے پاس دو آپشن تھے: یا تو پہلے معروف ’گے‘ ہسپانوی یا پھر سکھ کو میئر منتخب کریں۔ منگل کو ہونے والے اس مقامی سطح کے امریکی انتخابات کو ٹرمپ کے عہدہ صدارت کے دوران ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے درمیان مقابلے کا آئینہ دار بتایا جا رہا ہے، جو سیاسی جماعتیں اگلے سال وسط مدتی انتخابات میں مدِ مقابل ہوں گی۔ہوبوکن میں مختلف النوع لوگ بستے ہیں، جن میں سے 15 فی صد اپنے آپ کو ہسپانوی، جب کہ سات فی صد اپنی شناخت ایشیائی ظاہر کرتے ہیں؛ جو، 2010 کی مردم شماری کے اعداد کے اعتبار سے ملک بھر کی نسلی شرح سے مختلف ہیں۔انتخابات سے کچھ ہی روز قبل مقامی اخبارات میں ایک خبر گردش کر رہی تھی، جس پر بہت سے لوگ حیران تھے۔ اطلاعات کیمطابق، شہر میں ایسے پمفلیٹ تقسیم کیے گئے تھے جن میں بھالا کی تصویر کے ساتھ جلی حروف میں تحریر تھا کہ شہر کو ’’دہشت گردی کے حوالے نہ کیا جائے‘‘۔گیارہ ستمبر 2001ء میں نیو یارک اور واشنگٹن ڈی سی میں ہونیوالے دہشت گرد حملوں کے بعد، امریکہ بھر میں مسلمانوں کے خلاف جذبات پائے گئے تھے، جن میں سکھوں کے خلاف بھی امتیازی سلوک کے واقعات سامنے آئے تھے۔ سکھ ایک خدا میں یقین رکھتے ہیں، جن کے مذہب کی ابتدا شمالی بھارت سے ہوئی، جنھیں اکثر لوگ مسلمان سمجھنے کی بھول کرتے ہیں۔سکھ مذہب کے پیروکار مرد داڑھیاں اور بڑے بال رکھتے ہیں؛ اور پگڑیاں پہنتے ہیں۔بھلا نے بتایا کہ ہوبوکن کا یہ مزاج نہیں رہا۔ اْنھوں نے یہ بات ووٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اْنھوں نے کہا کہ ’’اب مجھے دو بار سٹی کونسل کے اہل کار کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ اگر یہ خیرمقدم کرنے والا شہر نہ ہوتا تو کیسے ممکن ہے کہ میں منتخب ہوتا۔ اس لیے، میں سمجھتا ہوں کہ ایسا تاثر اس مزاج سے میل نہیں کھاتا۔ اس کے برخلاف سوچ ہوبوکن کی ہو ہی نہیں سکتی۔‘‘