انسانوں اور جانوروں کے مابین تصادم کے پس منظر میں بنیادی اسباب کو سمجھنے کی ضرورت:سریش پربھو
نئی دہلی :12/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)انسانوں اور جانوروں کے مابین تصادم کے پس منظر میں بنیادی اسباب کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صنعت وتجارت کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے کہا انسانوں اور جانوروں کے مابین تصادم وجود کی جنگ ہے، یہ جانوروں کے لیے نہیں بلکہ انسانوں کے لیے ہے۔ آج یہاں اندرا گاندھی سینٹر فار نیشنل آرٹس میں ہاتھیوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب کے دوران ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب پربھو نے کہا کہ انسانی آبادی کو لاحق وجود کے اس بحران کی وضاحت فوری طور پر ضروری ہے۔ انہوں نے اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ کسی بھی جنگلی جانوروں کی حفاظت کے لیے جنگلوں کی حفاظت لازمی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ زیادہ سے زیادہ تحفظاتی کوششوں کے لیے انسانی آبادی پر توجہ مبذول کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے اس موقع پر آنجہانی ڈاکٹر منی کندن اور ان کے اہل خانہ کی عظیم قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جنگلوں کے ڈائریکٹر جنرل اور ماحولیات و جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں اسپیشل سکریٹری ڈاکٹر سدھانتا داس نے کہا کہ ترقی کی جستجو میں انسانی مداخلت نے ہاتھیوں کی آبادی کو تباہ اور جنگلوں کو برباد کر دیا ہے، جس کے باعث انسانوں اور جانوروں کے مابین تصاد رونما ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر داس نے کہا کہ ہاتھی 18 گھنٹوں تک چلتے ہوئے کھاتا رہتا ہے اورگھاس، بانس اور پتوں سمیت نصف ہضم شدہ کھانوں کو باہر نکال دیتا ہے جس سے دوسری چیزوں میں اضافہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہاتھی کو کسی ایک جگہ پر محدود کر دیا جائے تو یہ خلاف فطرت ہوگا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر داس نے ہاتھیوں کی راہداریوں اور مسکن کی حفاظت کی فوری ضرورت پر زور دیا۔