خواتین کا تحفظ ضروری ،سنگھ سربراہ ملک کو جرائم سے پاک بنائیں :ملی کونسل
نئی دہلی:9/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عصمت دری ایک سنگین جرم ہے ،کسی بھی معاشرہ میں اسے بہتر اور روا نہیں سمجھاجاتاہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستانی معاشرہ میں ریپ کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں ،ایک رپوٹ کے مطابق ہندوستان ریپ کے حوالے سے دنیا بھر میں تیسر ے نمبر پر ہے ،حالاں کہ یہاں 99 فیصد واقعات کی رپوٹنگ نہیں ہوتی ہے اگر سبھی کو شامل کیا جائے تو منٹ لائیو کے مطابق ہندوستان پہلے نمبر پر ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ گذشتہ چار سالوں میں ریپ کے واقعات میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق صرف سال 2017کے دوران خواتین کے خلاف کرائم کے3 لاکھ 27 ہزار واقعات پیش أئے ہیں جس میں ایک لاکھ سے زائد واقعات کا تعلق عصمت دری اور ریپ سے ہے ۔یہ واقعات سب سے زیادہ ان ریاستوں میں پیش آئے ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے ۔مہاراشٹر ا ،راجستھان ،چھتیس گڑھ اور اتر پردیش جیسی ریاستیں سر فہرست ہیں ۔ایک اور رپوٹ کے مطابق اتر پردیش کی یوگی حکومت میں گذشتہ ایک سال کے دوران اکھلیش سرکار کے مقابلہ میں ریپ کے واقعات میں سات گنا اضافہ ہواہے ۔حال ہیں یوپی اور بہار کے شیلٹر ہوم میں ریپ کے واقعات کا انکشاف ہواہے جہاں لڑکیوں کی حفاظت کرنے کے بجائے انہیں جنسی خواہشات کی تسکین کا سامان بناکررکھاگیا۔لنچگ اور ہجومی تشدد کے واقعات بھی گذشتہ چارسالوں کے دوران سب سے زیادہ پیش آئے ہیں بلکہ سچائی یہ ہے کہ اسی حکومت میں دہشت گردی کے اس نئے طریقے کا ایجاد ہواہے جس میں کہیں گائے کا نے پر ،کہیں بچہ چوری کے الزام میں ،کہیں کسی اور وجہ سے بھیڑ اور ہجوم نے بے گناہوں کا قتل کردیاہے ۔کل کا واقعہ ہے دہلی میں مذہبی سفر پر روانہ کنوڑیوں نے ایک خاتون کی گاڑی پر حملہ کرکے اسے تباہ وبربادکردیا اور پولس بھی تماشا دیکھتی رہی ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مزید کہاکہ گذشتہ چارسالوں کے دوران لنچگ کے 80 فیصد سے زائد واقعات پیش أئے ہیں جس میں 63 بے گناہوں کو موت ہوئی ہے ۔مارے گئے لوگوں میں 97 فیصد مسلمان ہیں۔ ہریانہ اور راجستھان جیسی ریاستیں سرفہرست ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے ۔ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ ہر معاشرہ میں خواتین کو احترام دیاگیاہے ،ان کی عصمت اور عزت کی حفاظت حکومت وقت اور آرگنائزیشن کی ذمہ داری ہے اس لئے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو چاہیئے کہ وہ عورتوں کے حقوق پر توجہ دیں ،ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں کہ اس و قت ان کے ہاتھ میں مکمل اختیار ات ہیں ۔ان کی تنظیم کی حکومت ہے وہ اگر کوشش کریں گے تو ایک مثالی اور جرائم سے پاک معاشرہ بناسکتے ہیں ۔ہجومی تشدد کو روک سکتے ہیں ۔کیوں کہ اس انتہاء پسندی اور بڑھتے جرائم پر آج قابو نہیں پایاگیا تو کل ہوکر معاشرہ اور ملک کے لیے یہ اور خطرناک بن جائے گا اور قابوپانامشکل ہوجائے گا ۔