یو پی اے حکومت بدعنوان تھی، موجودہ حکومت جھوٹ اور آمریت پر مبنی ہے: پرشانت بھوشن
کاروار3؍دسمبر (ایس او نیوز)سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے مطابق مرکز میں یو پی اے کی سابقہ حکومت جو تھی وہ ملک کی ایک انتہائی بدعنوان حکومت تھی، جبکہ نریندر مودی کی قیادت میں اس وقت مرکز میں بر سراقتدار حکومت جمہوریت کی جڑوں کو کاٹنے والی آمرانہ حکومت ہے جس کے تحت تعلیمی نظام کو زعفرانی رنگ دیا جارہا ہے۔یہاں تک کے نصابی کتابیں ترتیب دینے والا این سی آئی آر ٹی جیسا شعبہ بھی سنگھ پریوار کے شکنجے میں آگیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار پرشانت بھوشن نے یہاں دینکر کامرس کالج میں پی ایس کامتھ میموریل مباحثے میں مہمان خصوصی کے بطورشرکت کے بعد اخباری نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔البتہ مودی حکومت پر سخت تنقید کے دوران انہوں نے کہیں بھی براہ راست نریندر مودی کا ذکر نہیں کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابقہ یو پی اے سرکار کی طرح موجودہ حکومت میں گھوٹالے تو نہیں ہوئے ہیں، مگر یہ حکومت آمریت کے طرز پر چل رہی ہے۔اور وزیراعظم عوام کے سامنے صرف جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی مہم چلارہے ہیں۔میڈیا میں یا شخصی طور پر کوئی بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے تو سوشیل میڈیا پر اس کی کھینچائی شروع ہوجاتی ہے۔بی جے پی کے حمایتیوں کی طرف سے گؤ رکھشا اور لو جہادوغیرہ کے نام پرمعصوم لوگوں پر غیر انسانی حملے کیے جاتے ہیں۔ لوجہاد کی مخالفت کرنے والی آر ایس ایس کی طرف سے" ہیٹ جہاد"(مسلمانوں کے خلاف نفرت والا کلچر)کا اعلان کیا جاتا ہے۔تعلیم کے بھگواکرن کے ذریعے طالب علموں میں مسلم سماج کے خلاف نفرت کا زہر پھیلایا جارہا ہے۔
پرشانت بھوشن نے کہا کہ نیوکلیر بجلی کی تیاری کا خرچ زیادہ ہونے کی وجہ سے یوروپ میں اسے بند کردیا گیا ہے، لیکن ہمارے سیاست دان غیرملکی کمپنیوں سے کمیشن ملنے کی وجہ سے عوام کے لئے نقصان دہ نیوکلیر بجلی کے پلانٹ یہاں پر قائم کرتے جارہے ہیں۔انہوں نے دو ٹوک لہجے میں کہا کہ موجودہ حکومت سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں ہے اور آدانی اور امبانی قوت کے سرچشمے بنے ہوئے ہیں۔
پرشانت بھوشن نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے لوک پال بل کا مسودہ پیش کرنے کے لئے حکومت کو جو ہدایت دی تھی اسے 4سال گزرنے کے بعد بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔افسر شاہوں کو کرپشن ختم کرنے کی کوئی فکر نہیں ہے۔سیاست سے دور رہنے والے عدالتی شعبے میں بھی بدعنوانی پیدا ہوگئی ہے۔ججوں کی تعیناتی میں بھی بدعنوانیاں ہورہی ہیں۔انصاف دلانے والے ہی جب رشوت خور ہوجائیں گے تو پھر عوام کو صحیح طور پر انصاف ملنے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اور آج بالکل یہی صورتحال یہاں پید اہوچکی ہے۔ اس کے خلاف نوجوانوں کو ہی محاذ کھولنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں انہوں نے ایسی مہم کا ساتھ نبھاتے ہوئے کیا تھا۔