آرایس ایس کوآرٹیکل 370یادآیا،لیکن دفعہ کی حمایتی پی ڈی پی کے ساتھ سرکار؟
جے پور، 13جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)آر ایس ایس نے ایک بار پھر ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔مکہ مسجد اورمالیگاؤں بم دھماکے کے ملزم اور آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار نے کہا کہ آرٹیکل 370کو ہٹانے سے ہندوستان کی ساکھ اور کامیابی میں اضافہ ہوگا۔ملک کا مستقبل بدل جائے گا اور یہ نئی راہ اور سمت کی طرف بڑھے گا۔سوال یہ ہے کہ بی جے پی پی ڈی پی کے ساتھ سرکاربنائی ہوئی ہے ۔جواس دفعہ کی حمایتی ہے ،تووہ اپنے اس انتخابی ایجنڈے پرکیسے آگے بڑھ سکتی ہے ۔جے پور میں یوم نوجوانوں کے موقع پراس نے نوجوانوں کو بتایا کہ آپ کو سوامی ویویکانندکے راستے پرچل کرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔اس نے کہا کہ کشمیری مسئلہ بعض سیاسی خاندانوں کی دین ہے، جنہوں نے اپنے فائدے کیلئے وہاں کے لوگوں کو ہندوستان کے خلاف بھڑکایاہے۔اس نے کہا کہ پاکستان اسپانسر دہشت گردی سے ہندوستان جوجھ رہا ہے۔1972سے اب تک ہندوستان میں دہشت گردی کی وجہ سے 66ہزار افراد مر چکے ہیں۔اس کے باوجودہندوستان اور پاک سرحد پر بھی فائرنگ سے دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے،تاہم اس نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے دہشت گردانہ واقعات کو کم کر دیا ہے۔آرایس ایس کے رہنما نے کہا کہ بہت سے علیحدگی پسند جیل کی ہوا کھا رہے ہیں اور بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو ملکی دھاراسے جوڑاجارہاہے۔اس سے پہلے مودی نے ایک عوامی اجلاس میں کہا تھا کہ آرٹیکل 370پر بحث کی جانی چاہئے۔واضح رہے کہ بی جے پی نے انتخابی ایجنڈا میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کو ہٹانا بھی شامل کیاتھا۔واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 370کے تحت جموں و کشمیر کو ایک خصوصی خودمختار ریاست کادرجہ حاصل ہے۔ آرٹیکل 370 کاخاکہ 1947میں شیخ عبداللہ نے تیار کیا جنہیں وزیراعظم جواہر لال نہرو اور مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں و کشمیر کا وزیراعظم مقرر کیاتھا۔شیخ عبداللہ نے آرٹیکل 370کے بارے میں یہ دلیل دی تھی کہ آئین میں اس کابندوبست عارضی طور پر نہ کیا جائے۔انہوں نے ریاست کے لئے مضبوط خودمختاری کا مطالبہ کیاتھا، جسے مرکزنے ٹھکرادیاتھا۔آئین کے آرٹیکل 370کی دفعات کے مطابق پارلیمنٹ کو جموں و کشمیرکے بارے میں دفاعی، غیر ملکی معاملات اور مواصلات سے متعلق معاملات سے متعلق قوانین کا حق ہے لیکن دوسری شعبے سے متعلق قانون کو نافذ کرنے کے لیے مرکزکو ریاست کی منظوری کی ضرورت ہے۔