شاہ فیصل کی ایمانداری اوردیانتداری پرسوال اٹھانا نہایت افسوسناک: عمرعبداللہ
سری نگر،12؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوال اٹھانا موصوف کے ساتھ سب سے بڑی ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل کی ایمانداری پر آج تک کسی بھی فرد نے انگلی نہیں اٹھائی ہے۔
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں اپنی دادی بیگم اکبر جہاں کی 18 ویں برسی کے سلسلے میں نسیم باغ (حضرت بل) میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے 2010 بیچ کے آئی اے ایس ٹاپر شاہ فیصل کے خلاف محکمانہ تحقیقات شروع کردی ہے۔ شاہ فیصل جو اس وقت سٹیڈی لیو پر امریکہ میں ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں بھارت کے لئے ’ریپستان ‘کا لفظ استعمال کیا ہے۔ محکمانہ تحقیقات کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شاہ فیصل اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مطلق ایمانداری اور دیانتداری کو نبھانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔
عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا ’شاہ فیصل نے ریپ کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے۔ اس کے خلاف نہ صرف آپ نے تحقیقات شروع کی بلکہ اس کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوال کھڑا کیا۔ آج تک اس کی ایمانداری پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی۔
حکم نامے میں اس کی خدمات کو نظرانداز کرکے اس کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ یہ بہت غلط بات ہے۔ ان کے خلاف انکوائری کرنا بھی غلط ہے۔ کیونکہ آپ اس میں بھی من مرضی کرتے ہو۔ اگر آپ کو اس کے ٹویٹ پر اعتراض ہے تو آپ اپنا اعتراض جتائیں۔ لیکن اس کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوال اٹھانا اس کے ساتھ سب سے بڑی ناانصافی ہے‘۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بڑے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ ریپ کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ’شاہ فیصل نے موجودہ حالات پر جو کہا فرض کرتے ہیں کہ غلط کہا ہے۔ جو لوگ آج قتل کے الزامات میں ملوث ہیں اُن کو جب پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں تو کیا وہ غلط نہیں۔ اگر منسٹر یہاں قتل کے الزامات جھیلنے والوں کو پھولوں کے ہار پہنائیں گے تو ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں۔ اگر دوسری ریاستوں میں افسر سماجی میڈیا کے ذریعہ ایسی ایسی باتیں پھیلائیں جن کا مقصد مذہبی فسادات برپا کرنا ہوتا ہے، ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں۔ کچھ مرکزی لیڈران کی طرف سے ہمیں غلط اور بے بنیاد باتیں سننے کو ملتی ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں‘۔
عمر عبداللہ نے اس سے قبل اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’ایسا لگتا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ (حکومت ہند) نے شاہ فیصل کا پیچھا کرنے پر بضد ہے۔ صفحے (محکمانہ تحقیقات کے حکم نامے) کی آخری سطر افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ اس میں فیصل کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوال کھڑا کیا گیا ہے۔ ایک طنزیہ ٹویٹ بے ایمانی کیسی ہوسکتی؟ یہ (ٹویٹ) اسے کیسے کرپٹ بناسکتا؟‘۔