نئی دہلی، 20 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)گزشتہ ہفتے ہوئے پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہو گئے، لیکن ایک نوجوان ایسا بھی ہے جو اپنی بٹالین میں شامل اپنے ساتھیوں کے ساتھ کشمیر کے لئے روانہ ہونے جا رہا تھا، لیکن گاڑی پر بیٹھنے کے بعد ان کے موبائل پر ایک میسج آیا جسے پڑھ کر وہ گاڑی سے اتر گیا جس سے ان کی جان بچ گئی۔
مہاراشٹر کے احمد نگر کے تھاکا بیلکر سی آر پی ایف کے اسی بٹالین میں تھے جس پر 14 فروری کو پلوامہ میں دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 40 جوان شہید ہو گئے،حملے کے دن پلوامہ سے بہت دور احمدنگرمیں واقع تھاکا بیلکر کے گھر میں ان کی شادی کی تیاریاں چل رہی تھی، لیکن انہیں شادی کے لئے ہیڈ کوارٹر سے چھٹی نہیں ملی اور ان کو بھی اسی وقت بٹالین کے ساتھ کشمیر جانے کو کہا گیا۔اس حکم کے بعد تھاکا بیلکر اپنے ساتھیوں کے ساتھ کشمیر جانے کی تیاری میں لگ گئے۔وہ اپنی بٹالین کے ساتھ نکلنے کی تیاری کر ہی رہے تھے کہ تبھی ان کے موبائل پر میسج آیا کہ ’آپ چھٹی منظور کر لی گئی ہے‘، یہ میسج پڑھتے ہی بیلکر گاڑی سے اترکر اپنے کیمپ سے گاؤں کے لئے نکلنے کی تیاری کرنے کے لئے اتر گئے اور ان کی جان بچ گئی۔
احمد نگر کے پارنیر ضلع کا ایک قحط میں مبتلا گاؤں ہے جہاں تھاکا بیلکر کا گھر ہے۔بیلکر کے خاندان میں والدین اور ایک چھوٹی بہن ہے۔بیلکر کے گھر ان کی شادی کی تیاریاں زور شور سے چل رہی تھی،تمام شادی کی تیاریوں میں لگے تھے،اگر اس وقت بیلکر کو چھٹی نہیں ملی ہوتی تو انہیں بھی بٹالین کے ساتھ جانا پڑتا،شادی کے لئے چھٹی اپلائی کرنے کے بعد بیلکر اپنی چھٹی کی منظوری ملنے کا انتظار کا کر رہے تھے، لیکن 13 فروری تک انہیں چھٹی کا کوئی میسج نہیں آیا تھا۔دوسری طرف بٹالین کو یہاں سے کشمیر جانے کاآ ڈر بھی ملا تھا،بٹالین میں تمام کشمیر جانے کے لئے اپنا اپنا سامان پیک کر رہے تھے لیکن 14 کی صبح بیلکر اپنے باقی ساتھیوں کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ تبھی ان کے موبائل پر میسج آ گیا تھا اور گاڑی سے اتر گئے اور ان کی زندگی بچ گئی۔گاڑی سے اترکر بیلکر اپنے کیمپ میں واپس آئے اور اپنے گاؤں کے لئے نکل پڑے لیکن راستے میں چند گھنٹے بعد انہیں پتہ چلا کہ جس گاڑی سے بیلکر بٹالین کے ساتھ کشمیر کے لئے نکلنے والے تھے اسی گاڑی پر دہشت گردانہ حملہ ہو گیا اور اس حملے میں 40 جوان شہید ہو گئے۔بیلکر اگلی صبح اپنے گاؤں پہنچ گئے، لیکن انہیں اپنے 40 ساتھیوں کی موت کا گہرا صدمہ ہے۔
انہوں نے میڈیا کے سامنے آکر کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔بیلکر کے خاندان کو بھی اس واقعہ سے صدمہ پہنچا،شادی کا جشن ماتم میں تبدیل ہوگیا۔ خاص بات چیت میں تھاکا بیلکر کے والد نے بتایا کہ ہمیں اپنے بیٹے کے گھر واپس آ جانے کی خوشی سے زیادہ اس بات کا م ہے غم ہے کہ میرے 40 بیٹوں کی جان چلی گئی،حملے کے واقعہ کے بعد ہم سب دکھی ہیں،اپنے بیٹے کی شادی ہم بغیر کسی جشن کے کریں گے۔کا بیلکر کی تائی کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد ان کے یہاں شادی کو لے کر کوئی جوش نہیں ہے،ہم آگے کوئی خریداری نہیں کر رہے ہیں،شادی کا ماحول ہونے کے بعد بھی ہمارا ذہن خریداری کرنے کو نہیں ہو رہاہے۔