ٹکنالوجی کو ترقی کا ذریعہ بنانا چاہئے تباہی کا نہیں ‘ وزیر اعظم مودی
دبئی،11؍فروری (ایس او نیوز؍ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج سائبر اسپیس کے بیجا استعمال کے خلاف خبردار کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ٹکنالوجی باغیانہ سرگرمیوں کا ذریعہ نہیں بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی کو ترقی کا ذریعہ بنایا جانا چاہئے تباہی کا نہیں۔ نریندر مودی نے ورلڈ گورنمنٹ چوٹی کانفرنس سے اپنے پلینری خطاب میں یہ بات کہی ۔ انہوں نے یہ ریمارکس ایسے وقت میں کئے ہیں جبکہ دنیا بھر میں دہشت گردوں اور ہیکرس کی جانب سے سائبر ٹکنالوجی کے بیجا استعمال کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہے ۔ اپنے خطاب میں مودی نے ٹکنالوجی کو حکمرانی سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایسا کرتے ہوئے سب کیلئے خوشحالی اور مساوی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کی ترقی میں ٹکنالوجی کی جانب سے ادا کئے جانے والے رول کا تذکرہ بھی کیا ۔ وزیر اعظم نے شرکا سے کہا کہ ہندوستان مصنوعی انٹلی جنس ‘ نانو ‘ سائبر سکیوریٹی وغیرہ میں قائدانہ موقف حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج اتنی زیادہ ترقی کے باوجود غربت اور تغذیہ سے عاری غذا کا مسئلہ ہنوز ختم نہیں کیا جاسکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ مسئلہ ہے تو دوسری طرف ہم میزائیلوں اور بموں پر بھاری رقومات وقت اور وسائل خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسں بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ٹکنالوجی کو ترقی کا ذریعہ بنایا جائے تباہی کا ذریعہ نہیں۔ اس چوٹی کانفرنس میں نائب صدر و وزیر اعظم متحدہ عرب امارات و حکمران دوبئی شیخ محمد بن راشد المختوم بھی موجود تھے ۔ وزیر اعظم نے کچھ افراد کی جانب سے سائبر ٹکنالوجی کو باغیانہ سرگرمیوں کیلئے استعمال کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔ چھٹی ورلڈ گورنمنٹ چوٹی کانفرنس میں ہندوتان کو مہمان ملک کی حیثیت سے مدعو کیا گیا ہے اور اس میں تقریبا 140 ممالک کے 4,000 مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات صرف ان کیلئے نہیں بلکہ سارے 125 کروڑ ہندوستانیوں کیلئے باعث فخر ہے کہ انہیں ورلڈ گورنمنٹ چوٹی کانفرنس میں بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا گیا ہے ۔
انہوں نے حکومت دبئی کی جانب سے ٹکنالوجی کے استعمال کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحرا کو بدل کر رکھ دیا گیا ہے ۔ یہ ایک کرشمہ ہے ۔ خلیج کی یہ امارت ساری دنیا کیلئے ایک مثال اور نمونہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی کا 9.5 فیصد حصہ خط غربت سے نچلی زندگی گذار رہا ہے حالانکہ آبادی میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج غربت ‘ بیروزگاری ‘ تعلیم ‘ ہاوزنگ اور انسانی تباہی جیسے زبردست چیلنجس کا سامنا ہے ۔ ہم ان تمام چیلنجس پر ترقی کے ذریعہ قابو پاسکتے ہیں ۔ یہی کام ان کی حکومت ہندوستان میں ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ کر رہی ہے ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ان کی حکومت ’سب کا ساتھ ۔ سب کا وکاس ‘ کے نعرے کے تحت کام کر رہی ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اپنے 125 کروڑ باشندوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دے رہا ہے اور اس کے ذریعہ ساری انسانیت کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنا چاہتاہ ے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 25 برسوں میں ہندوستان میں زچہ کی اموات کی شرح میں ایک تہائی کمی ہوگئی ہے اور دنیا بھر میں یہ تعداد نصف رہ گئی ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کے سٹیلائیٹ پروگرام کی بھی ستائش کی اور کہا کہ مریخ تک رسائی کا جو پروگرام تھا اس میں فی کیلومیٹر صرف 7 روپئے کا خرچ آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان میں کوئی ٹیکسی میں سفر کرتا ہے تو کم از کم 10 روپئے ادا کرنا ہوتا ہے لیکن مریخ کیلئے فی کیلومیٹر صرف 7 روپئے کا خرچ آیا ہے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان کی 65 فیصد آبادی کی عمر 35 سال سے کم ہے اور نوجوانوں کو ٹکنالوجی کے ذریعہ با اختیار بناتے ہوئے ایک نئے ہندوستان کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جائیگا ۔ انہں نے کہا کہ ملک میں ایک ٹکنالوجی سسٹم بنایا گیا ہے تاکہ ہندوستان ایک بڑا تخلیقی و اختراعی ملک بن سکے ۔