نما میٹرو کو امسال 538 کروڑ روپیوں کا خسارہ آڈٹ رپورٹ سے انکشاف، بی ایم آر سی ایل آمدنی بڑھانے فکرمند
بنگلورو،10؍جون (ایس او نیوز) نما میٹرو میں ہر سال مسافروں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی خسارہ بھی بڑھتا جارہا ہے ۔ 2017-18 کے مالیاتی سال میں میٹرو کو 538 کروڑ روپیوں کا نقصان ہوا ہے ۔ میٹرو میں روزانہ تقریباً 3.50 لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں ۔ بہت جلد یہ تعداد 4 لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔ میٹرو سرویس شروع ہونے کے چند دنوں تک مسافروں کی تعداد زیادہ نہیں دکھائی دیتی تھی اور اب بیٹھنے کیلئے سیٹ نہ ملنے کے باوجود لوگ میٹرو میں کھڑے ہوکر سفر کررہے ہیں ۔ لیکن میٹرو کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے ۔باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق میٹرو اسٹیشن میں اشتہارات ، دکانوں کے کرایے ، اسٹیشن کی جگہ کنٹراکٹ پر فراہم کرنا سمیت کئی ذرائع سے میٹرو کو آمد نی ہوتی ہے۔مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے میٹرو کی آمدنی توبڑھ رہی ہے لیکن یہ رقم میٹرو کی نگرانی کیلئے ناکافی ہے ۔ میٹر و اسٹیشنوں میں موجود جائیداد کی نگرانی، بجلی کے اخراجات، عملے کی تنخواہ سمیت کئی کاموں کو بھاری رقم خرچ کر نی پڑتی ہے ۔ آمد نی میں کمی واقع ہونے کی وجہ سے 31 مارچ 2018 کی آڈٹ رپورٹ کے تحت میٹرو کو 538.05 کروڑ روپیوں کا خسارہ ہوا ہے ۔ پہلے مرحلے کی میٹرو سرویس شروع ہونے کے صرف ایک ماہ بعد ہی 10 کر وڑ تا 10.50 کروڑ روپئے آمدنی ہوئی تھی ۔ اس کے بعد آمد نی 24 کروڑ روپئے ہوگئی ۔ اب ہر ماہ تقریباً 30 کروڑ روپئے آمدنی ہورہی ہے اس کے باوجود اس آمدنی سے میٹرو کی نگرانی مشکل ہورہی ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ ہر سال مسافروں کی تعدادمیں اضافہ ہونے کی وجہ سے پیک آور(مصروف اوقات) میں ٹرینوں کی تعداد بھی بڑھادی گئی ہے ۔ میٹرو اسٹیشن میں کئی دکانیں کرایے پر دی گئی ہیں جبکہ کئی دکانیں خالی پڑی ہوتی ہیں ۔ سوامی وویکا نندا اسیشن کے ’بنگلورو سنتے ‘(رورل ہٹ) سنٹر آمد نی کے ذرائع میں سے ایک ہے ۔ لیکن یہاں کی کئی دکانیں ابھی بھی خالی پڑی ہوئی ہیں ۔ جو لوگ دکانیں کرایہ پر خریدتے ہیں وہ کرایہ بہت کم ہوتا ہے ۔ اس سے میٹرو کو 45.99لاکھ روپیوں کا نقصان ہورہا ہے ۔ اس دوران ٹوکن لاپتہ ہوگئے تھے ، سونے پہ سہاگہ یہ کہ میٹرو کے اشتہارات سے زیادہ آمد حاصل کرنے کی تو توقع رکھی تھی اس پر بھی پانی پھیر گیا ۔ کیونکہ اس بار اشتہارات سے آمدنی نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ ملازمین کی تنخواہ بھی میٹرو پرایک بڑا بوجھ ہے ۔ ان تمام پریشانیوں کے سبب گزشتہ سال کے مقابلے امسال میٹرو کو 81 کروڑ کا زیادہ نقصان ہوا ہے جبکہ سال 2016-17 میں 457 کروڑ کا خسارہ ہوا تھا ۔ بتایا جارہا ہے کہ اس خسارہ پر قابو پانے کے لئے بی ایم آر سی ایل فکرمند ہے اور دوسرے ذرائع تلاش کرنے میں مصروف ہے ۔ میٹرو کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹکٹ کی قیمتیں بڑھانے، دکانوں کے کرایے اور اشہارات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی صورت میں بنگلورو میٹرو ریل کارپوریشن اس نقصان سے بچ سکتا ہے۔