بنگلورمضافاتی علاقوں سے بھی ناجائز قبضہ جات ہٹانے کارروائی ناگزیر بی بی ایم پی کمشنر کا اعلان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 30th August 2016, 11:19 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:29؍اگست(ایس او نیوز) شہرمیں برساتی نالوں، جھیلوں اور چھوٹے تالابوں (کنٹے) پر بڑی تعداد میں غیرقانونی قبضہ جات کیے جانے کی وجہ سے اب شہر کی مضافات میں مکانوں اور عمارتوں کو منہدم کرنے کی ضرورت پیدا ہوچکی ہے۔ اس کو مدنظر رکھ کر بروہت بنگلور مہانگر پالیکے (بی بی ایم پی) کمشنر منجوناتھ پرساد نے آج بی بی ایم پی کونسل اجلاس کے دوران میئر منجوناتھ ریڈی سے گزارش کی کہ وہ اپنی صدارت میں ما ہرین کا ایک اجلاس طلب کریں۔ بی بی ایم پی کونسل اجلاس کے دوران برساتی نالوں پر غیرقانونی قبضہ سے تعمیر کی گئی عمارتوں کی انہدامی کارروائی سے متعلق تمام تفصیلات پیش کرتے ہوئے بی بی ایم پی کمشنر نے کہاکہ جھیلوں، کنٹے اور برساتی نالے غائب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے لئے چند وجوہات بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ برساتی نالوں پر ہوئے قبضہ جات کو ہٹانے کی جوکارروائی کی جارہی ہے اس دوران بی بی ایم پی افسران کو چند رکاوٹیں اور تنقیدوں کابھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات اور وزیراعلیٰ سدارامیا کی سخت ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ہی بی بی ایم پی نے برساتی نالوں پر سے قبضہ جات کو ہٹانے کی کارروائی شروع کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وہ اس کارروائی کو بغیرکسی رکاوٹ کے جاری رکھیں گے۔ کارروائی کے دوران امیروغریب میں تفریق کئے بغیر جس کسی نے بھی غیرقانونی قبضہ کررکھاہے ان کی عمارتوں کو منہدم کیاجائے گا۔ انہوں نے اجلاس میں صاف طورپر بتایاکہ کارروائی کے دوران اونچ نیچ، بھید بھاؤ ہرگز نہیں کیا جائے گا۔ منجوناتھ پرساد نے بتایاکہ محکمۂ محصولات کے نقشہ میں سروے نمبر، برساتی نالوں اور جھیلوں، روڈ کی تفصیلات، موجود رہتی ہیں۔ لیکن سی ڈی پی میں مذکورہ تمام تفصیلات دستیاب نہیں رہتیں۔ اسی لئے محکمۂ محصولات نقشہ میں جھیلوں اور برساتی نالوں پر قبضہ جات کے معاملہ میں سنجیدگی سے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پہلے یشونت پور علاقے میں شوبھا ڈیولپرس کمپنی نے برساتی نالے پر اپنا اپارٹمنٹ تعمیر کررکھی تھی۔ بعدمیں سڑک کی تعمیری کاموں کے لئے منظوری حاصل کرنے کے لئے جب کمپنی بی بی ایم پی پہنچی تو اس کو منظوری نہیں دی گئی۔ اس کے بعد کمپنی نے عدالت کا سہارالیا تھا۔ جہاں عدالت نے برساتی نالے کو موڑنے کے لئے بی بی ایم پی کو حکم دیاتھا۔ لیکن اس کے خلاف اس وقت بی بی ایم پی انتظامیہ نے عدالت میں رٹ عرضی داخل کیوں نہیں کی تھی۔ پتا نہیں۔ منجوناتھ پرساد نے مزید تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایاکہ 1949ء کے دوران 69؍اسکوائر کلو میٹر جو بنگلور شہر موجود تھا آج 800؍ اسکوائر کلومیٹر تک آپہنچا ہے۔ اس وقت 50؍علاقوں کی کارپوریشن آج 198؍وارڈ میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ 1973ء سے قبل 2342؍جھیلیں اور کنٹے شہر میں موجود تھے۔ اب گزشتہ 40؍سال کے دوران 918؍ہیکٹر علاقے میں سماگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ شہر میں شروعات سے اب تک برسات کے اوسط میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ 900؍ملی میٹر بارش ہورہی ہے۔ انہوں نے نشیبی علاقوں میں برساتی پانی جمع نہ ہونے کے لئے ضروری اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ اس دوران بی بی ایم پی ٹیکس اینڈ فائنانس اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمین ایم شیوراجو نے بتایاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور اقتدار میں بی بی ایم پی کی جن 11؍عمارتوں کو رہن رکھا گیاتھا۔ ان میں سے 5کو بی بی ایم پی قرضہ کی رقم لوٹاکر اپنی تحویل میں کرلیاہے۔ باقی 6؍عمارتوں کو بھی بہت جلد ہڈکو مالیاتی ادارے میں قرضہ کی رقم جمع کرکے واپس حاصل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ بی بی ایم پی کی عمارتوں کو 2240؍کروڑ روپیوں کے قرضہ کے لئے رہن رکھا گیا ہے۔ اس دوران 220؍کروڑ روپیوں کا قرضہ ادا کرکے کیمپے گوڈا کے تعمیر شدہ میؤہال کو بی بی ایم پی نے اپنی تحویل میں کرلیاہے۔ اسی طرح 183؍ کروڑ روپئے ہڈکو مالیاتی ادارے سے قرضہ کے طورپر حاصل کرکے جانسن مارکیٹ، ملیشورم مارکیٹ اور راجاجی نگر کمرشیل کامپلکس جو رہن رکھے گئے ان کو بھی بی بی ایم پی انتظامیہ واپس لینے میں کامیاب رہاہے۔ شیوراجو نے کہاکہ ان کی زیر قیادت ٹیکس اینڈ فائنانس اسٹینڈنگ کمیٹی نے اپنی ایک سالہ میعاد کے دوران 1500؍کروڑ روپیوں کا جائیداد ٹیکس وصول کرکے بہترین اقدام کیاہے جس سے وہ کافی مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس وصولی کے معاملہ میں ہائی کورٹ نے بھی بی بی ایم پی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کئی برسوں سے واجب الادا کروڑوں کی جائیداد ٹیکس وصولی کے لئے جو مواقع فراہم کئے تھے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑی تعداد میں ٹیکس کی باقی رقم حاصل کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سانتا ٹیک پارک نے جو ٹیکس کی رقم جمع نہیں کرپایا تھا وہ کارروائی کرتے ہوئے 54؍کروڑ وپئے وصول کرنے میں کامیاب رہے۔ اس دوران بی بی ایم پی کمشنر نے برساتی نالوں پر غیرقانونی طریقے سے قبضہ جات کرکے جومالس تعمیر کیے گئے ہیں انہیں منہدم کرنے کا کونسل کویقین دلایا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ برساتی نالوں پر مالس تعمیر کئے جانے کی انہیں کئی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ اس سلسلہ میں جانچ کرکے اقدامات کرنے کا بھی یقین دلایا۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔