ینگون، 4؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی)میانمار کی ایک عدالت نے خبررساں ادارے رائٹرز کے دو صحافیوں کو ملکی رازوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی جانچ کے دوران ملکی راز کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
صحافی وا لون اور کیاو او کو سرکاری دستاویزات کے ساتھ گرفتار کیا گیا جو انہیں کچھ دیر قبل پولیس افسروں نے دی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور یہ کہ پولیس نے انہیں جال میں پھنسایا ہے۔ یہ دونوں صحافی گزشتہ سال دسمبر میں گرفتاری کے بعد سے قید میں ہیں۔ یہ دونوں شادی شدہ ہیں اور ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
رائٹرز کے مدیر اعلی سٹیفن ایڈلر نے کہاآج کا دن میانمار، رائٹرز کے صحافیوں وا لون اور کیاو سیو او اور دنیا بھر میں پریس کی آزادی کے لیے غمناک دن ہے۔ 32 سالہ وا لون اور 28 سالہ کیاو سیو او شمالی رخائن کے گاؤں اندن میں فوج کے ہاتھوں 10 افراد کے قتل کے متعلق شواہد اکٹھا کر رہے تھے۔
رائٹرز کے مطابق میانمار میں برطانیہ کے سفیر ڈین چگ نے کہاہم اس فیصلے سے بہت مایوس ہوئے ہیں دونوں کو رہا کیا جائے۔ امریکی سفیر سکوٹ میرسیل نے بھی یہی تنقید کی اور کہا کہ عدالت کا فیصلہ ان سبھی کے لیے بہت زیادہ پریشان کن ہے جنہوں نے میڈیا کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہے۔میانمار میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ اور انسانی اقدار کے کوارڈینیٹر نٹ اوسٹبی نے کہا کہ صحافیوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس واپس آنے دینا چاہیے۔