میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اے ایم یو کے نام سے’مسلم‘ لفظ ہٹانے کی بات نہیں کہی:سابق ہاکی کھلاڑی ظفر اقبال
علی گڑھ ،28؍ نومبر (آئی این ایس انڈیا؍ایس اونیوز) ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور اولمپک کھیلوں کے گولڈ میڈلسٹ ٹیم کے رکن رہ چکے ظفر اقبال نے ان کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا نام بدلنے کی حمایت کرنے کی خبروں پر نارازگی ظاہر کی ہے۔ظفر نے کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔اے ایم یو کے طالب علم رہ چکے ظفر اقبال نے کہا کہ میڈیا میں تشہیر ہو رہی ہے کہ انہوں نے اے ایم یو کا نام تبدیل کرنے کی مانگ کی حمایت کی۔
میڈیا میں ان کے نام سے غلط باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ظفر اقبال کہا کہ وہ اس بات سے دکھی ہیں کہ کچھ سیاسی طاقتیں اے ایم یو کو صرف اس لئے بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ اس کے نام میں مسلم لفظ جڑا ہے۔اے ایم یو نے دنیا کو ہر میدان میں زبردست کامیابیاں حاصل کرنے والی ہستیاں دی ہیں۔ اقبال نے کہا کہ انہیں ہندوستان اورقومی کھیل ہاکی اور اے ایم یو سے بے انتہامحبت ہے۔آخر کوئی یہ کیسے سوچ بھی سکتا ہے کہ میں محض مسلم لفظ ہٹا دینے سے اے ایم یو کی مصیبتیں ختم ہو جانے کی بات کروں گا۔میں نے بھائی چارے اور قوم پرستی کا سبق اسی اے ایم یو سے سیکھا، جہاں کبھی ہندو اور مسلم کے امتیاز کی کوئی جگہ نہیں رہی۔
اپنے تازہ تنازعہ کے بارے میں صفائی دیتے ہوئے سابق ہندوستانی ہاکی کپتان نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کسی صحافی نے اے ایم یو سے تعلیم یافتہ عظیم ہاکی کھلاڑیوں کے نام جاننے کے لیے انہیں فون کیا تھا۔اس دوران صحافی نے ان سے اے ایم یو کے بار بار تنازعات میں پھنسنے کی وجہ کے بارے میں پوچھا تھا۔ظفر اقبال نے بتایا کہ انہوں نے جواب دیا تھا کہ اے ایم یو کو تنازعات میں لانے کے پیچھے تعصب کا احساس ہے۔انہیں دکھ ہے کہ اے ایم یو کو لے کر پہلے جو اعزاز تھا، اب اس کی جگہ شک اور عدم برداشت نے لے لی ہے۔کچھ لوگوں نے محض مسلم لفظ منسلک ہونے کی وجہ سے ہی اے ایم یو پر حملہ آور ہونے کی عادت بنا لی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے اسی بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔