تحفظ شریعت کیلئے مسلمان اپنی جانیں قربان کردیں گے; مسلمان غلامانِ مصطفی ؐ ہیں ٗکسی سیاسی جماعت کے غلام نہیں :گلبرگہ میں الحاج قمرالاسلام کا خطاب
گلبرگہ 26؍ مئی (ایس او نیوز/ پریس ریلیز ) : جب تک مسلمانوں کے جسم میں جان ہے ، کوئی شریعت مطہرہ میں تبدیلی کی جرأت نہیں کرسکتا ۔ مسلمان کسی جماعت کا حامی یا غلام نہیں بلکہ شریعت حامی اور حضور اکرمﷺ کے غلام ہیں ۔ یہ ان کے دین و ایمان اور جسم و جان کا معاملہ ہے ۔ اس خیال اظہار الحاج ڈاکٹر قمرالاسلام رکن کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ (سابق وزیر کرناٹک ) نے25مئی کو شاداب فنکشن ہال گلبرگہ (کرناٹک )میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے منعقدہ تحفظ شریعت و بیداری مہم کے خصوصی اجلاس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
الحاج قمرالاسلام (صدر مرکزی سیرت کمیٹی ) نے مزید کہاآج ملک میں طلاق ثلاثہ کے نام پر ایک طوفان بد تمیزی کھڑا کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے پر بحث کے پہلے دن ہی اسے جس انداز پیش کیا گیا اس سے پورے ملک میں ایک بے چینی پھیل گئی ہے ۔ ملک میں ملت کے سبھی ذمہ داروں نے پرسنل لاء بورڈ کو سپریم کورٹ میں ملت کی نمائندگی کی ذمہ داری سونپی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس بارے میں پانچ سوالات پوچھے ہیں ۔ ان کی بنیاد پر دہ مسلمانوں کے نظام طلاق کے خلاف فیصلہ کرنا چاہتا ہے۔ الحاج قمرالاسلام (صدر آل انڈیا ملّی کونسل گلبرگہ ) نے مزید کہاکہ آر ایس ایس نے اس ملک سے مسلمان کے صفائے کی ایک تحریک بنائی ہے، کیا وہ مسلمانوں کو ختم کردیں گے ؟ قتل کردیں گے ؟ نہیں بلکہ وہ مسلمانوں کو مذہب اسلام سے الگ کردیں گے۔ قرآن اور حدیث کا آر ایس ایس کے تھنک ٹینک نے گہرائی سے مطالعہ کیا اور ایسی بعض باتوں پر انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کا لیبل لگا کر وہ شریعت مطہرہ میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ۔ مسلمان اپنی جانیں قربان کرکے شریعت مطہرہ کا تحفظ کریں گے ۔ انھوں نے کہاکہ آر ایس ایس اس ملک کو ہندو راشٹرا بنانا چاہتی ہے اس نے لے پالک بل کے ذریعے مسلمانوں کو پہلا جھٹکا دیا۔ شاہ بانو کیس میں دوسرا جھٹکا دیا اور پھر بابری مسجد کی شہادت کے بعد اب تین طلاق کے مسئلے پر مسلمانوں کو دین سے دورکرنے اور شکوک پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ آر ایس ایس کی جانب سے طلاق ثلاثہ کے مسئلے کو خوب اچھالا جارہاہے۔ سپریم کورٹ نے جو سوالات کھڑے کئے ہیں ، اس کا مقصد مسلمانوں میں یہ شک پیدا کرنا ہے کہ شریعت میں کوئی خامی ہے ! تمام مسالک کے علماء اور نمائندوں میں شریعت اور طلاق کے مسئلے پر اجماع ہے اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ کے سوال پر یہ حلف نامہ داخل کیا ہے کہ ہم قاضی صاحبان کے ذریعے بیک وقت تین طلاق دینے کے رجحان کے خاتمے کی کوشش کریں گے۔ نکاح نامے میں یہ شرط شامل کریں گے کہ دلہا تین طلاق ایک وقت میں نہیں دے گا۔ اس شرط کی خلاف ورزی کرنے والے خاندان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ قاضیوں پر اس شرط کو نافذ کرنے کی ذمہ داری ڈالی جائے گی۔ یہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایک آخری کوشش ہے تاکہ کوئی گنجائش چھوڑی نہ جائے ۔ قمرالاسلام صاحب نے طلاق ثلاثہ کے مسئلہ کی یکسوئی کے لئے تین نکاتی تجویز پیش کی کہ مسلمان فیملی ڈاکٹر کی طرح ایک فیملی عالم کا انتخاب کریں اور اپنے بیٹیوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ بہوؤں کو بھی شرعی اور عائلی مسائل سے واقف کرواسکیں ۔ دوسرا یہ کہ قاضی صاحبان کی جانب سے طلاق ثلاثہ کے رویہ پر اٹل رہنے والوں کے سماجی بائیکاٹ کی تجویز پر عمل کیا جائے ۔ تیسرا نکتہ یہ کہ نکاح پڑھانے والے قاضی صاحبان قلع یا طلاق کے لئے رجوع ہونے والوں کی درخواستوں پر فوری از خود کوئی فیصلہ نہ کریں ۔ ایک طلاق کے بعد میاں بیوی میں میلا ملاپ کی کوشش کریں اور معاملے کو خود حل کرنے کی بجائے دارالقضاء سے رجوع کریں ۔ قمرالاسلام صاحب نے کہاکہ شہر اور قریوں میں بھی اسی انداز میں مہم چلا کر بیداری پیدا کی جائے گی ۔
الحاج قمرالاسلام نے بتایاکہ 1996میں جب وہ ایم پی تھے ، اٹل بہاری واجپائی 13دن وزیر اعطم بن کر استعفیٰ دے رہے تھے اس وقت اپنی آخری تقریر میں انھوں نے مسلم پرسنل کو ختم کرکے سیول کوڈ لانے کی بات کی ۔ جس پر انھوں نے واجپائی کے خلاف پوائنٹ آف آرڈراُٹھایا اور اسپیکر سے کہاکہ شریعت محمدیﷺ میں قیامت تک کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہاکہ جو آقائے نامدارحضور اکرم ﷺ کا غلام ہوتا ہے وہ ان سارے انسانوں کی قیادت کرسکتا ہے۔ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان کسی جماعت کے پابند حامی یا غلام نہیں ہیں،وہ شریعت محمد یؐ کے پابند اور رسول اکرمﷺ کے غلام ہیں۔ وہ شریعت محمد یؐکے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے سے گریز نہیں کریں گے ۔
حضرت ڈاکٹر شیخ شاہ محمد افضل الدین جنیدی صاحب عرف سراج بابا (خلف اکبر حضرت سجادہ نشین بارگاہ شیخ دکن علیہ الرحمہ) کی رقت انگیز دعا پر یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ کنونیئر ڈاکٹر محمد اصغر چلبل (صدر نشین کلبرگی اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ) نے جلسہ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا۔
مولانا غوث الدین کی قرأتِ کلامِ پاک ، مولانا مصباح الحسن اور اسد علی انصاری کے نذرانہ نعت شریف سے جلسہ کا آغازہوا۔ مولانا سیّد حیدر ولی باشاہ صاحب (سجادہ نشین نیلنگہ شریف) ، فضیلت مآب حضرت ڈاکٹر سیّد شاہ مصطفی حسینی صاحب (خلفِ اصغر حضرت سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازعلیہ الرحمہ ) نے مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ مولانا سید عبدالرؤف ، مولانا سید تنویر ہاشمی ، مولاناممتاز سلفی، مولاناشریف احمد مظاہری ، مفتی حسن الدین حیدرآباد ، مولانا جاوید عالم قاسمی ، جناب اقبال علی ، عبدالوحید رشادی ، مفتی عبدالرشید ، حضرت سیّد محمد محمدالحسینی (سجادہ نشین گوگی شریف ) نے خطاب فرمایا ۔ آخر میں حیدر علی باغبان نے شکریہ ادا کیا۔