بابری مسجد سے مسلمان کسی بھی حال میں دست بردار نہیں ہوسکتے، مولانا اسرارالحق قاسمی کا اظہارخیال،بلند شہرحادثے کو گہری سازش کا شاخسانہ قراردیا
کشن گنج :6/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بابری مسجد کے یوم شہادت کی مناسبت سے ضیاء پوکھر،ٹھاکرگنج میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معروف عالم دین وممبرآف پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہاکہ مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ ایک بارجس جگہ مسجد بن جاتی ہے وہ جگہ قیامت تک کے لئے مسجد ہے،لہذایہ حق تو خود مسلمانوں کوبھی نہیں ہے کہ وہ مسجد سے دست بردار ہوجائیں۔ اس موقع پر انہوں نے بابری مسجد کی شہادت اور اس کے بعد سے اب تک رونما ہونے والے سلسلۂ واقعات پر بھی روشنی ڈالی،انہوں نے کہاکہ یہ ہماری ناکامی اور خانۂ خداکی حفاظت کے تئیں ہماری کوتاہی کا نتیجہ تھا کہ بابری مسجد کو ایک گہری سازش کے تحت شہید کردیا گیا،مگر اب بھی ہم پر امن طورپر قانونی و دستوری لڑائی کے ذریعے اللہ کے گھر کی بازیابی کو یقینی بناسکتے ہیں۔اس موقع پر مولانا نے چند دن قبل بلند شہر میں گؤ کشی کے نام پر ماب لنچنگ میں پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے وحشیانہ قتل پر گہرے دکھ اور تکلیف کا بھی اظہار کیا۔مولانا قاسمی نے کہاکہ گائے کے نام پر ملک کے مختلف حصوں میں شروع ہونے والے ہجومی تشدد کا مسئلہ دن بہ دن خطرناک روپ اختیار کرتا جارہاہے اور اب غریب و معصوم عام شہریوں کے بعد پولیس اہلکار بھی اس کی زد میں آنے لگے ہیں،انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس مسئلے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے حال ہی میں اس پر قابوپانے کے لئے تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ ضلعی سطح پر نوڈل افسران تعینات کریں مگر ایسا لگتا ہے کہ حکومتیں اس مسئلے کو ختم کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ ہی نہیں ہیں۔مولانانے کہاکہ یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت سب سے زیادہ ناکارہ اور بے حس واقع ہورہی ہے،یوگی نے اپنے پریس بیانیہ میں آنجہانی سبودھ کمار سنگھ کی ماب لنچنگ کے ذریعے موت پر تو ایک لفظ کہنے کی زحمت نہیں کی البتہ مبینہ گؤکشی کے معاملے کی جانچ کی بات ضرورکی،ایسا لگتاہے کہ بی جے پی حکومت میں جانورکے سامنے انسانوں کی جان کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ہے۔ مولانا قاسمی نے کہاکہ بلند شہر کے اس حادثے کے بارے میں جیساکہ اتر پردیش کے ڈی جی پی نے کہاہے کہ یہ لاء اینڈ آرڈر سے جڑاہوا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ کسی گہری سازش کا شاخسانہ ہے،جیسا کہ سوشل میڈیاپر وائرل ہونے والی ویڈیوسے بھی پتہ چلتاہے کہ گؤ کشی کی یہ افواہ دراصل بلند شہر اجتماع میں جمع ہونے والے لاکھوں مسلمانوں کو گھیرنے کے لئے پھیلائی گئی تھی،مگر معاملہ کچھ سے کچھ ہوگیااور جنونی بھیڑکے ہاتھوں ایک سچاوانصاف پسند پولیس افسر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔انہوں نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں خاص طورپر بی جے پی،آرایس ایس اور اس جیسی تنظیمیں اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو روزگار اور ملازمت دینے کے بجائے مسلسل ملک کے مسلمانوں کے خلاف بہکارہی ہیں،ان کے دل دماغ میں مسلمانوں کے خلاف زہر انڈیلا جا رہاہے،جس کی وجہ سے پورے ملک کا ماحول نہایت نازک بناہواہے اور کچھ نہیں کہاجاسکتاکہ کب کہاں کونسا حادثہ رونما ہوجائے۔ایسے میں دونوں فرقوں کے ذی ہوش اور باشعور افراد کو پوری قوت کے ساتھ آگے آنے کی ضرورت ہے،تاکہ اس اندوہناک ماحول پر قابوپایاجاسکے۔ اس موقع پرمقامی سیاسی،سماجی ومذہبی شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجودتھے۔