بابری مسجد سے مسلمان کسی بھی حال میں دست بردار نہیں ہوسکتے، مولانا اسرارالحق قاسمی کا اظہارخیال،بلند شہرحادثے کو گہری سازش کا شاخسانہ قراردیا

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 7th December 2018, 12:26 AM | ملکی خبریں |

کشن گنج :6/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بابری مسجد کے یوم شہادت کی مناسبت سے ضیاء پوکھر،ٹھاکرگنج میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معروف عالم دین وممبرآف پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہاکہ مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ ایک بارجس جگہ مسجد بن جاتی ہے وہ جگہ قیامت تک کے لئے مسجد ہے،لہذایہ حق تو خود مسلمانوں کوبھی نہیں ہے کہ وہ مسجد سے دست بردار ہوجائیں۔ اس موقع پر انہوں نے بابری مسجد کی شہادت اور اس کے بعد سے اب تک رونما ہونے والے سلسلۂ واقعات پر بھی روشنی ڈالی،انہوں نے کہاکہ یہ ہماری ناکامی اور خانۂ خداکی حفاظت کے تئیں ہماری کوتاہی کا نتیجہ تھا کہ بابری مسجد کو ایک گہری سازش کے تحت شہید کردیا گیا،مگر اب بھی ہم پر امن طورپر قانونی و دستوری لڑائی کے ذریعے اللہ کے گھر کی بازیابی کو یقینی بناسکتے ہیں۔اس موقع پر مولانا نے چند دن قبل بلند شہر میں گؤ کشی کے نام پر ماب لنچنگ میں پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے وحشیانہ قتل پر گہرے دکھ اور تکلیف کا بھی اظہار کیا۔مولانا قاسمی نے کہاکہ گائے کے نام پر ملک کے مختلف حصوں میں شروع ہونے والے ہجومی تشدد کا مسئلہ دن بہ دن خطرناک روپ اختیار کرتا جارہاہے اور اب غریب و معصوم عام شہریوں کے بعد پولیس اہلکار بھی اس کی زد میں آنے لگے ہیں،انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس مسئلے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے حال ہی میں اس پر قابوپانے کے لئے تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ ضلعی سطح پر نوڈل افسران تعینات کریں مگر ایسا لگتا ہے کہ حکومتیں اس مسئلے کو ختم کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ ہی نہیں ہیں۔مولانانے کہاکہ یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت سب سے زیادہ ناکارہ اور بے حس واقع ہورہی ہے،یوگی نے اپنے پریس بیانیہ میں آنجہانی سبودھ کمار سنگھ کی ماب لنچنگ کے ذریعے موت پر تو ایک لفظ کہنے کی زحمت نہیں کی البتہ مبینہ گؤکشی کے معاملے کی جانچ کی بات ضرورکی،ایسا لگتاہے کہ بی جے پی حکومت میں جانورکے سامنے انسانوں کی جان کی کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ہے۔ مولانا قاسمی نے کہاکہ بلند شہر کے اس حادثے کے بارے میں جیساکہ اتر پردیش کے ڈی جی پی نے کہاہے کہ یہ لاء اینڈ آرڈر سے جڑاہوا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ کسی گہری سازش کا شاخسانہ ہے،جیسا کہ سوشل میڈیاپر وائرل ہونے والی ویڈیوسے بھی پتہ چلتاہے کہ گؤ کشی کی یہ افواہ دراصل بلند شہر اجتماع میں جمع ہونے والے لاکھوں مسلمانوں کو گھیرنے کے لئے پھیلائی گئی تھی،مگر معاملہ کچھ سے کچھ ہوگیااور جنونی بھیڑکے ہاتھوں ایک سچاوانصاف پسند پولیس افسر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔انہوں نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں خاص طورپر بی جے پی،آرایس ایس اور اس جیسی تنظیمیں اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو روزگار اور ملازمت دینے کے بجائے مسلسل ملک کے مسلمانوں کے خلاف بہکارہی ہیں،ان کے دل دماغ میں مسلمانوں کے خلاف زہر انڈیلا جا رہاہے،جس کی وجہ سے پورے ملک کا ماحول نہایت نازک بناہواہے اور کچھ نہیں کہاجاسکتاکہ کب کہاں کونسا حادثہ رونما ہوجائے۔ایسے میں دونوں فرقوں کے ذی ہوش اور باشعور افراد کو پوری قوت کے ساتھ آگے آنے کی ضرورت ہے،تاکہ اس اندوہناک ماحول پر قابوپایاجاسکے۔ اس موقع پرمقامی سیاسی،سماجی ومذہبی شخصیات کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجودتھے۔

ایک نظر اس پر بھی

کیجریوال کی بیماری کا مذاق اڑایا جا رہا، گہری سازش رچی جا رہی! سنجے سنگھ نے بی جے پی پر لگائے الزامات

دہلی شراب پالیسی معاملہ میں منی لانڈرنگ کے الزام میں جیل میں قید دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی صحت کو لے کر راجدھانی دہلی کے سیاسی حلقوں میں جمعرات سے ہی الزامات اور جوابی الزامات لگائے جا رہے ہیں اور یہ سلسلہ جمعہ کو بھی جاری رہا۔ جمعہ کو صبح عام آدمی پارٹی کے رکن ...

سپریم کورٹ نے رام دیو کی درخواست پر سماعت جولائی تک ملتوی کی

  سپریم کورٹ نے جمعہ کو یوگ گرو بابا رام دیو کی اس عرضی پر سماعت جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی، جس میں انہوں نے اپنے مبینہ بیان پر کہ ایلوپیتھی کورونا کا علاج نہیں کر سکتی، مختلف ریاستوں میں اپنے خلاف درج ایف آئی آرز کو منسلک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

48 مرتبہ گھر کا کھانا آیا، صرف 3مرتبہ آم بھیجا گیا، کیجریوال کی عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

  شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں جیل میں قید وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل کے اندر انسولین دینے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو سماعت کی گئی۔ عدالت نے کیجریوال کی عرضی پر فیصلہ پیر تک محفوظ رکھ لیا۔

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ، مہاراشٹر کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق54فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد ...