ہانگل کے ہیرور میں گنیش تہوار کے دوران مسجدپر پتھرائو کے بعدپولس لاٹھی چارج؛ گھروں میں گھس کر خواتین پرحملہ کئے جانے کا الزام

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 19th September 2018, 7:15 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

بھٹکل 19/ستمبر (ایس او نیوز)  پڑوسی ضلع  ہاویری کے ہیرور میں گنیش تہوار کے موقع پر پتھراو اور پولس لاٹھی چارج کے بعد پولس پر الزامات لگائے جارہے ہیں کہ پولس نے گھروں میں گھس کر خواتین  کی بری طرح پیٹائی کی  ہے اور ۱۵ لوگوں کو گرفتار بھی کیا  ہے، اس تعلق سے سوشیل میڈیا پر زخمی مسلمانوں کے فوٹوز وائرل ہورہے ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ ان لوگوں کی پولس نے بری طرح پیٹائی کی ہے۔ سوشیل میڈیا پر ایک خاتون کا فوٹو بھی وائرل  ہورہا ہے جس کے تعلق سے بتایا جارہا ہے کہ حاملہ خاتون کے پیٹ کے اندر بچہ فوت ہوگیا ہے۔اُدھر ضلع کے ایس پی نے پولس پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد بتایا ہے ۔

واقعے کے تعلق سے ساحل آن لائن نے ضلع ہاویری کے ہانگل تعلقہ کے ہیرور قصبہ میں واقع انجمن اسلام کے نائب صدر مُجیب خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ  پیر کی رات قریب ایک بجے گنیش مورتی کو ہیرور جامع مسجد کے سامنے سے لے جانے کے دوران کچھ شرپسندوں نے جامع  مسجداور مدرسہ پر پتھرائو کرنا شروع کردیا، مسلم  نوجوانوں نے جب مدافعت کرنے کی کوشش کی تو پولس نے مسلمانوں پر ہی لاٹھی چارج شروع کردیا اور مسلمانوں کو بھگادیا۔

مُجیب خان کے مطابق 70/80 سال قبل  ہیرور میں ہندو لیڈران اور مسلم لیڈران کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا کہ علاقہ میں امن و امان کو بحال رکھنے مسجد کے سامنے سے گنیش تہوار کا جلوس  گذرنے کے دوران کوئی ناچ گانا نہیں ہوگا،  صرف تہوار کے موقع پر ہی نہیں، دیگر موقعوں پر بھی مسجد کے سامنے سے گذرنے کے دوران کوئی بینڈ باجہ اور ناچ گانے نہیں ہوں گے۔  اُس وقت سے لے کر اب تک  مسجد کے سامنے سے گذرنے والی کار کے اندر بھی کسی بھی  فرقہ کے لوگ گیت بھی نہیں بجاتے۔ مُجیب خان کے مطابق اس بات سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پولس کے اعلیٰ آفسران بھی واقف ہیں۔ مگر ان سب کے باوجود گنیش تہوار کے موقع پر کچھ مخصوص لوگوں نے زبردستی ماحول کو خراب کرنے کی نیت سے  گنیش کا وِسرجن کرنے جلوس کی شکل میں مسجد کے سامنے سے  گذرنے کے دوران بڑی آواز میں ڈی جے بجایا اور ناچ گانے کے ساتھ آگے بڑھنے لگے، موقع پر موجود 10/15 مسلمانوں نے جب پولس سے واقعے کے تعلق سے شکایت کی تو پولس نے  اُنہیں روکنے کی کوشش کی، مگراس دوران جلوس میں شامل کچھ لوگوں نے اچانک پتھرائو شروع کردیا اور مسجد سمیت مدرسہ پر سنگ باری شروع کردی۔ مسلم نوجوانوں نے جب مدافعت کرنے کی کوشش کی اور جوابی پتھرائو کیا تو پولس نے شرپسندوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے مسلمانوں پر ہی لاٹھیاں برسانی شروع کردی اورکئی  مسلمانوں کی بہت بری طرح پیٹائی کی، جنہیں   اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

مُجیب خان نے الزام لگایا کہ پولس نے  شرپسندوں کا  ساتھ دیتے ہوئے صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا اور بعد میں مسلم گھروں میں گھس کر مسلم خواتین کے ساتھ بھی  زودوکوب کیا۔

خبر دی گئی تھی  کہ   پولس نے ایک گھر میں گھس کر ایک حاملہ خاتون کی بھی بہت بری طرح پیٹائی کی  جس کے نتیجے میں خاتون کے پیٹ میں ہی بچہ فوت ہوگیا ہے، مگر بعد میں پتہ چلا ہے کہ حاملہ خاتون کے پیٹ میں بچہ محفوظ ہے۔   

 بتایا گیا تھا کہ  خاتون کو ہاویری ڈسٹرکٹ اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے خبر ملتے ہی  ہاویری میں موجود APCR  کے ذمہ داران فوراً ہاویری سرکاری اسپتال پہنچ کر متعلقہ خاتون سے ملاقات کی۔ خاتون جس کا نام غوثیہ ہے، اے پی سی آر کے ذمہ داران کو بتایا کہ اُسے پولس نے بہت بری طرح مارا ہے اور اُسے شک ہے کہ بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوگیا ہے۔ مگر جب خاتون کی اسکیننگ کی گئی اور کئی طرح کے ٹیسٹ لئے گئے تو پتہ چلا ہے کہ بچہ  پیٹ میں محفوظ ہے۔اے پی سی ار کے ذمہ دار عظمت اور مقامی سماجی کارکن عبدالقادر نے بتایا کہ انہوں نے خاتون سے تفصیلی بات چیت کی ہے، جس میں خاتون نے صاف بتایا ہے کہ پولس والے رات قریب ڈھائی بجے  زبردستی گھر کے اندر گھس گئے تھے  اور اُسے بہت بری طرح مارا پیٹا تھا۔ حالانکہ اُس نے پولس والوں کو بتایا کہ وہ حاملہ ہے، مگر انہوں نے ایک نہیں سنی۔ خاتون نے یہاں تک بتایا کہ پیٹ میں موجود اُس کے بچے کو مارڈالا گیا ہے۔ مگر بعد میں ڈاکٹر نے بتایا کہ خاتون کی اسکیننگ اور دیگر ٹیسٹ لئے گئے ہیں اور پتہ چلا ہے کہ بچہ پیٹ میں محفوظ ہے۔

مُجیب خان کے مطابق 15 سے زائد  مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں ہیرور جامع مسجد کے امام بھی شامل ہیں، 6  لوگوں کو  زخمی حالت میں ہاویری اسپتال میں داخل کیا گیا ہے، جن میں انجمن اسلام ہیرور کے چیرمین جناب عبدالغفور ہالوربھی شامل ہیں، دیگر زخمیوں کی شناخت   مقبول احمد، اسماعیل ، رفیق احمد  ایک حاملہ خاتون غوثیہ اور دوسری خاتون رضیہ  کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ مُجیب خان کے مطابق واقعے کے بعد بے قصورنوجوانو ں کی گرفتاریوں کو دیکھتے ہوئے علاقہ کے مسلم نوجوان  پولس کی گرفتاری کے خوف سے گائوں چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں اور پولس سے چھپتے پھررہے ہیں۔انہوں نے مسلم لیڈران سے  مداخلت کرنے اور علاقہ کے مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ۔

اے پی سی آر کی طرف سے قانونی امداد فراہم کرنے کی ہدایت
ہیرور میں بے قصور لوگوں کی گرفتاریوں  کی اطلاع ملتے ہی  اے پی سی آر، ریاستی  سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد نے ہاویری اور ہانگل  میں موجود  اے پی سی آر کے ذمہ داروں کو ہدایت دی کہ وہ   غریب اوربے قصورلوگوں کی گرفتاریوں پر اُن کےگھروالوں کو قانونی امداد فراہم کریں اور اسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت بھی کرتے ہوئے تفصیلات حاصل کریں۔

ہانگل میں موجود اے پی سی آر کے ذمہ دار ایڈوکیٹ یاسر عرفات مکاندار نے بتایا کہ  گرفتار کئے گئے جملہ 22 لوگوں میں 17 مسلمان ہیں، ان کے مطابق کچھ لوگوں نے ان سے رابطہ کیا ہے اور قانونی امداد  طلب کی ہے، لہٰذا گرفتار شدگان کو فوری رہا کرنے کے تعلق سے  کاغذی کاروائی جاری ہے۔

ضلعی ایس پی نے پولس پر لگائے گئے الزامات کو بتایا بے بنیاد
ضلع ہاویری کے ایس پی مسٹر پرشورام نے ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے واقعے کے تعلق سے بتایا کہ  پیر کی رات کو جب گنیش کی مورتھی  ہیرور مسجد کے سامنے سے گذررہی تھی تو کچھ شرپسندوں نے پتھرائو کیا، پولس نے جب شرپسندوں کو روکنے کی کوشش کی تو پولس پر بھی پتھرائو کیا گیا، جس کے نتیجے میں پولس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے شرپسندوں کو منتشر کردیا اور حالات پر قابو پالیا۔ ایس پی کے مطابق پتھراو اور لاٹھی چارج میں جملہ 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں ایک فرقہ کے پانچ اور دوسرے فرقہ کے  نو لوگ شامل ہیں، سبھی پندرہ لوگوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ ایس پی نے یہ بھی بتایا کہ شرپسندوں نے ایک ٹمپو کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ دو موٹر بائک بھی نذرآتش کردئے ہیں۔

ایس پی کے مطابق جملہ 22 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور  اب حالات بالکل نارمل ہیں۔ حاملہ خاتون پر حملہ کئے جانے کے تعلق سے ایس پی نے  بتایا کہ متعلقہ خاتون کو انسانی ہمدردی کے تحت پولس والوں نے ہی ایمبولینس کا انتظام کرکے اسپتال پہنچایا تھا اور متعلقہ خاتون پر پولس والوں کی طرف سے حملہ کرنے یا  زیادتی کرنے کی بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ایس پی کے مطابق  متعلقہ حاملہ خاتون کا بچہ پیٹ میں بالکل محفوظ ہے اور بچہ پیٹ میں مرنے کی  جو  بات سوشیل میڈیا میں پھیلائی جارہی ہے وہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔