ہندو بنے مسلم شخص نے معشوقہ کو پانے کے لئے کھٹکھٹایا سپریم کورٹ کا دروازہ
دھمتری، 21؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) چھتیس گڑھ میں 23 سال کی ایک ہندو لڑکی سے شادی کرنے کیلئے مسلمان سے ہندو بن گئے 33 سالہ شخص نے اپنی معشوقہ کو اس کے والدین کے قبضے سے آزاد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بینچ نے چھتیس گڑھ حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور عرضی کو ریاستی حکومت کے وکیل کو دینے کی ہدایت دی ہے۔
بینچ نے کیا ، " چھتیس گڑھ کے دھمتری ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو کاؤنٹر نمبر 4 ، اشوک کمار جین کی بیٹی انجلی جین کو 27 اگست 2018 کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے"۔ بنچ نے عدالت کے افسران کو اس حکم کیلئے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھیجنے کی ہدایت دی۔
ہندو بن کر آرین آرئے نام اپنا چکے محمد ابراہیم صدیقی نے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے اس کی بیوی کے اہل خانہ کو اسے آزاد کرنے کا حکم دینے سے انکار کرکے غلطی کی ہے۔ اس نے کہا کہ اس کی اور اس کی اہلیہ کی جان پر خطرہ ہے۔ اس کی بیوی کو اس کے والدین اس کی مرضی کے خلاف آزادی سے محروم کر رہے ہیں۔ اسے بھی اس کی بیوی کے گھر والے اور سماج کے کچھ دیگر بنیاد پرست عناصر دھمکی دے رہے ہیں۔
اس نے کہا کہ اس کی بیوی نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ وہ 23 سال کی ہے اور بالغ ہے اور اپنی مرضی سے اس نے اس سے شادی کی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اسے اپنے والدین کے ساتھ رہنے یا ہاسٹل میں اس کے رہنے کا انتظام کرانے کی ہدایت دی۔ دونوں نے 25 فروری 2018 کو رائے پور میں ایک آریہ سماج مندر میں شادی کی تھی۔