مسلمانوں نے مل کر مودی سے کیا حاصل کیا از:حفیظ نعمانی

Source: INS India /SO News | By Safwan Motiya | Published on 14th May 2016, 3:31 PM | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

حکومت اور مسلمانوں کے درمیان جو بداعتمادی کا ماحول ہے اسے دور کرنے کے لئے وزیراعظم سے شاید اب تک تین ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ دو ہفتے پہلے ایک ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب وزیر اعظم سعودی عرب کے شاہ سے مل کر اور سعودی حکومت کا سب سے بڑا اعزاز لے کر وطن واپس آئے تھے۔ اس ملاقات میں قومی سلامتی کے مشیر اُڑیسہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس، مسٹر الیاس اعظمی، مسٹر شاہد صدیقی، مولانا کلب جواد اور قربان علی صاحبان شامل تھے۔ اس وقت بعض اخباروں نے اپنے اپنے رنگ میں اس ملاقات پر لکھا تھا اور وزیر اعظم کے دفتر سے بھی ایک پریس نوٹ جاری ہوا تھا، جو یہ تاثر دینے کے لئے تھا کہ مسلمانوں کا وفد وزیر اعظم کو سعودی عرب کا سب سے بڑا اعزاز ملنے پر مبارکباد دینے کے لئے آیا تھا۔ وغیرہ وغیرہ۔کل سہارا میں سینئر صحافی قربان علی صاحب نے ایک مضمون میں اس ملاقات کی وضاحت کی ہے اور کچھ اس انداز سے کہا ہے جیسے مسلمانوں کی طرف سے جو کچھ کہا گیا وہ صرف ان کا پہلے سے تیار کیا گیا وہ نوٹ تھا جو انہوں نے وزیر اعظم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پڑھا جس میں سچر کمیٹی اور جسٹس رنگناتھ مشرا کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرنے اور مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار پر ان کو متوجہ کیا تھا۔ 
قربان علی صاحب کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ آپ واقعی اگر مسلمانوں کی فلاح و بہبود چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اس خوف کو دور کیجئے جو مسلمان محسوس کررہے ہیں۔
ہمارا موضوع یہ نہیں ہے کہ کس نے کس لئے بلایا تھا اور کس نے کیا کہا؟ ہم صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ شاید یہ مسلمانوں کا تیسرا وفد تھا جسے وزیر اعظم کے دربار میں باریاب ہونے کا موقع ملا۔ یہ وفد چار ارکان پر مشتمل تھا یا دس پر یہ مسئلہ نہیں مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ ملک کے 18 کروڑ مسلمانوں کا ترجمان تھا؟ قربان علی صاحب نے جو مضمون لکھا ہے اس سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وفد کی طرف سے بس وہی تھے جنہوں نے وفد کے ترجمان کا فریضہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے مضمون میں اپنے کو سامنے رکھا ہے اور پی ایم او کو کہ میں نے کیا کہا۔ اور وزیر اعظم کے دفتر سے کیا کہلایا گیا۔ وفد کے محترم ارکان اور دوسرے ان حضرات کو جو شاید پھر کسی موقع پر ملاقات کریں ان کو اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ کیا کہیں یہ وہ جانیں۔ دنیا کو جو بتایا جائے گا اور دنیا جسے معتبر مانے گی وہ سرکاری بیان ہوگا جو پی ایم او سے جاری کیا جائے گا۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ وزیر اعظم سمجھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کے نمائندہ وفد نے یہ یہ کہا۔ کیا یہ مناسب نہ ہوتا کہ دہلی میں ہی ملک کے ان مسلمانوں کو جو گلے گلے تک اس موضوع پر بول رہے یا لکھ رہے ہیں ایک دن کے لئے بلا لیا جاتا اور یہ فیصلہ کیا جاتا کہ ایک مشترکہ بیان تیار کرلیا جائے جس میں کم سے کم الفاظ میں وہ سب آجاتا جو مسلسل کہا اور لکھا جارہا ہے؟ اور اس کے بعد یہ فیصلہ کرلیا جاتا کہ کس کو کیا کہنا ہے؟ اور وہ صرف اتنی بات ہی کہتا جو اسے کہنا ہے دوسری بات دوسرا اور تیسری بات تیسرا کہتا۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ملاقات کم از کم تین گھنٹے تک جاری رہتی۔ تاکہ روز روز یہ سننے کو نہ ملتا کہ میں نے یہ کہا، خیرالدین نے یہ کہا، مولا بخش نے یہ کہا اور بلاقی پہلوان نے یہ کہا۔ بات یہ نہ ہونا چاہئے کہ ہم نے کیا کہا۔ بات یہ ہونا چاہئے کہ ہماری کس بات پر وزیر اعظم نے کیا کہا اور وزیر اعظم کی کس بات پر کس نے کیا کہا؟ اس ملاقات کے بارے میں کئی بار کہا گیا ہے کہ وزیراعظم سے یہ یہ یہ کہا گیا۔
ایک ملاقات تو وہ ہوتی ہے جس میں ایک وفد جاتا ہے اور رونا روکر چلا آتا ہے۔ ایک وہ ہوتی ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہم وہ ہیں جو آپ کے خیرخواہ ہیں، اور آپ جو بھی کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ ہم صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں جو بھی وفد وزیر اعظم سے اس کی گفتگو ریکارڈ کی جائے اور مسلمان فریاد نہ کریں گفتگو کریں۔ ان سے معلوم تو کریں کہ ان کی حکومت آنے کے بعد آر ایس ایس کی شاکھا میں جانے والے ہر ہندو نے یہ کیوں سمجھ لیا کہ اب ان کی حکومت آگئی۔ اور وہی پولیس ہیں، وہی جج ہیں اور وہی جلاد بھی ہیں؟؟ مسلمان مانتے ہیں کہ کانگریس کے زمانہ میں جتنے مسلمان مارے گئے ہیں اس کی گنتی کسی کے پاس نہیں ہے۔ اور بی جے پی کے زمانہ میں بڑا فساد چاہے وہ جتنا بھی بھیانک ہو گجرات کا ہے۔ اور دوسرا کوئی نہیں۔ اس کے باوجود مسلمان کانگریسی ہندو کو بی جے پی کے ہندو سے اچھا سمجھتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ دونوں کی کہنی اور کرنی میں فرق ہے۔ اور سب سے بڑے بے وقوف وہ ہیں جنہیں بی جے پی نے اپنا ترجمان بنایا ہے۔ وہ جب بات کرتے ہیں تو مسلمان کو کانگریس کے کھاتے میں رکھ کر بات کرتے ہیں۔ ترجمان تو چھوٹے آدمی ہوتے ہیں پارٹی کے تو صدر امت شاہ نے بھی بہار کے الیکشن میں کہا کہ اگر لالو جیت گئے تو گلی گلی گاؤں گاؤں گائے کے گوشت کی دکانیں کھل جائیں گی اور پاکستان میں پٹاخے چھوٹیں گے۔ بہار ہندو اکثریت کا صوبہ ہے۔ مسلمان چار ضلع میں اچھی تعداد میں ہیں۔ انہیں پاکستان کی دشمنی تو تعلقات تو شری لنکا سے بھی خراب ہیں۔ پٹاخے فضا میں کیوں نہیں چھوٹیں گے؟
وزیر اعظم سے اہم بات یہ کرنا چاہئے کہ آر ایس ایس کا حکومت پر کتنا اثر ہے؟ سنگھ کے ایک لیڈر حکومت کو کس رشتہ سے یہ حکم دے رہے تھے کہ اسے پرائیویٹ اسکولوں اور پرائیویٹ اسپتالوں میں کیا کرنا چاہئے؟ اور کیوں حکومت کے وزیر اور آپ اپنی کارگذاری کی رپورٹ لے کر ان کے دربار میں حاضر ہوتے ہیں؟ اور یہ کیسی دہشت ہے جس کے خلاف ملک کے وہ عالم اور دانشور جن پر ملک کو ناز ہے وہ اپنے ایوارڈ واپس کرنے کے لئے نکل پڑے۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ یہ تو جانتے ہیں کہ اب تک سو سے زیادہ ایسے مسلمان باعزت بری ہوچکے ہیں جنہیں دہشت گرد اور حافظ سعید کے لشکر طیبہ کا کارکن بتاکر گرفتار کیا گیا تھا۔ یا کہیں بھی کوئی دھماکہ ہو اس کا ذمہ دار بتاکر جیل میں ڈال دیا تھا۔ ہر چند کہ ان میں سے کسی کی گرفتاری مودی سرکار کے زمانہ میں نہیں ہوئی لیکن گجرات میں مودی کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے گرفتاریاں خوب ہوئیں۔ اب اگر وزیر اعظم باعزت بری ہونے والوں کو بہت معقول معاوضہ دلادیں اور جن ایجنسیوں نے گرفتار کرکے جھوٹے الزام لگاکر برسوں جیل میں سڑا دیا تھا انہیں سزا دلادیں اور آئندہ کے لئے طے کردیں کہ جسے گرفتار کیا جائے تو اس کا مقدمہ تین مہینے میں عدالت کو سماعت کے لئے دیا جائے۔ ورنہ بری کردیا جائے۔ تو انہیں مسلمانوں کے وفد بلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مسلمانوں کو قریب لانا اور نہ لانا وزیر اعظم کے اوپر منحصر ہے۔ وہ اپنا رویہ تبدیل کردیں اور اب حافظ سعید کی جگہ اظہر مسعود کو نہ رکھیں۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ بے قصور مسلمانوں کو باعزت رہا کرانے میں مولانا ارشد مدنی نے شاید سو کروڑ خرچ کردیئے ہوں گے۔ کیا حکومت وکیلوں کی ہم سے پرورش کرا رہی ہے؟(ایس او نیوز/آئی ین ایس )

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

ہیمنت سورین کی ضمانت کی درخواست پر سماعت، ای ڈی نے جواب دینے کے لیے مانگا وقت

  زمین گھوٹالہ ومنی لانڈرنگ کے الزام میں جیل میں بند جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ضمانت کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، مگر عدالت سے انہیں فوری راحت نہیں مل سکی۔ دراصل اس معاملے میں ای ڈی نے اپنا موقف اور جواب پیش کرنے کے لیے وقت ...