تین طلاق بل کے بہانے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت ناقابل برداشت۔مسلم خواتین
نئی دہلی؍سورت۔ 9فروری (یو این آئی)گجرات سورت کی مسلم خواتین نے صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کے پارلیمنٹ کے مشترکہ خطاب میں تین طلاق بل کو مسلم خواتین کی لئے تحفہ قرار دینے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء میں کسی بھی قسم کی حکومتی مداخلت ناقابل برداشت اور اسلامی شریعت میں اپنی پسندیدگی کا بر ملا اعلان کیا۔ملک بھر میں مسلم خواتین سڑکوں پر اتر کر احتجاج درج کرارہی ہیں وہیں سورت کی خواتین نے سڑکوں پر اترکر شریعت میں مداخلت کے خلاف نہ صرف احتجاج کیا بلکہ وہاں کے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ صدر جمہوریہ کو میمورنڈم بھی بھیجا۔جمعےۃ علماء سورت گجرات کے زیر اہتمام احتجاج کرتے ہوئے مسلم خواتین محترمہ ام طلحہ، افروز خاتون اور مہہ جبیں نے مشترکہ طور پر الزام لگایا کہ معزز صدر جمہوریہ ہند تین طلاق بل کی حمایت کرکے مسلم خواتین اور شریعت اسلامیہ کی توہین کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ایسے باوقار آئینی عہدے پر بیٹھ کر شریعت میں مداخلت کی بات کرنااور مسلم خواتین کا توہین کا عمل انھیں زیب نہیں دیتا۔میمورنڈم میں خواتین نے کہا ہے کہ تین طلاق، تعدد ازدواج،حلالہ یا دیگر عائلی قوانین کے خلاف سیاہ قانون لانا اور اس کوبزور طاقت نافذ العمل کرنا شہریوں کو آئین کی روشنی میں ملنے والے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جب اس ملک کے ہر شہری کو عقیدہ، ضمیر اور اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے تو پھر شریعت میں مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر موجود مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جمعیہ علماء سورت کے صدر مولانا ارشد میر نے کہا کہ تین طلاق کے خلاف قانون سازی کا عمل نہ صرف یہ کہ ایک سیکولر جمہوری ملک میں ملنے والی مذہبی اور شرعی آزادی پر راست حملہ ہے ، بلکہ یہ بل بھی تضادات کا مجموعہ ہے ۔انھوں نے اس مجوزہ قانون کی دفعات سے بحث کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق دینے کے بعد جب شوہر کو تین سال کی جیل ہوجائے گی، تو پھر اس عورت اور اس کے بال بچوں کا صرفہ کون اٹھائے گا، حکومت اور قانون ساز کمیٹی کو اس ضرر رساں پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے ۔مولانا ارشد میر نے کہا کہ اگر حکومت کو ہندستانی خواتین کی فلاح و ترقی ہی مقصود ہے تو وہ ان کو سڑکوں پر، بازاروں میں، تعلیم گاہوں میں صد فی صد تحفظ فراہم کرے ، عورتوں کی عصمت دری کرنے والوں اور ان سے سر راہ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کو سخت ترین سزا دے ، عورتوں کے لیے تعلیمی اداروں میں محفوظ اور پر امن ماحول فراہم کرے ۔اس موقع پر آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی بھی موجود تھے ، انھوں نے خواتین مظاہرہ کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ موجودہ مرکزی حکومت ملک کے موجودہ سیکولر جمہوری ڈھانچے کو ہی تباہ کرنے پر آمادہ ہے ، اس لیے وہ کبھی مندر مسجد کا تنازع پیدا کرتی ہے ، تو کبھی لو جہاد اور گؤ رکشا کے نام پر مسلم اقلیت میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرتی ہے ۔انھوں نے الزام لگایا کہ اس حکومت کو مسلم خواتین کے مفاد اور ان کی فلاح و بہبود کاری سے کوئی سروکار نہیں، بلکہ وہ اس ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے جو آر ایس ایس کے بنیادی منشور میں شامل ہے ۔انھوں نے دعوی کیا کہ تین طلاق کے خلاف سیاہ بل لانے کی تیاری سے صاف عیاں ہوگیا ہے کہ مرکزی حکومت مسلم دشمنی میں کس حد تک جاسکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس حکومت کے پاس کوئی ترقیاتی ایجنڈہ نہیں، وہ صرف ہندو مسلم اور مذہبی تنازعات میں الجھا کر انتخابات کے وقت ووٹوں کی فصل کاٹنا چاہتی ہے ۔ جس سے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔اس پر امن مظاہرے میں موجود مسلم خواتین کی بڑی تعداد نے اپنے دستخط پر مبنی میمورنڈم ضلع کلکٹر کو سونپ کر تین طلاق بل کے خلاف قانون سازی سے مرکزی حکومت کو روکنے کی اپیل کی۔