کاروار25؍اپریل (ایس او نیوز)گزشتہ دنوں کاروارماجالی چیک پوسٹ کے قریب تین خواتین کے پاس سے پولیس نے جو 1.30کروڑ روپے کی منسوخ کرنسی ضبط کی تھی اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب انہی میں سے ایک خاتون کے پاس سے اس کی ویانٹی بیگ میں چھپائی ہوئی مزید 9لاکھ روپے کی منسوخ کرنسی برآمد ہوئی۔
موصولہ اطلاع کے مطابق ماجالی چیک پوسٹ پر "ساگر کوچ"کے افسران نے گوا سے آنے والی ایک بس میں سوار تین خواتین کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے پاس موجود 1.30کروڑ روپے کی منسوخ کرنسی ضبط کی تھی ۔ ان میں سے ایک خاتون کے پاس چھوٹا بچہ تھا۔ جب پولیس اس کی تلاشی لے رہی تھی تو اس نے بتایا تھا کہ اس کی ویانٹی بیگ کے اندر بچے کے کھانے پینے کی چیزیں اور کپڑے رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس نے اس کی بات پر اعتبار کرتے ہوئے بیگ کی تلاشی نہیں لی تھی۔ لیکن جب عدالت سے ان تینوں خواتین کو 6مئی تک کے لئے عدالتی حراست میں بھیجا گیا توجیل میں داخلے سے پہلے قانون کے مطابق جیل کے افسران نے دوبار ہ ان کی تلاشی لی، اور اس دوران میناکشی نامی جس خاتون کے ساتھ چھوٹا بچہ تھا اس کی ویانٹی بیگ سے مزید 9لاکھ روپے کی منسوخ کرنسی برآمد کی گئی ۔ اس واقعے سے ایک طرف جہاں جرائم پیشہ خواتین کی چالاکی سامنے آئی ہے وہیں پر پولیس کی مستعدی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔
ادھر اس معاملے کی اہم ملزم کہی جانے والی وانی پربھو کے تعلق سے پولیس ذرائع سے خبر ملی ہے کہ اُس نے پولس کی پوچھ تاچھ کے دوران اپنی زبان بالکل نہیں کھولی ہے اور اس نے ایک ہی رٹ لگائے رکھی ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں منسوخ کرنسی ضبط کیے جانے کے معاملے سے اس کاکوئی لینا دینا نہیں ہے۔جبکہ اس کی گھریلو ملازمہ جئے شری گولی کے مطابق ضبط کی گئی یہ رقم اس کی مالکن کی ہی ہے جو گوا سے یہاں لائی جارہی تھی اور ان لوگوں نے یہ کام پیسے کے لالچ میں کیا تھا۔
سمجھا جارہا ہے کہ اس معاملے میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مداخلت اور تحقیقات کیے جانے کے امکانا ت ہیں۔
اس معاملے میں گرفتار 3ملزموں کو 5مئی تک اور معاملے کی کلیدی ملزم مانی جانے والی وانی پربھو کو 6مئی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
منڈگوڈ میں پرانے نوٹوں کی ضبطی کو لے کر کئی افواہیں گردش میں ہیں۔ معاملے کے تعلق سے بتایا جارہاہے کہ وانی پربھو کے گھر کی نوکرانی جئے شری گولی گذشتہ روز ایک لڑکے کے ساتھ کرایہ کی کار میں نئے نوٹ لے کر گوا مڈگاؤں گئی تھی اور وہاں سویفٹ کار میں موجود ایک شخص کو رقم ادا کی تھی۔ بتایا جارہاہے کہ اس معاملے میں مزید کچھ لوگ بھی ملوث ہیں اور پرانے نوٹوں کے عوض نئے نوٹ دینے والا کمیشن پر ایک گروہ کام کررہاہے، جس کا مرکزی محور وانی پربھو ہے۔ عوامی سطح پر کہا جارہاہے کہ اگر معاملہ کی باریکی اور شفافیت کے ساتھ جانچ کی جاتی ہے تو دیگر ملوث افراد بھی جال میں پھنس سکتےہیں۔