بلدی اداروں میں کانگریس جے ڈی ایس مفاہمت مقامی سطح پر ہوگی صوبائی سطح پر اتحاد سے گریز کرنے کانگریس قائدین کا اصرار

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 4th August 2018, 11:17 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔4؍اگست(ایس او نیوز) بلدی اداروں کے لئے ہونے والے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد ریاست کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ ان اداروں پر اپنا قبضہ جمانے کے لئے تینوں اہم سیاسی پارٹیاں، کانگریس جنتادل (ایس) اور بی جے پی نے اپنی ا پنی حکمت عملی وضع کرنے کا کام آگے بڑھادیا ہے۔ بنیادی سطح کے ان ا داروں پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے جہاں کانگریس اور جنتادل (ایس) کے درمیان مفاہمت کی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے تو دوسری طرف بی جے پی اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ دونوں پارٹیاں کسی بھی طرح متحد نہ ہونے پائیں اور ان دونوں کے اختلافات کا فائدہ اٹھاکر بی جے پی زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاکر بلدی اداروں پر اپنا غلبہ قائم کرسکے۔

کانگریس اور جنتادل (ایس) میں اس فارمولے پر غور کیا جارہا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان مفاہمت کا فیصلہ اعلیٰ کمان یا ریاست کی قیادت مقامی قیادت پر چھوڑدیا جائے۔حسب ضرورت ضلع اور تعلقہ سطحوں پر اتحاد کیاجاسکتا ہے۔ حالانکہ بلدی انتخابات میں کانگریس اور جنتادل (ایس) کے درمیان مفاہمت کی بیشتر وزراء نے مخالفت کی ہے ، لیکن سابق وزیراعلیٰ سدرامیا اے آئی سی سی جنرل سکریٹری وینو گوپال ، کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ اور نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے طے کیا ہے کہ کانگریس اور جنتادل (ایس) کے درمیان مفاہمت کو یکسر مسترد کردینے کی بجائے ایسا فیصلہ لیا جائے کہ مقامی سطح پر پارٹی کی قیادت حالات کا جائزہ لینے کے بعد حسب ضرورت مفاہمت کا فیصلہ ریاستی قیادت کو مطلع کرے۔

بتایاجاتا ہے کہ جنتادل (ایس) کی مقامی قیادت چاہتی ہے کہ کانگریس اور جنتادل (ایس) میں مفاہمت ہوجائے ، لیکن کانگریس کے بیشتر لیڈر اس کے حق میں نہیں ہیں۔ ا ن کا کہنا ہے کہ جنتادل (ایس) سے مفاہمت مقامی سطح پر کانگریس کے لئے نقصان کا باعث بنے گی۔ آج اس سلسلے میں کانگریس قائدوں کا اجلاس شہر میں منعقد کیاگیا ،جس میں وینو گوپال کے علاوہ سدرامیا ، دنیش گنڈو راؤ اور دیگر نے حصہ لیا۔میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ریاست کے حکمران اتحاد میں شامل کانگریس اور جنتادل (ایس) بلدی انتخابات میں تنہاہی مقابلہ کریں ، اگر ضرورت پڑے تو بعد از انتخابات ضلع اور تعلقہ سطحوں پر اتحادکرلیا جائے۔ قدیم میسور علاقوں جنتادل (ایس) اور کانگریس کے درمیان راست ٹکراؤ کی صورتحال پائی جاتی ہے، اسی لئے یہاں دونوں پارٹیوں کے لیڈر اس موقف میں نہیں ہیں کہ جنتادل (ایس) سے اتحاد کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ قدیم میسور علاقے میں جنتادل (ایس) سے اتحاد کانگریس کے لئے خود کشی کا سبب بنے گا۔ بیشتر لیڈروں نے یہی رائے دی ہے کہ صوبائی سطح پر اتحادصرف حکومت تک محدود رکھا جائے۔ بلدی اداروں میں اتحاد مقامی ضرورتوں کے حساب سے کیا جائے۔ بتایاجاتاہے کہ اس سلسلے میں وینو گوپال کے ذریعے پارٹی کے قومی صدر راہل گاندھی کو بھی مطلع کرادیا جائے گا کہ بلدی اداروں میں کانگریس ، جے ڈی ایس اتحاد علاقائی تقاضوں کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...