اجودھیا میں مسجد نہیں بچاتے تو ٹھیک نہیں ہوتا:ملائم سنگھ یادو
لکھنؤ،22؍نومبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سماج وادی پارٹی (ایس پی)کے بانی ملائم سنگھ یادو نے اپنی پارٹی کو آج بھی مسلمانوں کی حمایت حاصل ہونے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اجودھیا میں مسجد نہیں بچاتے تو ٹھیک نہیں ہوتا کیونکہ اس دور میں بہت سے نوجوانوں نے ہتھیار اٹھا لئے تھے۔ ملائم نے اپنے 79ویں سالگرہ پر ایس پی ریاست ہیڈکوارٹر پر منعقد پروگرام میں کہا کہ مسلمانوں نے سماج وادی پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا ہے۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے لیڈر ان کا ووٹ نہیں ڈلوا سکے۔ اگر ووٹ ڈلوا دیں تو مسلمان ایس پی کو اسی طرح ووٹ کررہا ہے، جتنا پہلے کررہا تھا۔جن مسلمانوں نے ووٹ دیا ان میں سے 90فیصد نیسپا کو ہی دیا۔اس پروگرام میں پارٹی صدر اکھلیش یادو بھی موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ عام طور پر مسلمان آج بھی ایس پی کے ساتھ ہمدردی رکھتا ہے، لیکن (موجودہ حالات کو) آپ کس طرح ٹھیک کرو گے، بوتھ کس طرح چلواوگے ،ان کی مصیبت میں ساتھ دے کر۔ایس پی بانی نے کہاکہ 1990میں اپنے وزیر اعلیٰ کے دور میں ملک کے اتحاد کے لیے کارسیوکوں پر گولیاں چلوائیں۔اس میں 28 افراد ہلاک ہو گئے۔اگر اور قتل ہوتے تو ہماری سیکورٹی فورسز اور مارتے۔انہوں نے دعوی کیاکہ آج ہم آپ کو خفیہ بات بتا رہے ہیں۔اگر ہم مسجد نہیں بچاتے تواس دور کے کئی مسلم نوجوانوں نے ہتھیار اٹھا لئے تھے۔جب ہمارا پوجا کرنے کی جگہ نہیں رہے گی تو ملک ہمارا ہے کس طرح؟ ان سوالات کو آپ کوجاننا ہوگا۔گزشتہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو محض 47سیٹیں ملنے کو ’شرم کی بات‘قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اجودھیا میں گولی چلوانے کے بعد بھی 1993کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی 105 سیٹیں جیت گئی تھی اورپھراس کی حکومت بن گئی تھی۔