عثمان شریف کو عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ؛ چنتامنی کے مختلف علماء اور سیاسی لیڈروں کے مذمتی بیانات
چنتامنی:28 /اگست(محمد اسلم/ایس او نیوز) پچھلے 22 /اگست کو چنتامنی تعلق چنسندرا کے قریب قومی شاہراہ بنگلور روڈ پر مدرسہ محمودیہ کے ایک طالب علم عبدالنواز کا گلا کاٹ کر قتل ہوا تھا۔ اور اس ضمن میں پولس کے بقول گذشتہ روز اُس مدرسہ کے مہتمم عثمان اللہ شریف نے اس جرم کو تسلیم کرلیا تھا ۔آج اس کی مذمت کرتے ہوئے شہر کے کئی علماء اور سیاسی لیڈروں نے آخباری بیان جاری کیا ہے۔ دارالعلوم محمدپور کے مہتمم مولانا محبوب عالم صاحب نے اپنے آخباری بیان میں کہا کہ عثمان اللہ شریف کو عمر قید سزا دینی چاہئے۔ ایسے ایک مہتمم سے سارے علماء کا نام خراب ہوا ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مدرسہ میں ایسا واقعہ پیش آیا ہے۔ یہاں کے سارے مقامی علماء اُس کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عثمان شریف مہتمم نہیں وہ جلادّ ہے ایک جلادّ کی وجہ سے دوسرے مدارس کانام بدنام ہورہا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے لوگ مدارس کے مہتمم نہیں ہوتے بلکہ وہ ایک خونی درندہ ہے۔دارالعلوم محمد پور کے ذمہ دار ٹماٹر کنگ شبیر الدین نے آخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عبدالنواز کے والدین کو انصاف ملنا چاہئے اور مدرسہ کی جائیداد ان کی ماں کے نام پر کرنا چاہئے، عثمان شریف مہتمم نہیں کہلائے گا اس سے کئی مدارس کانام بدنام ہوچکا ہے،عوام اس معاملے کے بعد اپنے بچوں کو مدارس سے نکالنے کا منصوبہ بنارہے ہیں، انہوں نےعوام سے اپیل کی کہ وہ ایسا ہر گز نہ کریں، اس درندہ صفت مہتمم کی مذمت جتنی بھی کی جائے کم ہے اور اس کو عمر قید ہونی چاہئے۔ شہر کے وینکٹ گیری کوٹے نورانی مسجد کے خطیب وامام مولانا نعیم رضاء نوری نے بھی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ قاتلوں کے لئے اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے اگر یہاں اسلامی حکومت ہوتی تو عثمان شریف کا بھی گلاکاٹ دیا جاتا، اسلام نے قتل کرنے والوں کو جہنمی کہا ہے اسلام میں عثمان اللہ شریف جیسے جلادّ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، اآگے فرمایا کہ اللہ کے نبیﷺکا فرمان ہے کہ مدرسہ کے طالب علم کے لئے فرشتے اپنا پر بچھاتے ہیں عبدالنواز کی موت شہید کی موت کہلاتی ہے ،کیونکہ نبیﷺکا فرمان ہے جو بچے علم دین حاصل کرنے کے لئے گھر سے نکلا اور اُس کا انتقال ہوگیا وہ شہادت کا مرتبہ پائے گا۔جلادّ عثمان اللہ شریف کی مذمت میں یہاں کے مقامی علماء اور دنشوارن اور سیاسی لیڈروں کے علاوہ حضرت ٹیپوسلطان اسوسی ایشن کے کارکنوں نے بھی آخباری بیان دیا ہے اور واقعے کی مذمت کی ہے۔