اُترکنڑا میں زائد پرائمری ٹیچروں کا تبادلہ؛ اردو اسکولوں کے ساتھ ناانصافی۔نارتھ کینرا مسلم یونائیٹد فورم کو تشویش
کمٹہ 17؍اکتوبر (ایس او نیوز) محکمہ تعلیمات کی طرف سے پرائمری اسکولوں میں جہاں طلبہ کی تعداد مقررہ معیارسے کم ہے وہاں سے زائد ٹیچروں کا تبادلہ کرنے کی جو پالیسی اپنائی جارہی ہے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نارتھ کینرا مسلم یونائٹیڈ فورم کے جنرل سکریٹری جناب محسن قاضی نے کہا ہے کہ اس سے اردو اسکولوں کے ساتھ بڑی ناانصافی ہورہی ہے۔
محکمہ تعلیمات کی پالیسی کے مطابق جس اسکول میں پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک 31سے کم طلبہ موجود ہیں وہاں پر دیگر زبانوں کے اسکولوں میں دو اساتذہ تعینات رہیں گے ، جبکہ اردو اسکولوں میں صرف ایک استاذ رہے گا۔ یعنی اردو اسکول میں صرف ایک ٹیچر کو اردو کے علاوہ سائنس، حساب، سماجی تعلیم ، ماحولیاتی سائنس وغیرہ سب کچھ اکیلے ہی پڑھانا ہوگا۔ یہ نہ صرف ایک مشکل کام ہے بلکہ ایک ناممکن سی بات ہے۔ اس سے لسانی اقلیت والے اسکولوں کے ساتھ بڑی ناانصافی ہورہی ہے۔ اقلیتی اسکولوں میں کنڑا ٹیچر جو ہوتے ہیں وہ صرف تین پیریڈ لیا کرتے ہیں۔ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک ایک اردو ٹیچرکے لئے تمام مضامین پڑھانا ممکن ہی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ اول تا سوم اگر ایک اردو ٹیچر بچوں کو پڑھاتا ہے تو چہارم اور پنجم جماعت کے لئے دوسرے اردو ٹیچر کا تقرر بہت ضروری ہے۔ ورنہ بچوں کی تعلیمی زندگی پر اس کا الٹا اثر ہوگا۔
محسن قاضی صاحب نے اپنے تحریری بیان میں سرکار سے درخواست کی ہے کہ صرف بچوں کی تعداد کو ہی بنیاد بناکرتبادلے کی جو پالیسی اپنائی گئی ہے اس سے ہٹ کر محکمہ تعلیمات کو چاہیے کہ وہ حقیقی صورتحال کو نظر میں رکھتے ہوئے ہر اردو اسکول میں کم از کم دو اساتذہ کے تقرر کو یقینی بنائے۔