آخرکار محمد نلپاڈ کو ضمانت مل گئی عیدالفطر کے موقع پر رکن اسمبلی حارث کو بڑی راحت
بنگلورو،17؍جون (ایس او نیوز) ریاست کے ایک نامور صنعت کار کا بیٹا ودوت کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے معاملہ میں پچھلے 4؍مہینوں سے جیل کی سزا کاٹ رہے شانتی نگر اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی این اے حارث کے فرزند محمد نلپاڈ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے آخرکار آج مشروط ضمانت دے دی۔ اس معاملہ میں پولیس نے متعلقہ عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ اس کا حوالہ دے کر محمد نلپاڈ کے وکیل نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مائکل کورین کی قیادت والی بنچ نے محمد نلپاڈ کو ضمانت دینے کا کل فیصلہ کیا تھا لیکن آج عدالت میں یہ فیصلہ سنایاگیا۔
اس معاملہ میں ملزم کے وکیل اور ایس پی پی کی بحث سننے کے بعد جسٹس مائیکل کورین نے دولاکھ روپئے کے بانڈ، ضمانت اور ریاست چھوڑ کر کہیں باہر نہ جانے اور اس معاملہ میں کسی ثبوت کو نقصان نہ پہچانے کی شرائط پر ضمانت منظور کرکے عید رمضان منانے نلپاڈ کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ پچھلے چارمہینوں سے جیل کی سزاکاٹ رہے نلپاڈ عدالت کے اس حکم سے آج شام تک جیل سے رہا کردیئے جائیں گے۔ ہائی کورٹ کے سینئر وکیل بی وی آچاریہ نے اس معاملہ میں عدالت میں نلپاڈ کی پیروی کی جب کہ ایس پی پی کی جانب سے شام سندر نے پیروی کی۔ شہر کے یو بی سٹی میں واقع فرضی کیفے میں 17؍فروری کی شب ایک پارٹی کے دوران محمد نلپاڈ اور ودوت کے درمیان جھگڑا ہواتھا، اس کے بعد نلپاڈ نے ودوت کی بری طرح پٹائی کردی تھی، جس کے نتیجہ میں ودوت کو گہری چوٹیں آئی تھیں جنہیں قریبی ملیا اسپتال میں داخل کیاگیا تھا۔ حالانکہ یہ ایک عام واقعہ تھا لیکن ودوت کا خاندان کافی اثر ورسوخ رکھتا ہے جس کے نتیجہ میں میڈیا نے بھی اس معاملہ کو خوب اچھالا اورمحمد نلپاڈ کو ایک خطرناک ویلن کی طرح پیش کیاگیا جس کے نتیجہ میں یہ معاملہ نلپاڈ کے خلاف زیادہ پختہ ہوگیا اور نلپاڈ کو چار مہینے جیل میں گزارنے پڑے۔ حالانکہ اس معاملہ کے بعد خود محمد نلپاڈ کے والد این اے حارث نے اپنے بیٹے کو 18؍فروری کو کبن پارک پولیس کے حوالہ کردیا تھا۔ 21؍فروری کو اس معاملہ کی سماعت کرنے والی عدالت نے نلپاڈ کو 14؍دنوں کے لئے عدالتی تحویل میں دے دیا اور ضمانت کی عرضی مسترد کردی۔
22؍فروری کو این اے حارث ملیا اسپتال پہنچ کر ودوت کے اہل خانہ سے بات چیت کی جو ناکام رہی۔ 23؍فروری کو نلپاڈ کے وکیل نے عدالت میں ضمانت کی عرضی داخل کی سرکاری وکیل نے معاملہ پر بحث کرنے وقت طلب کرلیا۔ 27؍فروری کو نلپاڈ کی ضمانت عرضی پر سماعت ہوئی فیصلہ 2؍مارچ تک محفوظ رکھ لیاگیا۔2؍مارچ کو نلپاڈ اور ان کے 6؍ساتھیوں کی ضمانت عرضی سیشن کورٹ نے مسترد کردی۔5؍مارچ کو ٹریل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف نلپاڈ کے وکیل نے ہائی کورٹ میں ضمانت کی عرضی داخل کی۔ 7؍مارچ جسٹس سرینواس ہرس کمارنے نلپاڈ کی عرضی ضمانت پر فوری سماعت کرنے سے انکارکردیا اور فہرست کے مطابق سماعت کرنے کی بات کہی۔ 9؍مارچ کو ہائی کورٹ میں نلپاڈ کی عرضی ضمانت پر تین گھنٹے بحث ہوئی۔ اس طرح کسی نہ کسی وجہ سے اب تک نلپاڈ کی عرضی ضمانت ملتوی ہوتی رہی۔ یکم جون کو اس معاملہ میں سیشن عدالت کی ہدایت پر اعتراض کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی۔ 6؍جون کو نلپاڈ کی عرضی پر ہائی کورٹ میں سماعت شروع ہوئی اور ایس پی پی کو نوٹس جاری کیاگیا۔13؍جون کو ایس پی پی نے اعتراضات داخل کئے۔ اس معاملہ میں دونوں فریقین کے وکلا کی بحث سننے کے بعد ہائی کورٹ نے آج محمد نلپاڈ کو مشروط ضمانت دے دی ہے۔