صدر کے عہدے سے اڈوانی کا نام ہٹانے کے لیے مودی نے کی سوچی سمجھی سیاست :لالو پرساد یادو کا خیال
پٹنہ، 19؍اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا ) آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد نے آج الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ بابری مسجد شہادت کیس میں سی بی آئی کی عرضی منظور کیا جا نا اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام کو بحال کیا جانا اڈوانی کا صدارتی امیدواری سے نام ہٹائے جانے کے لیے وزیر اعظم کی ایک سوچی سمجھی سیاست کا حصہ ہے۔پٹنہ میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے لالو نے الزام لگایا کہ جب سے صدر کے لیے اڈوانی کے نام کی بحث شروع ہوئی ہے، سی بی آئی نے خود سپریم کورٹ میں بابری مسجد شہادت کیس میں اڈوانی اور دیگر کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کرائے جانے کی اپیل کی تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ صدر کے عہدے کی امیدواری سے اڈوانی کا نام ہٹائے جانے کے لیے یہ نریندر مودی کی ایک سوچی سمجھی سیاست کا حصہ ہے۔اپنی دلیل کو ثابت کرنے کے لیے لالو نے الزام لگایا کہ یہ ثابت شدہ ہے کہ سی بی آئی وہی کرتی ہے جو مرکزی حکومت چاہتی ہے کیونکہ سی بی آئی مرکزی حکومت کے ماتحت ہوتی ہے۔لالو نے الزام لگایا کہ نریندر مودی کی مخالفت کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف خطرناک سیاسی کھیل کھیلنے میں بی جے پی اپنے پرائے کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں کرتی ۔آر جے ڈی سربراہ سپریم کورٹ کے بابری مسجد کی شہادت معاملے میں سی بی آئی کی عرضی منظور کرنے اور بی جے پی کے سینئر لیڈران لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام کو آج بحال کئے جانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔لالو نے چمپارن ستیہ گرہ صدسالہ تقریب کے موقع پر مشرقی چمپارن ضلع کے ہیڈکوارٹر موتیہاری میں بی جے پی کی طرف سے ’کسان کمبھ ‘کے انعقاد پر حملہ بولتے ہوئے اس پر ایک ہاتھ سے گاندھی جی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کرنے اور دوسرے ہاتھ سے ان کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو سلامی دینے کا الزام لگایا۔