ڈوکلام علاقے میں چینی فوج کے قبضے کی مبینہ تصویر،کانگریس نے مودی سرکارکوگھیرا،سرحدکی حفاظت میں ناکامی کاسنگین الزام
نئی دہلی،18؍جنوری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کانگریس نے ڈوکلام علاقے میں چینی فوج کے ذریعہ ایک بڑا فوجی ٹھکانہ بنانے کے سلسلے میں آرہی میڈیا رپورٹس اورسیٹیلائٹ تصویروں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو گمراہ کرنے کے بجائے ملک کے عوام کواصلیت بتانی چاہیے۔
کانگریس کے میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرخارجہ سشماسوراج سرحدوں کی حفاظت کے سلسلے میں ملک کے عوام کو یہ یقین دہانی کرتے رہے ہیں کہ سرحد پر سب کچھ ٹھیک ہے۔ڈوکلام سے چینی فوج لوٹ چکی ہے لیکن میڈیا رپورٹ اور سیٹلائٹ سے لی گئی تصویریں بتاتی ہیں کہ ڈوکلام میں چینی فوج نے پھر سے ایک بڑے علاقے پرقبضہ کرلیا ہے۔
سرجے والا نے سوال کیا کہ ڈوکلام سے متعلق جو تصویریں سامنے آئی ہیں کیا اس کا علم مرکزی حکومت کو ہے ؟ اور کیا اس رپورٹ کے بعد وزیراعظم اس بات کا اعتراف کریں گے کہ ایک بار پھر ڈوکلام میں نیا خطرہ پیداہوگیا ہے ؟ انہوں نے سوال کیا کہ ڈوکلام میں چین نے جو موجودہ صورت حال پیدا کی ہے کیا وہ 28 اگست 2017 کے وزارت خارجہ کے ہند۔ چین معاہدہ کے مطابق ہے ؟
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق چین اور ارونا چل پردیش میں 1.03 کلو میٹر اندر تک سڑک بنالی ہے، کیا یہ بات سچ ہے ؟ سرجے والا نے سشما سوراج کے اس بیان کا بھی ذکر کیا کہ ڈوکلام معاملے کو بات چیت سے حل کرلیا جائے گا۔ سرجے والا نے حکومت سے پوچھا کہ ڈوکلام میں نئی سرگرمیاں کیا سمجھوتے کی خلاف ورزی نہیں ہے ؟ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ اپنے دعوئوں کے مطابق مودی حکومت نے اب تک دراندازی روکنے کے لئے کیا کچھ کیا ہے ؟