راہل گاندھی کے صدر منتخب ہونے پر مودی کا سیاسی طنز،اورنگ زیب راج مبارک ہو : مودی
دھرمپور/گجرات4دسمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں تاریخ کے ساتھ کھلواڑ کیا جار ہا ہے اور پھر ستم یہ کہ اس غلط تاریخ کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال بھی کیا جاتا ہے ۔ خواہ وہ پدماتی فلم کا معاملہ ہو یا پھر اورنگ زیب عالمگیر سے وابستہ تاریخ ۔ اس ذیل میں ایرے غیرے کی طبع آزمائی توکجاسیاستداں اور ملک کے وزیر اعظم جیسے معزز لوگ بھی عمداً اس کے مرتکب ہیں اور آج اسی کی تصویر دھرم پور کی ایک ریلی میں اس وقت دیکھنے کو ملی جب مودی نے راہل گاندھی کو کانگریس کا صدر بنائے جانے کی تنقید کرتے ہوئے اسے اورنگ زیب راج بتادیا۔ مودی نے نیشنل ہیرالڈ معاملے کا نام لئے بغیر گجرات کے ولساڑ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکانگریس دیوالیہ ہو گئی ہے، کیونکہ وہ ایک ایسے شخص کو اپنا صدر بنانے کے لئے جا رہی ہے جو ضمانت پر باہر ہے۔واضح ہو کہ نیشنل ہیرالڈ والے معاملے میں راہل ضمانت پر باہر ہیں۔ اورنگ زیب عالمگیر ؒ کے متعلق تاریخی حقائق اس سے سوا ہے جو آر ایس ایس کے لوگ عوام میں بیان کرتے ہیں ؛ کیونکہ آر ایس ایس تنظیم نے تاریخ کا مطالعہ غیر جانبدار ہو کر کیا ہی نہیں ورنہ تاریخی حوالے سے کئی قابل اعتماد کتابیں ہیں جو تاریخی حوالہ جات کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ مودی اپوزیشن پارٹی پر چٹکی لیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس حکومت میں وزیر رہے منی شنکر ایر کا کہنا ہے کہ کیا مغلیہ دور میں انتخابات ہوتے تھے؟ جہانگیر کے بعد، شاہجہان آئے، کیا کوئی انتخاب ہوا؟ شاہجہاں کے بعد اورنگ زیب حکومت کرے گا یہ سب جانتے تھے۔ مودی نے کہا کہ کیا کانگریس یہ قبول کرتی ہے کہ وہ ایک خاندانی پارٹی ہے؟ ہم یہ اورنگ زیب حکومت نہیں چاہتے۔ واضح ہو کہ راہل گاندھی نے پارٹی سربراہ کے عہدے کے لئے آج پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔مودی جنہوں نے کل ہی مذہب کی سیاست کرنے پر کانگریس کی تنقید کی تھی آج وہی کررہے ہیں جو کل انہوں نے سریندر نگر کی ریلی میں کانگریس کے لیے کہا تھا۔