وزیراعظم مودی سے نرمل سنگھ کی ملاقات، کشمیرمیں ہندو وزیراعلیٰ بنانے کےلئے بی جے پی نے بڑھائےقدم
سری نگر،12؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) جموں وکشمیر میں بی جے پی نے حکومت بنانے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں۔ وزیراعظم دفتر کے اعلیٰ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کی شام 4 بجے جموں وکشمیر کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر نرمل سنگھ نے وزیراعظم مودی کے ساتھ خفیہ میٹنگ کی۔
اس میٹنگ کے بعد قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ریاست میں بی جے پی جلد ہی حکومت کی تشکیل کرسکتی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم مودی کے ساتھ میٹنگ سے پہلے نرمل سنگھ نے جموں وکشمیر کے بی جے پی انچارج رام مادھو کے ساتھ ایک طویل ملاقات کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے مسلسل خبریں آرہی ہیں کہ بی جے پی جموں وکشمیر میں پی ڈی پی کے باغی ممبران اسمبلی کی مدد سے حکومت بنا کر ریاست میں ہندو وزیراعلیٰ کی تقرری کرنا چاہتی ہے۔
حالانکہ سرکاری طور پر کوئی بھی اس بات کو نہیں تسلیم کررہا ہے، لیکن بی جے پی اور پی ڈی پی دونوں کے ذرائع کہہ رہے ہیں کہ اگست میں امرناتھ یاترا کے اختتام کے بعد جموں وکشمیر کی سیاست میں اہم تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ بدھ کو ہوئی مودی اور نرمل سنگھ کی میٹنگ بھی اسی طرف اشارہ کررہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال جو ن میں بی جے پی نے خود کو محبوبہ مفتی کے اتحاد والی حکومت سے الگ کرلیا تھا۔ اس کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں نے گورنر راج کی حمایت کی تھی، لیکن شروع سے ہی قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ بی جے پی دیگر پارٹیوں کے ممبران کو توڑ کرحکومت بنانے کی کوشش کرسکتی ہے۔
محبوبہ سے ناراض ہیں پی ڈی پی کے ممبران اسمبلی: سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت کے خلاف کھلےطور پر بغاوت کرنے والے پی ڈی پی کے ممبراسمبلی عابد انصاری نے نیوز 18 کو بتایا کہ پی ڈی پی کے باغی ممبران اسمبلی بی جے پی کی حمایت کو لے کر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ محبوبہ مفتی پر حملہ کرتے ہوئے عابد انصاری نے کہا تھا کہ یا تو پارٹی ٹوٹ جائے گی یا پھر لیڈرشپ میں تبدیلی آئے گی۔
انصاری نے کہا کہ سوال مناسب نمبر کا ہے۔ اس وقت تقریباً ایک درجن ممبراسمبلی میرے ساتھ ہیں، اگر محبوبہ پارٹی کو بچانا چاہتی ہیں تو انہیں کسی ذمہ دار لیڈر کو پارٹی کی کمان سونپ دینی چاہئے، ورنہ ہم الگ راستہ طے کریں گے۔
بی جے پی کو چاہئے 19 ممبران اسمبلی: جموں وکشمیر اسمبلی میں 87 سیٹیں ہیں، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہاں حکومت کی تشکیل کے لئے کسی بھی پارٹی کو 44 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔ ریاست میں بی جے پی کے پاس اس وقت 25 ممبران ہیں، اس لئے اسے حکومت بنانے کے لئے 19 اور ممبران کی ضرورت ہے۔ سجاد لون کی پارٹی پیپلز کانفرنس بی جے پی کو حمایت کررہی ہے، اس لئے پارٹی کو دو ممبران کو حمایت یہاں سے مل جائے گی، لیکن اس کے باوجود اسے 17 ممبران اسمبلی کی مزید ضرورت ہوگی۔
پی ڈی پی کے علاوہ کوئی بھی پارٹی بی جے پی کی حمایت کے لئے تیار نہیں ہے، ایسے میں اگر بی جے پی جموں وکشمیر میں حکومت بنانا چاہتی ہے تو اسے پی ڈی پی کے کم سے کم 17 ممبران اسمبلی کے باغی ہونے کی ضرورت ہوگی۔ حالانکہ جیسے جیسے دن آگے بڑھ رہا ہے، اس سے لگ رہا ہے کہ ایسا ممکن ہوجائے گا۔