رام کو دھوکہ دے کر مسلم بیویوں کے وکیل بن گئے مودی: پروین توگڑیا
شاہجہانپور،22ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) طلاق ثلاثہ پر پابندی لگانے کے لئے آرڈیننس لا کر قانون بنانے والی مودی حکومت کی حالت اس وقت ’نہ خدا ہی ملا اور نہ وصال صنم‘ والی ہو گئی ہے۔ ایک طرف جہاں مسلم طبقہ قانون سازی کے طریقہ کار پر بری طرح برہم ہے وہیں دوسری طرف کٹر ہندووادی بھی مودی حکومت پر ہی لعن طعن کر رہے ہیں۔سخت گیر ہندو کی شبیہ رکھنے والے انترراشٹریہ ہندو پریشد کے بانی پروین توگڑیا نے طلاق ثلاثہ آرڈیننس کو لے کر مودی حکومت پر نشانہ سادھا اور کہا کہ رام مندر کے نام پر ووٹ لینے والے آج ہندو مسائل کو بھول کر مسلم بیویوں کے وکیل بنے ہوئے ہیں۔ توگڑیا نے کہا ’’رام کے نام پر ووٹ لینے والے آج انہیں بھلا کر تین طلاق کا قانون بناکر مسلم بیویوں کے وکیل بن گئے ہیں۔‘‘انترراشٹریہ ہندو پریشد کے بانی پروین توگڑیا نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا دوہرا کردار سامنے آ چکا ہے کیونکہ ایس سی۔ایس ٹی قانون کی بات آنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ اس معاملے میں کورٹ نہیں پارلیمنٹ فیصلہ کرے گی جبکہ رام مندر کی بات اٹھتی ہے تو کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ نہیں کورٹ فیصلہ کرے گا۔اتر پردیش میں شاہ جہاں پور میں جلال آباد پہنچے ڈاکٹر توگڑیا نے بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام نے ان کو رام کا وکیل بنا کر بھیجا تھا لیکن وہ تو مسلم خواتین کے وکیل بن کر رہ گئے۔ یہی نہیں مودی نے تو ہندوؤں کو شرمندہ کر دیا ہے۔