نئی دہلی 20/جولائی (ایس او نیوز) اپوزیشن کانگریس کو آج جمعہ کو اُس وقت سخت حزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جب لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پر 12 گھنٹے کی بحث کے بعد مودی حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ عدم اعتماد کی تحریک کی مخالفت میں اور مودی حکومت کی حمایت میں 325 ووٹ پڑے جبکہ عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت میں 126 ووٹ پڑے۔ بی جے ڈی اورشیو سینا نے ووٹنگ سے قبل واک آوٹ کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں اپنی طویل تقریر میں اپوزیشن کے تمام حملوں اور الزامات کا ٹھوس جواب دیا۔ نریندر مودی نے اپوزیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں بھگوان سے پرارتھنا کرتا ہوں کہ آپ 2024 میں بھی عدم اعتماد کی تحریک لائیں۔
وزیر اعظم نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ جن لوگوں کو خود پر بھروسہ نہیں ہے، وہ دوسروں پر کیا بھروسہ کریں گے۔ انہوں نے حقائق کے بغیر ملک کو گمراہ نہ کرنے کی بھی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے 50 لاکھ لوگوں کو روزگار دیا۔ ملک میں میٹرو کی توسیع میں کام ہورہا ہے۔ روزگار کے معاملے میں کانگریس ملک کو گمراہ کررہی ہے۔ ملک میں ہائی وے کا جال بچھایا جارہا ہے۔ انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی میں دن رات کام ہورہا ہے۔ ملک میں اگر 2014 میں ہماری حکومت نہیں بنتی تو ملک خطرے میں تھا۔
نریندر مودی نے کہا کہ ریاستیں ہجومی تشدد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ہماری حکومت مسلم بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم نے بینکوں کی اصلاحات کے لئے کام کیا۔ بینکوں کی مدد کے لئے پیسہ دیا جارہا ہے۔ کانگریس کے دورا قتدار میں این پی اے کا جال پھیلا۔ لون ادا کرنے کے وقت دوسرا لون دے دیا جاتا تھا۔ کانگریس نے اپنے چہیتوں پر خوب لٹایا۔ کانگریس 32 بلین ڈالر کا قرض چھوڑ کر گئی۔
دیہی بینکوں کو لوٹنے کاکام چلتا رہا۔ 2014 میں جب میں اقتدار میں آیا تب مجھ سے کہا گیا کہ اکنامی پر وہائٹ پیپر لایا جائے۔ لیکن جب ہم نے دیکھا تو ایسے حقائق سامنے آئے، کہ میں حیران رہ گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کام لٹکانا تو کانگریس کی فطرت میں شامل ہے۔ کانگریس کے لوگ کسانوں کو جھوٹا یقین دلاتے رہے۔ اپنے غرور کی وجہ سے کانگریس نے ریاستی حکومتوں کے مسائل کو سمجھا نہیں، ورنہ پانچ سال پہلے جی ایس ٹی لاگو ہوگیا تھا۔ کانگریس نے ون رینک ون پنشن اور جی ایس ٹی کو لٹکائے رکھا۔ ہمارا کام کرنے کا طریقہ ہر مسئلے کو حل کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آندھرا پردیش کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مرکزی حکومت آندھرا کے عوام کے فلاح وبہبود کے لئے جو بھی ہم کرسکتے ہیں، وہ کرتے رہیں گے۔ ٹی ڈی پی نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے این ڈی اے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔ میں نے اس وقت چندرا بابو نائیڈو سے کہا تھا کہ آپ وائی ایس آر کے جال میں پھنس رہے ہو۔ ملک کی تقسیم بھی کانگریس کی دین ہے
واضح رہے کہ آج لوک سبھا میں مرکزی حکومت کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر 12 گھنٹے تک بحث چلی۔ وزیر اعظم نے آج صبح ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آج ہماری پارلیمانی جمہوریت کا ایک اہم دن ہے ۔
حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والی ٹی ڈی پی آج لوک سبھا میں اس پر بحث کی شروعات کیا۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے بولنے کیلئے پارٹی کو 13 منٹ کا وقت دیا تھا۔ جبکہ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کو بحث کیلئے 38 منٹ کا وقت دیا گیا تھا۔ اس دوران کانگریس صدر راہل گاندھی نے جم کر بی جے پی حکومت پر حملہ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں آج پوری طرح سے تیار ہوکر آئے تھے اور وہ آج سرخیوں میں بھی رہے