پارلیمنٹ میں اپنے طور پر آئین میں ترمیم منظور نہیں کرا پائے گی مودی حکومت
نئی دہلی7جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مرکز کی نریندر مودی حکومت نے آج بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سرونوں میں اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات کے لئے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں 10 فیصد ریزرویشن کی منظوری دے دی۔
مودی حکومت منگل کو اس سلسلے میں پارلیمنٹ میں آئینی ترمیمی بل لائے گی۔توجہ رہے کہ یہ موجودہ 50 فیصد ریزرویشن سے الگ ہو جائے گا۔ 50 فیصد سے الگ ریزرویشن کے لیے حکومت کو آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ میں اپنے طور پر آئینی ترمیمی بل پاس نہیں کرا پائے گی۔ یہ بل پاس کرانے کے لیے مودی حکومت کو اپوزیشن کا ساتھ ضروری ہوگا۔یہ ریزرویشن موجودہ 49.5 فیصد ریزرویشن کی حدکے اوپرہوگا۔اسی لیے آئین میں ترمیم کرنا ضروری ہوگی۔ اس کے لیے آئین کی دفعہ 15 اور 16 میں تبدیلی کرناہوگا۔ سیکشن15 کے تحت تعلیمی اداروں اور دفعہ 16 کے تحت روزگار میں ریزرویشن ملتاہے۔ اگرپارلیمنٹ سے یہ بل پاس ہو جاتا ہے تواس کا فائدہ برہمن، ٹھاکر، بھومیہار، کایستھ، بنیا، جاٹ اور گوجر وغیرہ کو ملے گا۔ اگرچہ آٹھ لاکھ سالانہ آمدنی اورپانچ ہیکٹر تک زمین والے غریب ہی اس کے دائرے میں آئیں گے۔ریزرویشن کو لے کر سپریم کورٹ کا فیصلہ بالکل صاف ہے۔ بھارت میں اب 49.5 فیصد ریزرویشن کا بندوبست ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، کوئی بھی ریاست 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دے سکتی۔ ( تمل ناڈو میں 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن ہے)ریزرویشن کے موجودہ نظام کے تحت ملک میں ایس سی ایس ٹی کے لیے 15 فیصد، ایس ٹی کے لیے 7.5 فیصد، دیگر پسماندہ طبقات کے لیے 27 فیصد ریزرویشن ہے۔بھارت میں اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کا کوئی انتظام ہی نہیں ہے۔ اسی لیے اب تک جن جن ریاستوں میں اس بنیاد پر ریزرویشن دینے کی کوشش کی گئی اس کورٹ نے مسترد کر دیا۔6 نومبر، 1992 کو سپریم کورٹ نے اندرا ساہنی اور دیگر بمقابلہ بھارت یونین اور دیگر (AIR 1993 SC 477) میں اپنا فیصلہ سنایا۔ جس میں مانا گیا ہے کہ آرٹیکل 16 (4) کے تحت کل ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہوناچاہئے۔