مودی حکومت مسلمانوں کی مخالف نہیں: بنگلور میں آل انڈیا امامس آرگنائزیشن کے چیف امام عمیر الیاسی کا دعویٰ
بنگلورو:17 اپریل (ایس او نیوز) آل انڈیا امامس آرگنائزیشن کے چیف امام عمیر الیاسی کا دعویٰ کیا ہے کہ مرکز کی مودی حکومت مسلم مخالف نہیں ہے، اورمسلمانوں کو ان سے اچھی امید رکھنے کی ضرورت ہے۔ دورہ بنگلورو کے دوران ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج ملک میں طلاق کی نہیں بلکہ نکاح کی ضرورت ہے، طلاق توڑنے اور نکاح جوڑنے کا نام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شریعت سے نابلدی کے سبب آج اس طرح کے حالات رونما ہوئے ہیں، اور طلاق کو غیروں نے ایک مذاق بنالیا ہے۔ کیونکہ شادی ایک معاہدہ ہے، اگر میاں بیوی میں کوئی تکلیف ہوتو انہیں چاہئے کہ قانون کے قاعدے کے مطابق اس کا حل تلاش کریں، دارالقضاء کی عدم موجودگی بھی اس کی اہم وجہ ہوسکتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ موجودہ دور میں ایسی چیزوں سے گریز کریں جس سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہوں۔ طلاق کے معاملہ پر انہوں نے بتایا کہ وہ اس معاملہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں۔ کیونکہ یہ شریعت کا معاملہ ہے۔
انہوں نے فوری طور پر یہ بھی کہا کہ حکومت بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے خلاف نہیں ہے، جس کی دلیل دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ خود ہماری خواتین اس طرح کے معاملات لیکر نہ صرف عدالتوں بلکہ حکومتوں سے رجوع ہورہی ہیں، جس کے سبب یہ سب مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ہمیں اسے روکنا چاہئے۔ ان کے مطابق ان تمام معاملات پر غور و فکر کرنے کیلئے ملک بھر کی تنظیموں کو متحد کرکے رمضان سے قبل دہلی میں کانفرنس منعقد کرکے مرکزی حکومت کے روبرو موقف ظاہر کیا جائیگا۔ انہوں نے مودی سے ہونے والی ملاقاتوں کے نتائج سے متعلق بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت میں غیر آباد ملک کی 135 مساجد کو آباد کرنے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ائمہ کو ’اے‘ زمرہ کے افسر کا درجہ دیکر تنخواہیں فراہم کرنے سے متعلق بات چیت کامیاب ہوئی ہے، جبکہ موجود حالات میں مسلمانوں میں جو ڈرو خوف کا ماحول موجود ہے، اس کے سمیت دیگر حساس معاملات سے متعلق اندرون ہفتہ وزیر اعظم سے ملاقات کرتے ہوئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اسی طرح اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات ہوگی۔ ہندوو اہنی کے ذریعہ ہورہی شر انگیزی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ وہ ان کی پالیسی ہے۔ بار بار سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ہندوواہنی ہویا دوسری کوئی تنظیم قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ اترپردیش میں بی جے پی کے ذریعہ مسلمانوں کو ٹکٹ نہ دئے جانے پر بھی انہوں نے واضح جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے اسے بی جے پی کا داخلی معاملہ قرار دیا۔
گؤکشی پر پابندی:
عمیر الیاسی نے گؤ کشی پر پابندی سے متعلق ملک بھر میں یکساں پالیسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ اسی طرح وہ بیف کے ایکسپورٹ پر بھی پابندی کا مطالبہ کریں گے۔ اسی طرح ملک کو طاقتور بنانے کیلئے سب کو ایک ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اذان پر پابندی:
اذان فجر سے نیند میں خرابی سے متعلق معروف گلوکار سونونگم کے ذریعہ دئے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمیرالیاسی نے بتایا کہ اذان کے معنی سمجھنے کی ضرورت ہے، اذان ایک دعوت ہے، اس پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہئے، جہاں تک وزیر اعظم مودی کا تعلق ہے انہوں نے مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران اذان کی آواز سن کر احتراماً خاموشی اختیار کرلی، لندن اور امریکہ میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر امتناع ہے، دہلی کے گردواروں اور مندروں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی ہے، مگر اذان کا مسئلہ ایسا نہیں ہے، ایسے میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان پر امتناع عائد نہیں ہوگی۔