ہوناور میں لاپتہ ہونے والا سرسی کا نوجوان زندہ سلامت مل گیا؛ چار روز تک پاگلوں کی طرح جنگل کی خاک چھانتا رہا

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 13th December 2017, 1:49 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 12 ڈسمبر (ایس او نیوز) چار روز قبل جمعہ کے دن ہوناور کے ہاڈین بال میں شرپسندوں کے حملوں کے بعد لاپتہ ہونے والا سرسی کا نوجوان آج ہوناور کے جنگل میں زندہ سلامت مل گیا، جس کے ساتھ ہی اُن کے گھر پر رونق لوٹ آئی اور گھروالوں سمیت مقامی لوگوں نے اللہ کا شکر بجالیا۔

خیال رہے کہ جمعہ 8 ڈسمبر کو سرسی کا عبدالغفور (35) کمٹہ سے منی لاری پر ریت بھر کر واپس سرسی جانے کے لئے نکلا تھا کہ ہاڈین بال میں شرپسندوں نے اس کی لاری پر پتھراؤ کرکے اُسے روکنے پر مجبور کیا، پھر اس کی بری طرح پیٹائی کردی، بعد میں یہ شخص لاپتہ ہوگیا تھا اور اُس کی تلاش جاری تھی۔ سمجھا جارہا تھا کہ غالباً شرپسندوں نے اُس کا قتل کیا ہوگا اور لاش کو کہیں چھپادیا ہوگا یا کہیں دبادیا ہوگا، مگر آج اچانک وہ متعلقہ علاقہ کے جنگل سے ہی برآمد ہوگیا۔

ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالغفورنے بتایا کہ وہ جمعہ کی دوپہر قریب 12:30 بجے لاری پر ریت بھر کر سرسی کے لئے نکلا تھا، اُس کی لاری کے کافی آگے اس کے تین ساتھی ایک کار پر سوار تھے، ہاڈین بال میں پہلے کار کو روکا گیا اور تین ساتھیوں میں سے جب اُنہیں پتہ چلا کہ دو لوگ مسلمان ہیں تو اُن کو باہر کھینچ کر پیٹائی کرنے ہی والے تھے کہ عبدالغفور کی منی لاری وہاں پہنچ گئی، چونکہ عبدالغفور کے چہرے پر داڑھی ہے اور دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمان ہے، اُن لوگوں نے کار پر سے توجہ ہٹاتے ہوئے عبدالغفور کی طرف لپک پڑے، جس کے دوران کار پر سوار تینوں ساتھی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

عبدالغفور نے بتایا کہ ہاڈین بال میں شرپسندوں نے اس کی بہت بری طرح پیٹائی کی ، مگر وہ کافی جدوجہد کے بعد اُن کے چنگل سے چھوٹ کر جنگل کی طرف فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا البتہ اُس کی لاری کو کافی نقصان پہنچا یا گیا۔ رات کو اُس نے سوچا کہ ابھی ماحول ٹھیک ہوا ہوگا، اس لئے وہ جنگل سے آہستگی کے ساتھ باہر نکلا، مگر باہر نکلتے ہی روڈ پر پہلے سے موجود لوگوں نے اسے دیکھ لیا اور اس بار اس کی بہت بری طرح دھلائی کرتے ہوئے اُس کے کپڑے نکال دئے اور لوہے کی سلاخوں سمیت کرکٹ بیٹ سے بھی پیٹا گیا, عبدالغفور نے بتایا کہ کچھ شرپسندوں نے چاقو سے اس کی داڑھی بھی کاٹنے کی کوشش کی، جبکہ  اس دوران کسی نے اس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی، جس پر اُس نے بہت بری طرح چینخنا اور چلانا شروع کردیا، اس موقع پر اس نے دیکھا کہ قریب میں واقع ایک مندر میں پوجا پاٹ چل رہی تھی، آواز سن کر مندر سے کافی لوگ باہر بھاگ کر آئے، جنہیں دیکھ کر شرپسندفرار ہوگئے۔ عبدالغفور کے مطابق وہ اُسی وقت نیچے گرپڑا اور مندر سے بچانے آئے ہوئے لوگوں نے سمجھا کہ وہ مرگیا ہے اس لئے وہ بھی ڈر کر فوراً دور بھاگنے لگے، یہاں  وہ کافی دیر تک بے ہوش اور بے سود پڑا رہا، رات کا کافی حصہ گذرنے کے بعد اُسے ہوش آیا تو اُس نے وہاں سے جنگل کی راہ اختیار کی۔ جنگل میں تین دن تک اِدھر سے اُدھر بھٹکتا رہا، عبدالغفور کے مطابق  جنگل میں واقع ایک برہمن فیملی نے اسے پاگل سمجھ کر کھانا اور پانی دیا، چونکہ بدن پر کپڑے نہیں تھے، دیکھنے سے ایسا ہی ظاہر ہورہا تھا کہ کوئی پاگل شخص ہے۔

عبدالغفور نے بتایا کہ جنگل میں اُسے ایک جگہ پر غسل خانہ ملا، وہ تین دن تک برہمن گھر سے کھانا لیتا تھا اورغسل خانہ کی طرف چلاجاتا تھا اور وہیں پر چھپ کر کھاتا تھا اور لوگوں کی نظروں میں آنے سے بچنے کے لئےغسل خانے کی نالی میں چھپ کر سوتا تھا  ، اُس نے اس دوران جنگل میں چہل پہل کرنے والے کچھ لوگوں سے موبائل پر فون لگانے کی بھی درخواست کی، مگر چونکہ اس کے بدن پر کپڑے نہیں تھے اور بدن سے بدبو آرہی تھی،  لوگ اُسے پاگل سمجھ  رہے تھے اس لئے اُسے کسی نے موبائل نہیں دیا، مگر آج منگل صبح قریب 5:30 بجے ایک شخص نے موبائل سے فون لگاکر دینے کے لئے رضا مند ہوا، اور اس نے فوراً سرسی میں اپنی  لاری کے مالک کو فون کیا اور اپنے حالات بیان کرتے ہوئے اُس سے درخواست کی کہ وہ اُسے کچھ بھی کرکے وہاں سے لے جائے۔

لاری مالک نے فوراً سرسی پولس کو واقعے کی جانکاری دی ، جہاں سے ہوناور پولس کو خبر ملی اور خبر  ملتے ہی ہوناور پولس ٹیم صبح چھ بجے کے قریب ہی عبدالغفور کی تلاش میں جنگل روانہ ہوگئی۔ پولس ذرائع نے بتایا کہ فون کرنے والے کا پتہ لگاکر جنگل میں اُسے کافی تلاش کیا گیا، برہمن کا مکان بھی اُنہیں مل گیا جنہوں نے بتایا کہ ایک پاگل شخص یہیں پر کہیں رہتا ہے، مگر کافی کوششوں کے بائوجود  وہ نہیں مل رہا تھا، کافی دیر بعد عبدالغفور کو لوگوں کی باتیں کرنے کی آوازیں سنائی دی تو وہ اپنے ٹھکانے سے باہر آیا، جب پولس کو قریب دیکھا تو فوراً ان کی طرف لپکگیا، جہاں سے پولس نے اُسے ہوناور سرکاری اسپتال پہنچایا۔ 

خبر ملتے ہی سرسی اور بھٹکل سے اس کے رشتہ دار اور دوست احباب اسپتال پہنچ گئے۔ عبدالغفور کے پیر کو شدید چوٹ لگی ہے، اس کے کندھے، ہاتھ اور بدن کے دیگر حصوں میں بھی جابجا زخم پائے گئے ہیں ۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے اُسے  بچالیا۔

عبدالغفور کے بھائی سُہیل نے بتایا کہ ہم نے اس کے زندہ رہنے کی آس ہی چھوڑ دی تھی، گھر والے بے حد پریشان تھے، عبدالغفور کی اہلیہ اور پانچ بجے ہیں، جو اس کی گمشدگی کو لے کر بے حد فکرمند ہوگئے تھے، مگر اللہ کا شکر ہے کہ وہ ہمیں زندہ سلامت مل گیا۔ انہوں نے بتایا کہ عبدالغفور کی تلاش کے لئے وہ خود پہلے اکیلا، پھر پولس اور ڈاگ اسکواڈ کی مدد سے ہاڈین بال جنگل کا معائنہ کیا تھا، کئی جگہوں پر تلاش کیا تھا، مگر بعد میں اُمید ہی چھوڑ دی تھی،ا یسے میں سہیل نے اپنے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے والے مِصباح اور دیگر ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس نے اپنے بھائی کو سیدھے گھر لے جانے کے بجائے پہلے بھٹکل مجلس اصلاح و تنظیم کے دفتر پہنچ کر تنظیم کے سبھی ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا جو، ان کے بھائی کی تلاش کے لئے پولس حکام کے ساتھ مسلسل رابطہ کررہے تھے اور اپنی جانب سے ہرممکن کوشش کررہے تھے۔ 

مجلس اصلاح و تنظیم کے نائب صدر عنایت اللہ شاہ بندری اور جنرل سکریٹری الطاف کھروری نے اس موقع پر عبدالغفور کے علاج سمیت اُس پر حملہ کرنے والوں کو قانونی طور پر سزا دلانے کے لئے اپنی جانب سے ہرممکن تعاؤن دینے کا یقین دلایا۔ مولانا عبدالعلیم قاسمی نے نصیحت کرتے ہوئے بتایا کہ ہر انسا ن کے مرنے کا وقت مقرر ہے، کوئی اپنے وقت سے پہلے مر نہیں سکتا اور نہ ہی کوئی کسی کو مار سکتا ہے۔زندگی اور موت صرف اللہ کے اختیار میں ہے، اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنے بندوں کو ایسے بھی بچالیتا ہے، جیسے آج عبدالغفور کو بچاکر دکھایا، انہوں نے بتایا کہ عبدالغفور اب دوسروں کے لئے ایک مثال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے  پھر ایک بار واضح کردیا ہے کہ وہ  جسے چاہتا ہے بچا لیتا ہے۔ مولانا نے عبدالغفور کو نصیحت کی کہ وہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر بجالائے اور اللہ نے جو نئی زندگی عطا کی ہے، اُس کا صحیح استعمال کرے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل میں ووٹر بیداری مہم؛ سرکاری افسران نے طلبہ کے ساتھ نکالی ریلی؛ سو فیصد ووٹنگ کویقینی بنانے کی کوششیں

بھٹکل میں  صد فیصد ووٹنگ کا ٹارگٹ لے کر   اُترکنڑاضلعی انتظامیہ،  ضلع پنچایت، بھٹکل تعلقہ انتظامیہ اور تعلقہ پنچایت کے زیراہتمام  بھٹکل کے سرکاری آفسران  نے کالج طلبہ کو ساتھ لے کر  ووٹنگ بیداری مہم  کے تحت شاندار ریلی نکالی اور عوام پر زور دیا کہ وہ  کسی بھی صورت میں اپنی ...

بھٹکل میں مسلم رپورٹروں کی طرف سے غیر مسلم رپورٹروں کوپیش کی گئی عید الفطر کی مٹھائیاں

ورکنگ جرنلسٹ اسوسی ایشن   بھٹکل  کے مسلم رپورٹروں کی طرف سے بھٹکل کے غیر مسلم رپورٹروں کو عید الفطر کی مناسبت سے مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور اُنہیں عید کے تعلق سے  معلومات فراہم کی گئیں۔

بھٹکل: پی یو سی دوم میں انجمن پی یو کالج(بوائز) کو سائنس اسٹریم میں ملی صد فیصد کامیابی

سکینڈ پی یو سی  سائنس اسٹریم میں  انجمن بوائز پی یو کالج کو صد فیصد کامیابی ملی ہے، اور 61  طلبہ میں سے سبھی 61 طلبہ کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس بات کی اطلاع کالج پرنسپال  یوسف کولا  نے دی۔یاد رہے کہ 10 اپریل کو آن لائن کے ذریعے نتائج ظاہر کئے گئے تھے،  لیکن  اب    پی یو  بورڈ  کی طرف سے ...

کنداپور میں دستور کی حفاظت کے لئے دلت تنظیموں کی ریلی 

دیش کا دستور وضع کرنے والے ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کے 133 ویں جنم دن پر  کنداپور شاستری سرکل کے پاس منعقدہ دلت تنظیموں اور دیگر ہم خیال اداروں کی مشترکہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینئر دانشور پروفیسر فنی راج نے کہا کہ اس وقت ملک میں دستوری مراعات اور حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کی جا ...

منگلورو میں وزیر اعظم مودی کا زبردست روڈ شو 

پارلیمانی الیکشن میں منگلورو حلقے سے بی جے پی امیدوار کیپٹن برجیش چوٹا اور اڈپی - چکمگلورو حلقوں سے بی جے پی امیدوار کوٹا سرینواس پجاری کے حق میں تشہیری مہم کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی نے منگلورو شہر میں ایک زبردست روڈ شو کیا جس میں بی جے پی کارکنان، لیڈران اور عوام کے ایک جم ...