کشتی سمیت مچھیروں کی گمشدگی کے خلاف تین اضلاع کے ہزاروں ماہی گیروں نے ملپے بندر سے نکالی احتجاجی ریالی۔ بھٹکل سے 7ہزار ماہی گیروں کی شرکت
ملپے 6؍جنوری (ایس او نیوز) ملپے ماہی گیر بندرسے 13دسمبر کو گہرے سمندر میں مچھلی کے شکار پر نکلی ہوئی ’سوورناتریبھوج ‘ نامی کشتی ۷ مچھیروں سمیت پراسرار طور پر سمندر ی حدود میں ہی لاپتہ ہوجانے اور اس کا سراغ لگانے میں ناکامی پر ریاستی اور مرکزی حکومت کے خلاف شمالی کینرا ، اڈپی اور جنوبی کینرا کے اضلاع سے ہزاروں ماہی گیروں نے ملپے پہنچ کر ایک زبردست احتجاجی ریالی نکالی۔ اطلاعات کے مطابق بھٹکل سے 7ہزارسے زائد ماہی گیروں نے اس مظاہرے میں حصہ لیا۔
ماہی گیرتنظیموں کی طرف سے احتجاج اور نیشنل ہائی وے جام کرنے کے منصوبے کو دیکھتے ہوئے ملپے سے منگلورو تک پولیس نے ایک دن پہلے ہی حفاظتی بندوبست سخت کردیاتھااور خاص کر کے مضافاتی علاقوں میں چوکسی بڑھا دی تھی۔
ضلع ایس پی کی بھٹکل آمد: دوسری طرف ضلع شمالی کینرا کے ایس پی ونائیک پاٹل نے5جنوری کی شام کو بھٹکل پہنچ کر یہاں کے ماہی گیروں سے ملاقات کی اور انہیں سمجھانے اور مظاہرے سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا گم شدہ کشتی اور ماہی گیروں کو تلاش کرنے کا کام مسلسل کیا جارہا ہے۔ تینوں اضلاع کے ایس پی اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران آپس میں تال میل کے ساتھ گم شدہ افراد کا پتہ لگانے میں مصروف ہیں ، ایسی صورت میں احتجاج کرنے اور ہائی وے جام کرنے سے مزید مسائل پید اہوسکتے ہیں اس لئے وہ لوگ احتجاج میں شامل ہونے کے لئے ملپے کی طرف نہ جائیں۔ لیکن ماہی گیروں نے ایس پی کی بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملپے میں احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کرنے والے ماہی گیروں کے لیڈر انہیں منع کریں گے تو ہی وہ رک جائیں گے ورنہ وہ ہر حال میں مظاہرے میں شرکت کرنے جائیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ دو دنوں سے بھٹکل بندر پر تمام ماہی گیر کشتیاں لنگر انداز کردی گئی ہیں اور ماہی گیری مکمل طور پر بندرکھی گئی ہیں۔
بھٹکل کے دو ماہی گیر لاپتہ: بھٹکل ماہی گیروں کے ایک لیڈر نے بتایا کہ پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی کشتی میں موجود ۷ ماہی گیروں میں بھٹکل کے دو ماہی گیر بھی شامل ہیں۔ اس لئے ان کے لئے پریشان ہونا فطری بات ہے۔ اسی جذبے کے تحت سرکار پر دباؤ بنانے کے لئے کیے جارہے مظاہرے میں بھٹکل سے سات ہزار سے زائد ماہی گیر احتجاج میں شریک ہونے ملپے پہنچ گئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ آمد ورفت کے لئے گاڑیاں مناسب مقدار میں دستیاب نہ ہونے سے مزید ماہی گیر ملپے جانے سے رہ گئے ہیں۔
اہل خانہ کی فکر مندی اور دکھڑا: بھٹکل سے تعلق رکھنے والے لاپتہ ماہی گیروں کے اہلِ خانہ بہت زیادہ فکرمند اور سکتے کی حالت میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پیٹ پالنے کے لئے ہم لوگوں کو سمندر سے مچھلیوں کا شکار ہی ایک ذریعہ ہوتا ہے ۔ اب سمندر میں بھی اس طرح کے حادثات پیش آئیں تو پھر ہمیں زندگی بسر کرنے کے لئے دوسرا کونسا راستہ باقی رہے گا۔گم شدہ رمیش کے والد شنیار موگیر نے دکھ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیری کے لئے جانے والے آخر کہاں چلے گئے اور اب کہاں اور کس حال میں ہیں ، ہمیں یہ بتانے والا کوئی بھی نہیں ہے۔کسی عوامی منتخب نمائندے یا افسر نے ابھی تک ہمارے گھر پہنچ کرہماری کوئی خبر گیری نہیں کی ہے۔
مہاراشٹرا میں مچھلی کے باکس برآمد: تازہ اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر کے سرحدی علاقے میں مچھلیوں سے بھرے ہوئے تین باکس سمندر میں تیرتے ہوئے پائے گئے ہیں، جس سے شبہ کیا جارہا ہے کہ شاید لاپتہ سمجھی جانے والی ماہی گیر کشتی گہرے سمندر میں کہیں غرقاب ہوگئی ہے۔مچھلیوں کے یہ باکس سمندر سے کنارے پر لائے گئے ہیں اور کوسٹ گارڈز کے افسران معائنہ کرنے کے لئے اس مقام پر پہنچ گئے ہیں۔اگر کشتی غرقاب ہوئی ہے تو کہاں ہوئی اورباقی مچھلی باکس یا دیگر سامان کہاں چلا گیا ان سوالات کے جوابات ملنے چاہئیں۔ دوسری طرف اس بات کا بھی شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ کشتی ڈوبی نہ ہو، بلکہ کسی نے اسے اغوا کرلیا ہواور تحقیقاتی ٹیم کو غلط راستے پر ڈالنے کے لئے اب مچھلی کے کچھ باکس سمندر میں چھوڑ دئے گئے ہوں۔اس ضمن میں تحقیقاتی افسران کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کررہے ہیں اور تحقیقات تیزی سے آگے بڑھانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
ملپے بندر سے ریالی کا آغاز: ملپے سے شروع ہونے والی ریالی کو جی شنکر نے ہری جھنڈی دکھائی جس میں 25ہزار سے زیادہ مظاہرین موجود تھے ۔ جو امبلپاڈی میں نیشنل ہائی وے پر’ راستہ روکو‘مظاہرہ کرنے کے لئے آگے بڑھی ۔اس کے بعد بیرونی اضلاع سے مزیدماہی گیر شامل ہوگئے ۔اس مظاہرے میں آٹورکشہ، ٹیمپو اور ٹیکسی یونین کے علاوہ تاجروں نے بھی تعاون کرتے ہوئے شمولیت کی۔اڈپی چکمگلورو کی ایم پی شوبھا کرندلاجے بھی ابتدا میں شریک رہیں۔
خیال رہے کہ وزیر داخلہ ایم بی پاٹل نے کل 5جنوری کو اڈپی پہنچ کرمتعلقہ افسران کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور تلاشی مہم کی تفصیلات کا جائزہ لیا تھا۔ معلوم ہو اہے کہ وزیر ماہی گیری وینکٹ راؤ ناڈا گوڈا بھی8جنوری کو اسی مسئلے پر مزید گفتگو اور جائزے کے لئے اڈپی پہنچنے والے ہیں۔