’’یہاں نابالغ بچیاں رہتی ہیں، بی جے پی اراکین ووٹ مانگنے کے لئے گیٹ کے اندر نہ آئیں!‘‘۔کیرالہ میں گھروں کے باہر لگ گئے پوسٹرس
کوچی 14؍اپریل (ایس او نیوز) اتر پردیش کے اُناؤ اورجموں کے کٹھوا میں ہوئے عصمت دری معاملات میں بی جے پی لیڈروں کی شمولیت کی خبریں میڈیا میں عام ہونے اور اناؤ عصمت دری کیس کے اصل ملزم بی جے پی رکن اسمبلی کو گرفتار کیے جانے کے بعد کیرالہ کے بعض گھروں کے باہر انوکھے طرز کے پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں، جس میں بی جے پی پر سیدھا نشانہ سادھا گیا ہے۔
سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انگریزی اور ملیالم زبان میں گھروں کے داخلی گیٹس کے پاس والی دیواروں میں جو پوسٹرز ہیں اس میں لکھا ہے کہ :’’اس خاندان میں نابالغ بچیاں رہتی ہیں۔ بی جے پی اراکین ووٹ مانگنے کے لئے گیٹ کے اندر داخل نہ ہوں۔#بلاتکاری جنتا پارٹی‘‘ اس طریقے سے بی جے پی کے راج میں نابالغ بچیوں کے محفوظ نہ ہونے کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اناؤ اجتماعی عصمت دری کیس میں بی جے پی کے رکن اسمبلی کو کلیدی ملزم بنایاگیا ہے اور اس کے بھائی و دیگر لوگوں کو بھی اس گھناؤنے جرم میں ملوث بتایا گیا ہے۔متاثرہ لڑکی کی طرف سے یوپی کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ کو چٹھی لکھ کر اپنی بپتا سنانے کے باوجود ملزم رکن اسمبلی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔ الٹے متاثرہ لڑکی کے باپ کو گرفتار کرکے پولیس کسٹڈی کے دوران ہلاک کیے جانے کا الزام بھی سامنے آیاہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد ملزم رکن اسمبلی کو سی بی آئی نے ایک دن پہلے گرفتارکرلیا ہے۔
جبکہ جموں کے ایک علاقے میں بنجاروں کی بستی سے آٹھ سالہ معصوم بچی آصفہ کو اغواکرکے گینگ ریپ کرنے کے بعدجس حیوانی طریقے سے اس کی لاش کو چیرپھاڑ کر رکھ دیا گیا تھا، اس سے پورے ملک میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی۔ طرفہ تماشہ تو یہ ہوا کہ مندر کے گربھ گڑھی (حجرہ مقدس ) میں قید رکھ کر مسلم بچی کے ساتھ حیوانیت کا سلوک کرنے والے ملزموں کے حق میں بولنے اور ان کا دفاع کرنے کے لئے بی جے پی کے اراکین اسمبلی اور دیگر لیڈروں نے محاذ بنایا۔پولیس کو ملزموں کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے سے روکنے کے لئے غیرمسلم وکیلوں نے مورچہ کھڑا کیا۔ جب یہ سارے حقائق میڈیا کے ذریعے عام ہوئے تو زندہ ضمیر شہریوں کی جانب سے ہندوستان کے کونے کونے سے اس کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں۔
بی جے پی کی اخلاقی پستی اور کردار کے کھوکھلے پن کے خلاف احتجاج اور اپنا ردعمل ظاہر کرنے کا جو سلسلہ چل پڑا ہے ،اسی کی ایک انوکھی مگر بہت ہی معنی خیز کڑی کیرالہ میں گھروں کے باہر لگے یہ پوسٹرزہیں۔اور یہ پیغام سوشیل میڈیا کے ذریعے ملک گیر پیمانے پر پھیل گیا ہے۔