دودھ کی قیمت میں اضافے کی کوئی تجویز نہیں: وینکٹ رامنپا
بنگلورو21؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے مویشی پالن وینکٹ رامنپا نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کی طرف سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مختلف ملک فیڈریشنوں کی طرف سے حکومت سے مانگ کی جارہی ہے کہ دودھ پر دی جانے والی ترغیبی قیمت میں تین روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جائے۔اس پر وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی سے بات چیت کرکے فیصلہ لیا جائے گا، لیکن اس اضافے کے سبب دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں گوالوں کی طرف سے دودھ کو سڑکوں پر بہائے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ان کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
وزیر موصوف نے کہاکہ فی الوقت حکومت فی لیٹر دودھ پر پانچ روپیوں کی تائیدی قیمت ادا کررہی ہے۔ اگر یہ کم ہے تواس پر نظر ثانی بھی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بنگلور سمیت ریاست بھر میں دودھ اور اس کی مصنوعات پر زیادہ منافع نہیں مل رہاہے۔ نندنی برانڈ سے کرناٹکا ملک فیڈریشن کی طرف سے جو مصنوعات فروخت کی جارہی ہیں اسے دیگر نجی برانڈوں سے مسابقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر موصوف نے بتایاکہ ریاستی حکومت نے بیرون ریاستوں سے دودھ کرناٹک میں لائے جانے پر پابندی عائد کردی ہے، کیونکہ اکثر یہ شکایت رہتی ہے کہ بیرون ریاستوں سے آنے والے دودھ میں کیمیائی ملاوٹ ہورہی ہے جس سے صحت عامہ پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
مسٹر وینکٹ رمنپا نے جو وزیر برائے مچھلی پالن بھی ہیں بتایاکہ مچھلی پکڑنے کے پیشے سے وابستہ خواتین کو 50 ہزار روپیوں تک کا بلاسود قرضہ کوآپریٹیو بینکوں کے ذریعے دیا جارہا تھا ، اب ریاستی حکومت کی طرف سے راست طور پر یہ قرضے کی رقم تقسیم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مچھیروں کو کشتیوں کی خریداری پر سبسیڈی کے ساتھ اس پر ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والے مٹی کے تیل کی سربراہی بھی یقینی بنانے کے لئے محکمۂ شہری رسد وخوراک سے بات چیت کی جائے گی، اس کے علاوہ کشتیاں چلانے کے لئے جرمنی سے بیٹریاں منگوانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ گوا کے طرز پر کرناٹک میں بھی اس طرح کی سہولت فراہم کی جائے گی۔