#می ٹو لہر کی زد میں آگئے بی جے پی کے مرکزی وزیر سدانندگوڈا اورسابق وزیر شیوانند نائک
کاروار21؍اکتوبر(ایس او نیوز) ملک میں بھر میں کام یا پیشے سے متعلقہ مقامات پر مرد ساتھیوں کی طرف سے خواتین کی جنسی ہراسانی کے معاملات کو عام کرنے کی جو لہر’’ #می ٹو‘‘ (میرے ساتھ بھی ۔۔یا میں بھی)کے نام سے چل پڑی ہے اس کی زد میں فلمی اداکاروں کے بعد اب صحافی اور سیاست دان بھی آگئے ہیں۔ روزانہ کسی نہ کسی معروف شخصیت کے خلاف سوشیل میڈیا پر کسی خاتون کی طرف الزام لگانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مرکزی حکومت میں بی جے پی کے وزیرمملکت اور مشہور صحافی ایم جے اکبراس #می ٹو لہرکاایک بڑا شکار بن گئے اور اپنے قلمدان سے ان کو ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کے بعدکرناٹکاکے ساحلی علاقے سے تعلق بی جے پی کے دو لیڈر اس جال میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک تومرکزی وزیر اور سابق وزیر اعلیٰ کرناٹکا سدانند گوڈا ہیں۔ دوسرے بھٹکل اسمبلی حلقے کے سابق وزیر شیوانند نائک ہیں۔باگل کوٹ ضلع کی رہنے والی بی جے پی ریاستی مہیلا مورچہ کی سابق سکریٹری مادھوری مدہول نے الزام لگایا ہے کہ ان دونوں لیڈروں نے بارہا جنسی طور پراسے ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس خاتون کا الزام ہے کہ جب وہ مہیلا مورچہ کی سکریٹری کے عہدے پر فائز تھی تو سنگھ پریوار میں اپنا بڑا وقار اور اعتبار رکھنے والے سابق وزیراعلیٰ سدانند گوڈااور شیوانند نائک نے بار بار فون کرکے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور وقتاً فوقتاً پریشان کیا کرتے تھے۔اپنے پرسنل نمبروں پر فون کرکے ذاتی باتیں کرنے کے لئے دباؤ بناتے تھے۔
اپنے فیس بک پر جنسی ہراسانی کا معاملہ پوسٹ کرنے والی مادھوری نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایڈی یورپا جب وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹ گئے تو پریس کانفرنس کے وقت میں ان سے ملنے کے لئے انتظار میں کھڑی تھی ، اس وقت شیوانند نائک نے میرے ساتھ غیر اخلاقی برتاؤ کیا۔ بعد میرا فون نمبر حاصل کرکے مجھے چاہے پر ہوٹل بلانے اور کمرہ بک کرنے کی بات کہی۔ جب میں نے منع کردیا تو انہوں نے میرے ویانٹی بیگ میں نوٹوں کا ایک بڑابنڈل رکھنے کی بھی کوشش کی تھی۔
بی جے پی کے ان دونوں لیڈروں نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ سدانند گوڈا نے کہا ہے کہ ایسا نیچ اور ذلیل کام میں نے کبھی کیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں کیا ہوں اور کیا نہیں ہوں یہ بات عوام اچھی طرح جانتے ہیں۔ دوسری طرف شیوانند نائک کا کہنا ہے کہ میں اس خاتون کو جانتا ہی نہیں ہوں ۔ فی الحال میں اپنی بیماری سے رو بصحت ہونے کی کوشش میں ہوں۔ آئندہ انتخابات میں ٹکٹ کا امیدوار ہونے کی وجہ سے میرا سیاسی کیریئر خراب کرنے کی یہ ایک سازش ہے۔
سوشیل میڈیا پر مادھوری کی پوسٹ کو لے کر خوب گھماسان ہونے لگا اور میڈیا والوں نے اس سے تفصیلات جاننے کی کوشش کرنے کے ساتھ مختلف انداز میں اس معاملے کو اچھالنے کی کوشش کی تو اس نے چند گھنٹوں کے اندر اس پوسٹ کو فیس بک پیج سے ہٹا دیا۔
سیاسی حلقے میں یہ سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں کہ مہیلا مورچہ سکریٹری کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی وجہ سے آئندہ سال منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کے لئے سدانند گوڈا اورشیوانند نائک کو ٹکٹ دینے کی را ہ میں رکاوٹیں پید اہونے کے امکانات ہیں۔کہایہ بھی جارہا ہے کہ جس طرح ایم جے اکبر نے الزامات کے بعد وزارت سے استعفیٰ دیا ہے، اسی راہ پر شائد سدانند گوڈ ا کو بھی چلنا ضروری ہوجائے۔حالانکہ سدانند گوڈا نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپنی پارٹی کے ایک اہم عہدیدار کی طرف سے لگائے جارہے الزامات کو نظر انداز کرنا بی جے پی کی شبیہ کو بگاڑنے کاسبب بن جائے۔