ممبئی 23/اگست(ایس او نیوز) مہاراشٹر ا حکومت کی طرف سے بیف کے استعمال پر لگی ہوئی پابندی اور جانوروں پر ظلم روکنے والے قانون پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے کے لئے سرکاری طور پر ایک ایسی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے جس کے اراکین کو جانوروں کے "ویلفئیر افیسر"ہونے کا شناختی کارڈ دیا جائے گا اور ان کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ بڑے جانوروں کو ذبح ہونے سے بچانے، بیف کے استعمال یا جانوروں کے ساتھ ظلم وستم کے واقعات کی نشاندہی کرنے اور اس کی روک تھام میں تعاون کریں۔
امسال مئی میں مہاراشٹر کے ڈپارٹمنٹ آف اینیمل ہسبنڈری (animal husbandary)کی جانب سے ایسے ویلفئیر افسران کی تقرری کے لئے ایک اشتہار شائع کیا گیا تھا۔ جس میں اس عہدے کے لئے منتخب ہونے والے کو کسی قسم کی تنخواہ نہ دینے اور یہ ذمہ داری اعزازی طور پر ادا کرنے کی شرط تھی۔ اس کے علاوہ سب سے اہم شرط یہ تھی کہ اس طرح کے" اعزازی ویلفیئر افیسر" کے عہدے کے لئے جو بھی اپنی خدمات پیش کرنا چاہتا ہے وہ کسی بھی سیاسی تنظیم کا کا رکن نہیں ہونا چاہیے۔اور اس کے غیر سیاسی ہونے اور اخلاق و کردار کے بے داغ ہونے کی سرٹفکیٹ ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنرآف اینیمل ہسبنڈری کی طرف سے پیش کی جانی چاہیے۔
لیکن انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اس بات کا حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کی تصدیق کے ساتھ اس عہدے کے لئے جو 2,388 درخواستیں داخل کی گئی ہیں، ان میں شیو سینا، بی جے پی، بجرنگ دل، اے بی وی پی، رام سینا، ہندو سینا، دُرگا واہینی اور بجرنگ دل جیسے ہندتوا بریگیڈ کے فعال کارکنان کی اکثریت موجود ہے۔ان موصولہ درخواستوں میں سے 2,371 درخواستیں سرکاری طور پر منظور بھی کی گئی ہیں، اورصرف ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل شدہ جانوروں کی فلاح وبہبود کی نگراں کمیٹی کی طرف سے اس کو منظوری دینا باقی ہے۔جب یہ مرحلہ ختم ہوگا تو ان منتخب افسران کو جانوروں کی فلاح اور تحفظ سے متعلق قوانین کی جانکاری دی جائے گی۔اور یہ لوگ عملاً بیف پر پابندی کو لاگو کرنے کے سلسلے میں سرگرم ہوجائیں گے۔
انگریزی اخبار نے اس بات کی بھی رپورٹ دی ہے کہ اُنہیں اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ 60 فیصد سے زیادہ درخواست گزاروں نے کہیں نہ کہیں پر موجود گؤ شالہ یا گؤ رکھشا سمیتی سے وابستہ رہنے کی بات قبول کرتے ہوئے اپنے آپ کو"گؤ رکھشک"کے طور پر متعارف کیا ہے۔ کچھ امیدوار ایسے بھی ہیں جنہوں نے اینیمل ہسبنڈری اور ڈیری میں ڈپلومہ کے ساتھ بے روزگار ہونے کی بات کہی ہے۔ کچھ امیدواروں نے خود کو کاروباری بتایا ہے اور ایک نے تو اپنا خود کا "گؤ شالہ"قائم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چالیس سے زیادہ خواتین نے بھی اس عہدے کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا ہے، اور ان میں سے ایک نے تو اپنے آپ کو دُرگا واہینی کا رکن بھی بتایا ہے۔کچھ امیدواروں نے جانوروں کے تحفظ سے خود کو منسلک کرتے ہوئے اپنے آپ کو "سرپ مترا"(سانپوں کا دوست) ظاہر کیا ہے۔
بہرحال جانوروں کے" ویلفیئر افسر" کے تقرر کے لئے بظاہرسرکار ی شرائط جو بھی ہوں، لیکن محکمہ جاتی افسران کی ملی بھگت سے ایسا لگتا ہے کہ ہندتووا بریگیڈ کی لاٹری نکل آئی ہے، اور اب تک گؤرکھشا کے بہانے مسلمانوں اور دلتوں پر جو ظلم و ستم غیر قانونی طور پر ڈھائے جارہے تھے،انہیں اب کھلے عام قانون کے دائرے میں انجام دینے کا لائسنس ہندتووا بریگیڈ کو مل جائے گا۔