بھٹکل میں مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کی جانب سے شعبہ دعوت و اصلاح کی اہم نشست؛ مولانا خواجہ اکرمی مدنی کا ولولہ انگیز خطاب
بھٹکل 6/مارچ (ایس او نیوز) مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کی جانب سے گذشتہ روز خلیفہ محلہ، محکمہ شرعیہ کی عمارت میں شعبہ دعوت و اصلاح کی اہم نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں مجلس انتظامیہ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے پہلے ذمہ داران کو اپنی اور اپنے خاندان کی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ قران کی آیات کا ترجمہ اور مفہوم سمجھاتے ہوئے مولانا نے خالص نوائطی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کسی نہ کسی طور پر اپنے آپ میں ایک حاکم اور ذمہ دار ہے کوئی شخص اپنے خاندان کا حاکم ہے، کوئی اپنی اولاد کا، کوئی اپنے محلے کا، کوئی کسی ادارے کا۔۔۔ الغرض ہر انسان کسی نہ کسی طور پر ذمہ دار ہے اور ہر ایک کو اُن کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے تعلق سے سوال پوچھا جائے گا۔ مولانا نے حاضرین پر زور دیا کہ وہ اپنے گھر، اپنے خاندان، اپنے متعلقین ، اپنے علاقہ کا جائزہ لے، سماجی برائیوں کو پنپنے نہ دیں۔
مولانا نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ آج موبائل اور سوشیل میڈیا کے عام ہونے کے بعدبعض لوگوں کی زبانی یہ سننے میں آرہا ہے کہ پچاس فیصد رشتے ایسے ہورہے ہیں کہ پہلے سے ہی لڑکے اور لڑکی کے تعلقات بنتے ہیں اور وہ بعد میں اپنے گھروالوں کو خبر دیتے ہیں کہ وہ متعلقہ لڑکی یا لڑکے سے رشتہ کروائیں۔ مولانا نے ایسی صورتحال کے لئے اپنے ایمان کی کمزوری اور اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کرنے کو قرار دیا۔ مولانا نے کہا کہ جماعتوں کے انتظامیہ اراکین، اسپورٹس سینٹروں تنظیموں اور اداروں کے جو ذمہ داران ہیں ، ان کا وزن عام لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے، ان کی باتوں اور مشوروں کو قبول کیا جاتا ہے، مولانا نے سوال کیا کہ ذمہ داران اگر اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کریں گے تو کیا اُن سے قیامت کے دن سوال نہیں کیا جائے گا ؟ آج ہمارے گھروں میں ، خاندانوں میں، علاقوں میں کئی ایسے واقعات ہورہے ہیں کہ شرمندگی ہوتی ہے اور ہم سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا ؟ مولانا نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کررہے ہیں۔ مولانا نے گلی اور نُکڑ میں دیر رات تک نوجوانوں کے جمع ہونے اور گپ شپ میں لگے ہونے پر بھی سوال اُٹھائے، ساتھ ساتھ بچوں اور بچیوں کو موبائل دینے پر بھی سخت اعتراض کیا اور پوچھا کہ شادی سے پہلے لڑکی کو آخر موبائل کیوں دیا جاتا ہے ؟ مولانا نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں کہا کہ آج ملک بھر میں مسلمانوں کے حالات سے ہرکوئی واقف ہے، مسلم لڑکیوں کے غیروں کے ساتھ فرار ہونے کے واقعات میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے،اس طرح کے واقعات ہمارے اطراف بھی رونما ہورہے ہیں اور اس کے لئے موبائل ذمہ دار ہے۔ انہوں نے تمام حاضرین پرزور دیا کہ وہ ہرگز اپنے بچوں اور بچیوں کو موبائل لاکر نہ دیں۔ اگر اُنہیں کبھی وقت ضرورت موبائل استعمال کرنا ہو تو والدیا والدہ اپنا موبائل استعمال کرنے دیں۔ اپنے موبائل کے ذریعے انٹرنیٹ لگانے دیں۔ اپنے موبائل کے ذریعے بات کرنے کہیں۔
مولانا ارشاد نائطے ندوی کی تلاوت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا، شعبہ دعوت و اصلاح کے کنوینر مولوی ہارون کنڈلوری ندوی نے استقبال کرنے کے ساتھ ساتھ پروگرام کی نظامت بھی سنبھالی، معاون کنوینر جناب طلحہ سدی باپا نے سالانہ جلسہ کی روداد پیش کی۔مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے نائب سکریٹری مولوی اسماعیل انجم گنگاولی نے جماعت کا تعارف اور اس کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ صدر جناب جعفر محتشم نے صدارت کی، نائب صدر جناب ابوبکر قمری، جنرل سکریٹری جناب سعدا میراں سمیت کافی دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
شادی اور نکاح پر ورکشاپ: پروگرام میں کئی حاضرین نے اپنے تاثرات پیش کئے، جس میں کئی ایک نے مفید مشوروں سے بھی نوازا، ایسے میں ایک ذمہ دار نے مشورہ دیا کہ جماعت کی جانب سے سال میں کم ازکم دو مرتبہ شادی اور نکاح پر ورکشاپ کا انعقاد کرنا چاہئے جس میں نوجوانوں کو شادی اور نکاح کے متعلق مکمل معلومات فراہم کی جانی چاہئے۔ طلاق سے زیادہ خلع کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ذمہ دار نے اس طرح کے ورکشاپ کے ذریعے نوجوانوں کو مکمل رہنمائی فراہم کرنے کا مشورہ دیا۔