کاروار: لاپتہ ماہی گیروں کا معاملہ۔ ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں خصوصی اجلاس؛ بنگلہ دیشیوں کو ملازم نہ رکھنے ڈپٹی کمشنر کی تاکید
کاروار20؍جنوری (ایس اونیوز)کشتی سمیت لاپتہ ماہی گیروں کے مسئلے پر ایک خصوصی جائزاتی میٹنگ ضلع شمالی کینرا کے ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول کے دفتر میں منعقد کی گئی، جس میں ماہی گیروں کے لیڈر، پولیس افسران اورتحقیقاتی ٹیم کے افسران شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں ساحلی علاقے میں تحفظ اور سیکیوریٹی کے مسئلے پر بھی غور وخوض ہوا۔
اجلاس کے دوران ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ تلاشی میں 100کشتیاں، ہیلی کاپٹراور اسرو کے توسط سے سیٹلائٹ کا سہارا لینے کے باوجود گم شدہ کشتی اور ماہی گیروں کا کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔ صرف مالون مہاراشٹرا کے سمندر میں گم شدہ کشتی کے2 ٹب ملے ہیں۔ابھی حا ل ہی میں بنگلورو میں پولیس افسران کی اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں تلاشی مہم کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیااور اسے مزید تیز کرنے پر غور کیا گیا۔کوسٹل سیکیوریٹی گارڈز، نیوی، سول پولیس، کوسٹل سیکیوریٹی پولیس کے علاوہ تمام دوسری ایجنسیا ں بھی اس مہم میں سرگرمی سے حصہ لے رہی ہیں۔
بنگلہ دیشیوں کو ملازم نہ رکھیں: ڈپٹی کمشنر نے ماہی گیروں کے لیڈروں کو بتایا کہ کسی بھی قیمت پر ماہی گیری کے لئے نکلنے والی کشتیوں پر بنگلہ دیشی یا کسی بھی غیر ملکی کوملازم نہ رکھیں۔ اگر ایسا معاملہ سامنے آیا تو کشتی ضبط کرنے کے علاوہ سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔کشتی پر جو بھی ماہی گیر ہوگا اس کے لئے شناختی کارڈ رکھنا لازمی ہوگا۔اس کے علاوہ ’لائٹ فشنگ‘ پر لگی ہوئی پابندی پر بھی عمل کرنا ضروری ہوگا۔ضلع ڈی سی نے مزید کہا کہ روزانہ ماہی گیری کے لئے نکلنے سے پہلے ہر کشتی کے بارے میں تمام تفصیلات درج کرنی چاہیے اور جب بھی متعلقہ افسران مطالبہ کریں ایسی تفصیلات ان کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا۔ اس موقع پر ماہی گیرلیڈر اورفیڈریشن کے صدر گنپتی مانگرے نے مطالبہ کیا کہ گوا کے ماہی گیر لائٹ فشنگ کررہے ہیں۔اس لئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔