گورکھپور کے ہسپتال میں بچوں کی موت کو وزیر اعظم کی طرف سے قدرتی آفت بتانا المناک، مایاوتی نے کہا بی جے پی کے قول وفعل میں ہے تضاد
لکھنؤ،16اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گورکھپور کی مجرمانہ سرکاری غفلت کی وجہ ماں کی گود اجڑ جانے کو قدرتی آفت قرار دیا، جو بہت افسوسناک اور حیران کرنے والی بات ہے، ملک کے عوام کو اب تو سمجھ لینا چاہیے کہ بی جے پی لیڈروں کی سوچ کیسی ہے۔مایاوتی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس کے علاوہ بی جے پی صدر امت شاہ کا بنگلور میں منعقد پریس کانفرنس میں کہنا کہ اتنے بڑے ملک میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، ساکت کر دینے والا بڑا ہی غیر ذمہ دارانہ بیان ہے۔ واقعی میں بی جے پی جیسی طاقت کے نشے میں چور اور گھمنڈی پارٹی کا قومی صدر ہی ایسا سخت بے حس اور غیر انسانی بیان دینے کی ہمت کر سکتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کے فصیل سے کل 15 اگست کو دیئے گئے خطاب پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مایاوتی نے الزام لگایا کہ ملک کی عوام برسوں سے یہاں حکومتوں کے قول و فعل میں زمین آسمان کے بھاری فرق کے سانحہ سے دوچار رہی ہے اور اب یہ اس لعنت سے ہر حال میں نجات چاہتی ہے، لیکن مودی حکومت تو اس معاملے میں ہمیں نیا کیرتی مان قائم کرتی ہوئی لگتی ہے جس سے لوگوں میں مایوسی پھیلتی جا رہی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت میں ہوا یہ سانحہ ہر سطح پر پھیلے بھاری کرپشن کی وجہ سے ہوا ہے، پھر بھی گورکھپور کے اس سانحہ کو لال قلعہ سے اپنی تقریر میں وزیر اعظم مودی نے قدرتی آفت بتا کر اپنی پارٹی کی حکومت کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ یہ ملک کے عوام کی سمجھ سے باہر کی بات ہے، جبکہ بی جے پی کے ہی رہنما اور راشٹریہ سیوک سنگھ اسے بچوں کاقتل عام کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی لوک سبھا کا عام انتخابات وقت سے پہلے اگلے سال کے آخر تک خاص کر بی جے پی حکومت ہندی بولنے والی ریاستوں کے ساتھ ہی کرانا چاہتی ہے، اس لئے کم سے کم اب تو ان کو مفاد عامہ کے تئیں ایماندار ہوکر اپنے کرنے اور کرنے میں سچائی لاکر عوامی مفاد کا متن پڑھ لینا چاہیے۔
مایاوتی نے کہا کہ ان کے ہر دعوے منفرد اور نرالے ہیں کیونکہ یہ تمام زمینی حقیقت سے بہت دور ہیں۔ حکومت اپنے چوتھے سال میں بھی ملک کے کروڑوں غریبوں، مزدوروں، کسانوں، نوجوانوں، بے روزگاروں، خواتین اور دیگر محنت کش لوگوں کا کچھ بھی ایسا بھلا نہیں کر پائی ہے جس سے ان کی زندگی میں تھوڑا بھی سکھ اور خوشحالی آئی ہو۔