مساجد کو اسلامی معاشرے کی تعمیر میں مرکزی حیثیت حاصل،موجودہ حالات میں مساجد کا رجسٹریشن کروانا اور اان کی سرکاری دستاویزات بنائے رکھنا بے حد ضروری

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 26th November 2017, 8:37 PM | ریاستی خبریں |

گلبرگہ بیدر و یادگیر اضلاع کی مساجد کے ذمہ داران کے لئے منعقد ہ اجلاس میں دوانشوران کے خطابات
گلبرگہ،26؍نومبر (ایس او نیوز)اسلام نے ملت اسلامیہ کی رہنمائی کے لیے خطبات جمعہ کی شکل میں بہترین نظام دیاہے۔ جس کے ذریعہ ملت کی اکثریت کوحالات کی مناسبت سے مثبت وموثر پیغام قرآن و سنت رسول ﷺ کی روشنی میں دیتے ہوئے ملک ومعاشرے کی تعمیر نو کے لئے ابھارا جاسکتا ہے۔ ا ن خیالات کا اظہار بروز اتوار مساجد کیذمہ داران کے لئے منعقد کئے گئے خصوصی اجلاس میں اختتامی خطاب پیش کرتے ہوئے جناب محمد یوسف کنی، نگران کار مساجد کونسل کرناٹک و جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے کیا۔ مساجد کونسل اور کرناٹک بورڈ آف وقف کے اشتراک سے ہدایت سنٹر گلبرگہ میں منعقد ہوئے اس اہم اجلاس میں گلبرگہ بیدر و یادگیر کے مختلف مقامات سے چھہ سو سے زیادہ ذمہ داران شریک تھے۔جناب محمد یوسف کنی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جتنے بھی جماعتیں و تنظیمی قائم ہیں وہ دین کے کاموں کے لئے ہی قائم کی گئی ہیں۔ ان جماعتوں کے بانیوں کے ذہنوں میں دراصل اتحاد ملت ہی مقصود تھا۔ اس لئے ضروری ہے کہ آج ان کے درمیان اتحاد کے ماحول کو پروان چڑھایا جائے۔ ’’ سماج کی تعمیر میں مسجد کے ذمہ داران کاکردار‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے مولانا ملا لیاقت احمدہبلی، رکن شوری جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے کہا کہ مساجد اسلامی معاشرہ کی بنیاد و مرکز کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ہماری تمام سرگرمیاں انہیں کے ارد گرد ہونا چاہئے۔ نبی کریم ﷺ ہجرت کرکے جب مدینہ آئے تو سب میں پہلا کام مسجد کی تعمیر کا ہی کیااوراسی مسجدکومرکز بنا کردینی، سماجی، معاشی، سیاسی و دعوتی ودفائی کام انجام دیتے تھے۔ جو لوگ اسلام کو سمجھنا چاہتے تھے انہیں مسجد میں قیام کا موقع تھا۔ یہاں پر مختلف ممالک کے سفیر قیام کرتے تھے اور یہیں سے مختلف ممالک کو اسلامی پیغا م کے ساتھ سفیر کو رانا کیا جاتا۔ جہاد کو رونہ ہونے والے قافلے مسجد سے نکلتے۔ قیدیوں کو مسجد میں باندھا جاتا۔ مساجد کے ذریعہ تعارف اسلام ، تبلیغ اسلام، تعمیر معاشرہ کا کام ہونا چاہئے۔ محلہ کے لوگوں کی اخلاقی تربیت کے ساتھ ان کے روز مرہ دینی، سماجی معاشرتی، معاشی ، خاندانی مسائل کا حل مسجد میں ہونا چاہئے۔ اس کے لئے مساجد کے ذمہ دا ر مسجد میں مناسب نظم کرنا چاہئے۔ مسجد سے خدمت خلق کے کام ہونا چاہئے تاکہ ضرورت مند لوگ اس سے رجوع کر سکیں۔ہر فرد کو اپنے مسلک کے مطابق نماز پڑھنے کی آزادی مسجد میں ہونی چاہئے۔’’ موجودہ حالات کے تناظر میں مساجد کا تحفظ‘‘ عنوان پر بوررڈ آف وقف کے اسپیشل آفیسر فار سروے جناب مجیب اللہ غفاری نے اپنے تمام تجربات کی روشنی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مساجد کے ذمہ داران کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی مساجد کے سرکاری دستاویزات بنائے رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کرناٹک میں تیس ہزارمساجد ایسی ہیں جن کی ابھی تک رجسٹری نہیں ہوئی ہے۔ موجودہ حالات میں مساجد کا رجسٹریشن بے حد ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں چھہ ہزار ایسے مساجد ہیں جن کے متولیان خاندانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی متولیوں کے بجائے نمائندہ متولیوں کو منتخب کرنے کی کوؤشش ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مساجدکے ذمہ دار مسجد کے اطراف رہنے والے مسلمانو ں کے نمائندے ہیں۔ انھوں نے شرکاء کی جانب سے کئے گئے کئی ایک سوالات کو جواب دیا۔’’مثالی مسجد‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد فہیم الدین بیدر نے کہا کہ مساجد اللہ کا گھر ہیں اور وہ اللہ کے ہی لئے ہیں۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ہر حالت میں نماز ادا کریں۔ قصداََ نماز کا تر ک کر نا بہت بڑا گناہ ہے۔ مساجد دراصل اسلامی نظا م کا بہترین نمونہ ہیں۔ اس کے ذریعہ اسلام کا پیغام لوگوں تک پہنچنا چاہئے۔ مسجد کے ذریعہ مثبت پیغام، اتحاد ملت کا پیغام، نفرتوں کو مٹانے والا پیغام ارسال ہونا چاہئے۔ مسجد زارا کو اللہ کے حکم سے جلائے جانے کا قرآنی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جن مقاصد کی خاطر مسجد زرارکی منافقوں نیتعمیر کی تھی وہ کام ہماری مساجد میں نہیں ہونا چاہیے۔ اجلاس کا آغازجناب محمد مظہر الدین کے درس قرآن سے ہوا۔ جناب سمیع اللہ خان، صدر مساجد کونسل کرناٹک نے افتتاحی کلمات پیشکئے اور دوپہر کی نشست میں مساجد کونسل کا تعارف کرایا۔جنابعبد الستار نے تذکیر بالحدیث پیش کیا۔جناب ذاکر حسین، امیر مقامی جماعت اسلامی ہند گلبرگہ نے کلمات تشکر پیش کئے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...