منگلورو: ملیشیائی باشندے کو ملا ’آدھار کارڈ‘۔ایک کنڑا روزنامے نے اسے قرار دیا ملک سے غداری کا معاملہ
منگلورو،30؍جنوری (ایس او نیوز) ایک ملیشیائی باشندے کو ہندوستانی باشندے کے طور پر آدھار کارڈفراہم کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں سیاسی پارٹی کے نمائندے کی مداخلت اور سرکاری افسران کی ملی بھگت ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے۔
ایک کنڑا روزنامہ کے ذریعے اس معاملے کو بہت بڑا مسئلہ اور دیش کے ساتھ غداری کی مثال بناکرسامنے لایا گیا ہے۔بات بس اتنی ہے کہ ملیشیائی باشندہ ’ہوو ژیانگ مینگ ‘کوجوکہ تعلیم حاصل کرنے کی ویزا پر منگلوروکے ایک اپارٹمنٹ میں مقیم ہے، منگلورو کے پتے پر آدھار کارڈ فراہم کیا گیا ہے ۔ عام خیال یہ ہے کہ آدھار کارڈ ہندوستانی باشندوں کو ہی فراہم کیا جاتا ہے۔جبکہ قانون کے مطابق ایک متعینہ مدت تک ہندوستان میں قیام کرنے والے غیر ملکیوں کوبھی آدھار کارڈ فراہم کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ یہ کارڈ کسی کے ہندوستانی باشندہ ہونے کاثبوت نہیں ہے۔
ہوو ژیانگ مینگ کے کارڈ پر اس کے والد کا نام’ہوو ڈیانگ کی یونگ‘اورپتہ نمبر 012بالمٹا روڈ مہاراجہ ریسیڈنسی ، ہمپن کٹا منگلورو لکھا ہواہے۔ حالانکہ باپ اور بیٹے کے نام سے ہی ظاہر ہورہا ہے کہ یہ ہندوستانی باشندہ نہیں بلکہ کوئی غیر ملکی ہے۔اس آدھار کارڈ کا رجسٹریشن ’منگلورو وَن ‘ نامی مرکز سے کیاگیا ہے۔جسے اخبار نے بہت بڑا مسئلہ بناکر پیش کیاہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق کچھ دنوں پہلے ہمپن کٹا کے اس اپارٹمنٹ میں ایک خاتون آئی تھی، جو وہا ں پر رہائش پزیر کسی شخص کا آدھار کارڈ بنانے کی بات کہہ رہی تھی،لیکن سیکیوریٹی گارڈ نے اسے اپارٹمنٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ تب ایک مقامی سیاسی لیڈر نے سیکیوریٹی گارڈ سے فون پر بات کی اورکہا کہ اس خاتون کو اندر جانے اور آدھار کارڈ بنانے کی اجازت دے کیونکہ وہ سیاسی پارٹی کے لئے کام کررہی ہے۔ اس سیاسی لیڈر کی ہدایت پر سیکیوریٹی گارڈ نے عمل کیااوروہ خاتون اپارٹمنٹ کے اندر چلی گئی۔شبہ ہے کہ مذکورہ خاتون ہی کی مدد سے ہی ’ہوو ژیانگ مینگ ‘اپنا آدھار کارڈ بنوانے میں کامیاب ہواہوگا۔ مگر یہ فون کال کس سیاسی پارٹی سے وابستہ کس لیڈر نے کی تھی؟ اور وہ خاتون کون تھی؟ اس کے بارے میں ابھی کوئی انکشاف سامنے نہیں آیا ہے۔