ہمیں مشتعل کرنے والوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ؛ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا پاکستان کو انتباہ
منگلورو 10؍مارچ (ایس اونیوز) پاکستان کو سخت انتباہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کسی کو مشتعل نہیں کرے گا تاہم اگر پاکستان نے دہشت کردوں کی حوصلہ افزائی فروغ اور انہیں پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔
ہفتہ کو تین لوک سبھا حلقوں (دکشن کنڑا ، اُڈپی ۔ چکمگلورو اور شیموگہ ) کے کشتی کیندر پر مکھوں کے کنونشن کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ملک نے پاکستان کے خلاف تین حملے کیے ، دو حملوں کے اثر ہر کوئی واقف ہے اور تیسرے حملے کے بارے میں حکومت انکشاف نہیں کرسکتی ۔ تیسرے حملے (بالا کوٹ ) کو مہدف مشن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مخصوص انٹیلی جنس جانکاری کی بنیاد پر کیا گیا ۔ ملک کے کچھ علاقوں میں کشمیری نوجوانوں پر حملے کے کچھ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مرکزی حکومت ‘ ملک بھر میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کا تحفظ کرنے تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کو اڈوائز ری جاری کرچکی ہے۔
انہوں نے کرناٹک کے بی جے پی کارکنوں کو کشمیری طلباء کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ کرناٹک کی مخلوط حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اسے کھچڑی حکومت قرار دیا جہاں عوامی بہبود کے اقدامات ٹھپ پڑ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی ایس قائد ین اپنی کرسیاں بچانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2028ء تک ہندوستان دنیا کے تین طاقتور ملکوں میں اسے ایک ہوگا۔ یہ پیش گوئی کرتے ہوئے کہ بی جے پی دنیا کی واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر ے گی انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہرکسی نے تنظیم کو مضبوط بنانے کا کام کیا ہے۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ فی الحال امریکہ، چین ، اور روس دنیا کے تین طاقتور ممالک ہیں، انہوں نے کہا کہ 2028ء تک ہندوستان سر فہرست 3طاقتور ملکوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقتدار کے حصول کے لیے نہیں بلکہ ہمارے ملک کو بااختیار بنانے ، اسے دولتمند اورسوپر پاور بنانے کے لیے سیاست کررہے ہیں۔ کچھ لوگ مودی کے 56انچ کے سینے پر سوال اٹھارہے ہیں مگر اب یہ 65انچ کا ہوچکا ہے۔ مرکزی حکومت نے کسانوں کے لیے کئی اسکیمات کا آغاز کیا مگر ریاستی حکومت ، کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت پہلی قسط 2ہزار روپئے ڈالنے کسانوں کی تفصیلات فراہم نہیں کررہی ہے۔ ریاست میں کسانوں کا قرض معاف نہیں کیا گیا کیوں کہ حکومت کو کسانوں کی پرواہ کبھی نہیں رہی ۔ انہوں نے ماہرین معاشیات کا بھی حوالہ دیا کہ ہندوستان دنیا کی تیزی سے ترقی پذیر معیشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں ہم نویں مقام پر تھے ۔ اب چھٹے مقام پر پہنچ چکے ہیں اور عنقریب پانچواں مقام حاصل کرلیں گے ۔