جرائم کے ریکارڈ میں اترپردیش سب سے آگے۔ جاوڈیکر اپنی معلومات اَپ ڈیٹ کریں: رام لنگا ریڈی
منگلورو 25؍جنوری (ایس او نیوز)بھارتیہ جنتا پارٹی کرناٹکا معاملات کے انچارج پرکاش جاوڈیکر پر پلٹ وار کرتے ہوئے ریاستی وزیرداخلہ رام لنگا ریڈی نے کہا کہ جاوڈیکر کو پہلے اپنی معلومات اَپ ڈیٹ کرنا چاہیے اور اس کے بعد اخباری نمائندوں کے سامنے بات کرنی چاہیے۔ انہیں یہ بات معلوم رہنی چاہیے کہ نیشنل کرائم ریکارڈز بیوریو کے اعدادو شمار کے مطابق جرائم کے معاملات میں اتر پردیش سب سے آگے ہے۔جاوڈیکر کو اپنی آنکھیں کھول کر اس ریکارڈ کو دیکھ لینا چاہیے۔
مولکی میں سید کرنیرے نامی ایک این آر آئی کاروباری کے گھر شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے تشریف فرما وزیر داخلہ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران یہ تبصرہ کیا ۔اس سے پہلے بی جے پی کے قائدپرکاش جاوڈیکر نے کہا تھا کہ جرائم کے معاملے میں کرناٹکا دوسرے نمبر پر ہے۔ اسی کا جواب دیتے ہوئے رام لنگاریڈی نے کہا کہ پورے ملک میں اتر پردیش جرائم کے لئے سر فہرست ہے ۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا سمیت دیگر ۹ ریاستوں کے بعد کرناٹکا کا نمبر ہے یعنی دسویں مقام پر ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 25جنوری اور 4فروری کو منائے جارہے بند سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ بند کسانوں اور کنڑا حامی تنظیموں کی جانب سے ہورہے ہیں۔وہ لوگ حکومت کی اجازت لے کر بند کا اہتمام نہیں کررہے ہیں۔البتہ بند کے موقع پر قانون اور امن کی صورتحال بگڑنے نہ پائے اس کا بندوبست کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔جنوبی کینراضلع میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بہت ہی خراب ہونے کا الزام جو بی جے پی کی طرف سے لگایا جارہا ہے اس تعلق سے رام لنگا ریڈی نے کہا کہ ایسی صورتحال کے لئے بی جے پی کارویہ ہی ذمہ دار ہے۔ ایک جھوٹ کو سوبار دہرا کر سچ ثابت کرنے کی کوشش بی جے پی والے کرتے ہیں۔ جبکہ ریاست کے دیگر ۱۹ اضلاع میں ایسی صورتحال نہیں ہے۔اور چونکہ انتخابات قریب ہیں اس لئے کچھ تنظیمیں بدامنی پیدا کرنے کی چالیں چل رہی ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ روی کانتے گوڈا جلد ہی منگلورو ایس پی کے عہدے پرفائز ہونگے، اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔وہ ایک بہترین افیسر ہیں۔ بیلگام میں ان کی خدمات کے تین سال پورے ہونے پر الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق ان کا تبادلہ جنوبی کینرا ضلع میں کیا گیا ہے۔اس سے ہٹ کر ایس پی سدھیر کمار کے تبادلے میں حکومت کا کوئی مفاد نہیں ہے ۔ انہیں اضافی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔اور الیکشن کمیشن کی ہدایات کے عین مطابق الیکشن سے قبل مزید سینئر پولیس افسران کے تبادلے ہونگے۔