ساحلی پٹی پر ہورہی فرقہ پرستی کے لئے نلین کمار کٹیل اور شوبھا کرندلاجے ہی ذمہ دار ہیں : کے پی سی سی نائب صدر پروفیسر رادھاکرشن
منگلورو :17/ستمبر(ایس اؤ نیوز) یک جہتی، بھائی چارگی اور امن وشانتی کی خوب صورت جائے دکشن کنڑا بدامنی اور نفرت آمیز بنانے میں رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل اور شوبھا کرندلاجے ہی اہم ذمہ دار ہیں ، انہی کی وجہ سے میرا ضلع دکشن کنڑا بدنام ہونے کا کے پی سی سی کے نائب صدر پروفیسر رادھا کرشن نے الزام لگایا۔
دکشن کنڑا ضلع کانگریس دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بات کرتےہوئے کرناٹکا پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر پروفیسر رادھا کرشن نے کہاکہ بہت پہلے سے دکشن کنڑا ضلع ہندو مسلم سمیت تمام مذاہب کے ساتھ بھائی چارے کے لئے مشہور و معروف رہا ہے۔ یہاں ہندو مسلم اور دیگر سبھی طبقات مل جل کر رہتے ہیں، سیاسی مفادات کے لئے اس میل جول کو برباد کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ خاص کر ایم پی حضرات نلین کمار کٹیل اور شوبھا کرندلاجے نے پوری ساحلی پٹی پر مذہبی جذبات بھڑکا کر نفرت کابیج بو رہے ہیں، دونوں بھی نوجوانوں کے جذبات کو مشتعل کرکے بھائی چارگی اور یک جہتی کو برباد کرنے پر تلے ہونے کا الزام لگایا۔
کانگریس کے ریاستی نائب صدر نے مرکزی حکومت کا بکھیڑا دھیڑ تے ہوئے کہاکہ سب کا وکاس، اچھے دن سمیت 37نعروں کے سہارے مودی نے عوام کو دھوکہ دیا ہے، کوئی بھی نعرہ ابھی تک نافذ العمل نہیں دیکھا گیا ، پٹرول اور پکوان گیس کی قیمتوں پر روک لگانا مودی حکومت کو نہیں ہورہاہے، ارون جیٹلی ، نرملا سیتا رامن ، نتین گڈکری سب جھوٹ بول رہے ہیں۔ وجئے ملیا کہہ رہے ہیں کہ ملک چھوڑنے سےپہلے میں ارون جیٹلی سے ملاقات کیا تھا، ظاہر بات ہے جب دونوں ملاقات کرتے ہیں تو سیاسی باتیں ہی کریں گے گھر کی باتیں تھوڑی کرتے ہیں۔ للت مودی نے بھی کہا ہے کہ ششما سوراج نے ان کی مدد کی ہے۔ ملک کے ان حالات پر مودی بھگتوں کاکیا کہنا ہے ؟ کہتے ہوئے مودی اور ان کے بھگتوں کی دھجیاں اڑائیں۔