منگلورو:13/ڈسمبر (ایس او نیوز) ریاست کیرلا کے کنور میں 9ڈسمبر کو چوتھا بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح ہواہے۔ منگلورو سے 180کلومیٹر دور اس نئے ائیر پورٹ کے کام کرنے سے قریب کے ہوائی اڈوں کے مسافروں میں کمی کو لے کر تشویش کا ہونا فطری بات ہے ۔ اس پس منظر کو لے کر نیا کنور ائیر پورٹ کا منگلورو ائیر پورٹ کے ساتھ کس حد تک مقابلہ آرائی ہوگی اس تعلق سے کنور ائیر پورٹ کے مینجنگ ڈائرکٹر وی تلسی داس اور منگلورو ائیر پورٹ کے ڈائرکٹر وی وی راؤ کے خیالات کیا ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ ان دونوں کے خیالات کو کنڑا روزنامہ اودیوانی کے شکرئے کے ساتھ یہاں پیش کیا جارہاہے۔
منگلوروائیرپورٹ کے ڈائرکٹر وی وی راؤ کا کہنا ہے کہ کنور ائیر پورٹ سے منگلورو ہوائی اڈے کو نقصان نہیں ہوگاالبتہ بہت قریب کے کالیکٹ ائیرپورٹ کو جانے والے مسافر کنّور کا رخ کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ملک میں 20سے 25فی صد ہوائی جہاز کے مسافروں میں اضافہ ہونے سے نئے ہوائی اڈوں کے قریب ہونے سے اطراف کے ائرپورٹوں کو نقصان نہیں پہنچے گا ، ہمارے پاس کنکشن روڈس اور ریلوے کی سہولت بہتر ہونے کی وجہ سے مسافروں کی تعداد میں کمی ہونے کے امکانات نہ کے برابر ہیں۔ 2020 تک منگلورو ہوائی اڈہ نئی سہولیات سے آراستہ ہوکرمسافروں کے لئے زیادہ پُر کشش ہوگا۔ ہوائی اڈے کی توسیع کا کام شروع ہوچکاہے۔مسافروں کو آئندہ کی ضروریات پورا کرنےوالی سہولیات ہمارے پاس بھی موجود رہیں گی۔
ڈائرکٹر وی وی راؤ نے مزید بتایا کہ مسافروں کی طرف سے دی جانے والے ریٹنگ کے مطابق ہمارا ہوائی اڈہ ملک بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ مگر ریٹنگ کی کارروائی صرف دو مرحلوں تک ختم ہوتی ہے ، تیسرے مرحلے کی کارروائی ڈسمبر میں تکمیل کو پہنچے گی۔ اس کے جب نتائج سامنے آئیں گے تو منگلورو کا ہوائی اڈہ ایشا ء کے بہترین ہوائی اڈہ کے طورپر منتخب ہونے کا امکان ہے۔
ڈائرکٹر وی وی راؤ کے مطابق فی الوقت مینگلور ائرپورٹ سے روازنہ 30 ہوائی جہاز اڑان بھرتے ہیں، ٹکنیکل مسئلہ کی وجہ سے اڑان میں دیری ہونے کی بات سچ ہے، مگر متعلقہ ائیر لائنس ہی کو اس کی نگرانی کرنی ہوگی، کیونکہ وہ ائیر پورٹ کا مسئلہ نہیں ہے ۔ جدید نیویگیشن کانظام اور انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم (آئی ایل ایس ) کی نصب کاری سے گہرے بادلوں یا کم روشنی کے وقت لینڈ نگ کی مشکلات میں بھی کمی آئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ منگلورو کے لئے بہت وزنی ہوائی جہازوں کے اڑان کی ضرورت نہیں ہے ، ہم بھی زیادہ تر گلف کے مسافروں پر ہی منحصر ہیں، وہاں کے لئے اے 320ائیربس جیسے ہوائی جہاز بہت ہی مناسب ہیں، ان کی اڑان کے لئے موجودہ 2450میٹر کے رن وے کافی ہیں۔ اب گلف ممالک کو زیادہ خدمات دینے کے لئے رن وے پر ہوائی جہازوں کے اُڑان کے نظام کی قوت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ہوائی اڈے پر رات کے اوقات میں مسافروں کے آرام کے لئے کمروں کی تعمیر کی جائے گی ،اسی طرح منگلورو ائیر پورٹ کا الگ سے ویب سائٹ اور ایپ بھی تشکیل دینےکی بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک کی ہوائی کمپنیوں کی خدمات کے لئے ہم نے بھی منظوری مانگی تھی ابھی تک نہیں ملی ہے۔ آندھرا پردیش کی نئی راجدھانی وجئےواڑہ کے لئے بھی بیرونی ممالک کے ہوائی جہازوں کی اڑان کے لئے اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ان حالات میں کنور کے لئے یہ منظوری دی جاتی ہے تو توقع ہے کہ منگلورو کو بھی ملے گی۔ فی الحال ہمارا ہوائی اڈہ بیرونی کمپنی کے مطابق ہے ۔ منظوری کا فیصلہ مرکزی حکومت کا ہوتاہے۔
اُدھر کنور ائیر پورٹ کے مینجنگ ڈائرکٹر تلسی داس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کیرلا کے شمالی ملبار کے لئے ہوائی اڈے کی مانگ کئی دہوں سے کی جارہی تھی ۔
ڈاکٹر تلسی داس نے بتایا کہ کنورائیرپورٹ کی وجہ سے قریب کے ہوائی اڈوں میں مسافروں کی تعداد میں کچھ کمی ہوسکتی ہے۔ خاص کر کالیکٹ یا منگلورو ائرپورٹ متاثر ہوسکتے ہیں۔ مگر یہ سب وقتی ہے، تروننت پورم کے بعد کوچی اس کے بعد کالیکٹ اور اب کنور میں ہوائی اڈے کا قیام ہواہے۔ ان کے مطابق فی الحال کیرلا کے تینوں ہوائی اڈوں میں مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہی ہواہے کمی نہیں ہوئی ہے۔
تلسی داس نے بتایا کہ سفرکی سہولیات میں جس طرح اضافہ ہوا ہے، اسی کے مطابق مسافروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ، گھر کے قریب ائیر پورٹ ہوتو سفر کی خواہش بھی فطری ہے، اس طرح جب بھی نئے ائیر پورٹ کا قیام ہوتاہے تو قریب کے ہوائی اڈے اس کو ایک چیلنج نہ سمجھیں۔ کنور ائیر پورٹ کی شروعات کے ساتھ ہی منگلورو ائرپورٹ کے ذمہ داران کو چاہئے کہ وہ اسے ایک چیلنج کے طور پر نہ لیں بلکہ اسے ترقی کا ایک موقع مان کرلیں۔ اس ائیر پورٹ کی وجہ سے کرناٹکا اور کیرلا آنے والے بیرونی سیاحوں کی تعدا د میں اضافہ ہوگا۔ اب تک سیاح بنگلورو یا منگلورو پہنچ کر راستوں کے ذریعے مڈکیری پہنچتےتھے۔ کنور سے مڈکیری صرف 80کلومیٹر دور ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد دوگنی ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق نئے ائرپورٹ سے دونوں ریاستوں کے تجارتی لین دین کو مزید فروغ ملے گا۔
ہم دبئی ، ابوظہبی ، شارجہ ، بحرین ، سعودی عرب، عمان ،کویت جیسے ممالک سے زیادہ مسافروں کی امید لگائے ہوئے ہیں۔ سنگاپور، ملیشیا کو بھی ہوائی خدمات دینے کی مانگ کی گئی ہے۔ بیرونی ممالک کے ہوائی کمپنیوں کی خدمات کے لئے بھی منظوری کے لئے پیش کش کی گئی ہے۔ پچھلے پانچ چھ برسوں میں ہوائی سیاحوں میں 20فی صد اضافہ ہونے سے جنوبی ہندوستان کے تمام میٹرو شہروں کے لئے خدمات شروع کریں گے۔ گوائیر، انڈیگو والے حیدرآباد ، بنگلورو ، چنئی ، تروننت پور، ہبلی کے لئے اڑان بھریں گے ۔ ائیر انڈیا ایکسپرس والے ابو ظہبی ، ریاض ، دوحہ ، شارجہ کو بھی خدمات مہیا کریں گے ، آئندہ سنگاپور ، مسقط کے لئے بھی سروس شروع کی جائے گی۔
تلسی داس نے کہا کہ میرے خیال میں منگلورو ائیر پورٹ کو ترقی دینے کے لئے رن وے کی لمبائی کی توسیع کرنی ہوگی، اس کے لئے زمین ہے یا نہیں مجھے جانکاری نہیں۔ منگلورو بین الاقوامی ائرپورٹ کو گھریلو ہوائی خدمات کے لئے بھی بہتر مواقع میسر ہیں۔ ایک بہتر ائیرپورٹ کے طورپر ابھرنا ہے تو خاص کر اس بات کی طرف توجہ دینی ضروری ہے کہ مسافر جب ہوائی اڈہ پہنچے تو اس کو اطمینان و سکو ن ملے ۔ ایک مرتبہ جو مسافر ہوائی اڈہ آتا ہے تو اس کو باربار آنے کا من کرنے والا ماحول ہونا چاہئے۔