این آئی اے کی’ موسٹ وانٹیڈ‘ لسٹ میں مینگلور کا ایک شخص شامل ! مالیگائوں اور گوا بم بلاسٹ کے بعد ملزم اب تک روپوش

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 22nd October 2018, 11:38 AM | ساحلی خبریں |

منگلورو22؍اکتوبر(ایس او نیوز) نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ’موسٹ وانٹیڈ ‘افراد کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں کڈبا کے رہنے والے جئے پرکاش عرف انّا کا نام بھی شامل ہے۔

جئے پرکاش کے تعلق سے این آئی اے کا کہنا ہے کہ وہ کئی سنگین جرائم میں ملوث ہے جس میں گووند پنسارے قتل، مالیگاؤں بم دھماکہ اور گوا میں کیا گیا بم بلاسٹ میں شامل ہے۔بتایا جاتا ہے کہ2009 میں گوا میں بم دھماکہ کرنے کے بعد سے وہ روپوش ہوگیا ہے اور پولیس کے ہاتھ نہیں لگ رہا ہے۔جئے پرکاش پیشے کے اعتبار سے ایک الیکٹریشین ہے اور وہ فرار ہونے سے پہلے سناتن سنستھا مولکی میں ڈرائیور کے بطور کام کررہا تھا۔اس کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے جئے پرکاش کا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہورہا ہے اور و ہ لوگ نہیں جانتے کہ اس وقت جئے پرکاش کہا ں پر ہے۔

ستمبر 2013میں این آئی اے کے افسران نے کڈبا پہنچ کر جئے پرکاش کے تعلق سے تفتیش کرتے ہوئے ضروری معلومات اکٹھا کی تھیں۔ پھر انہوں نے جئے پرکاش کی تصویر والا’ موسٹ وانٹیڈ ‘پوسٹر ریوینیو ڈپارٹمنٹ آفس کی دیوار پر چسپاں کردیا تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کاگیری اور ہیگڈے کے اندرونی جھگڑے سے بی جے پی کو ہو سکتا ہے نقصان

پارلیمانی انتخابات  کے دن جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ضلع اتر کنڑا میں کانگریس اور بی جے پی کی تشہیری مہم رفتار پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ ان پارٹیوں کے اندرونی اختلافات بھی دھیرے دھیرے منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔

بھٹکل میں تنظیم کے زیراہتمام 30 اور 31 جنوری کو ہونے والا ووٹر آئی ڈی کیمپ منسوخ؛ تحصیلدار کی طرف سے نہیں ملی اجازت

انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے تحصیلدار کی طرف سے اجازت نہ د ئے جانے  کی وجہ سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے کل30 مارچ اور پرسو  31  مارچ کو  منعقدہ دو روزہ ووٹر آئی ڈی کیمپ کینسل کردیا گیا ہے۔

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...