بھٹکل کا ایک نوجوان نو ماہ سے سعودی عربیہ کے ایک اسپتال میں ایڈمٹ؛ اسپتال کا بل ایک کروڑ روپیہ؛ سشما سوراج سے طلب کی گئی مدد
بھٹکل 18 جنوری (ایس او نیوز) بھٹکل کا ایک نوجوان گذشتہ نو ماہ سے سعودی عربیہ کے دارالحکومت ریاض کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اُسے واپس بھٹکل لانے کے لئے گھر والوں کے پاس اسپتال کی فیس بھرنے کی رقم نہیں ہے جو قریب ایک کروڑ روپیہ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اس تعلق سے خبر ملی ہے کہ ریاض میں موجود کافی لوگوں نے اس نوجوان کو واپس انڈیا بھیجنے کی کوشش کی تھی، مگر سب کوشش رائیگاں گئی، مگر اب اس تعلق سے جب وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج کو ٹویٹ کیا گیا تو انہوں نے فوری ریاض میں واقع انڈین ایمباسی سے رابطہ کرتے ہوئے کچھ ہی گھنٹوں میں جواب دیا کہ انڈین ایمباسی کے ایک آفسر سے رابطہ کریں۔
بھٹکل حنیف آباد میں رہائش پذیر جناب محمد علی صاحب کے داماد ماکڑے ابوبکر (40) ریاض کی ایک کورئیر کمپنی میں ملازمت کرتا تھا، قریب نو ماہ قبل وہ پیدل چلتے ہوئے سڑک پار کررہا تھا کہ اچانک ایک تیز رفتار کار اس سے ٹکراگئی۔ ٹکر اتنی شدید تھی کہ ابوبکر اُسی وقت کومہ میں چلاگیا۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی نیشنل ڈرائیور کو پولس نے اُسی وقت حراست میں لے لیا اور ابوبکر کو کنگ فہد سرکاری اسپتال ریاض میں بھرتی کیا گیا، مگر ابوبکر کی حالت میں کوئی سدھار نہیں آیا، اِدھر اس کے گھروالے بے حد پریشان ہوگئے، انہوں نے ابوبکر کو واپس انڈیا لانے کی کوشش کی، مگر بتایا گیا ہے کہ ریاض میں اُس کے کفیل نے ایک بار بھی اسپتال آکر کاغذی کاروائی مکمل نہیں کی، اُس کی رضامندی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اسپتال میں ہی پڑا رہا۔ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے جناب محمد علی نے بتایا کہ ریاض میں موجود بھٹکل کے ڈاکٹر ظہیر کولا نے کافی کوشش کی کہ اُسے واپس انڈیا بھیجا جائے، مگر کوشش کامیاب نہ ہوسکی، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مرڈیشور اور گنگولی جماعت کے ذمہ داران نے بھی اس سلسلے میں کافی کوشش کی، مگر کامیابی نہیں ملی۔ اس ضمن میں اب محمد علی صاحب نے ہیبلے پنچایت کے ممبر سید علی کے توسط سے ساحل آن لائن سے رابطہ کیا اورتعاؤن کرنے کی درخواست کی۔
اس ضمن میں ساحل آن لائن کی جانب سے وزیرخارجہ محترمہ سشما سوراج کو ٹویٹ کیا گیا اور واقعے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گھروالوں کے پاس اسپتال کی فیس بھرنے کے لئے رقم نہیں ہے اور یہ شخص نوماہ سے اسپتال میں کومہ کی حالت میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ محترمہ کو ٹویٹ کرتے ہوئے اُن سے تعاؤن کی درخواست کی گئی، جس پر محترمہ سشما سوراج نے فوری جواب دیتے ہوئے ریاض میں واقع انڈین ایمباسی کے روم نمبر 115 میں مسٹر ٹی ٹی جارج سے رابطہ کرنے کے لئے کہا۔ انڈین ایمباسی سے بھی فوری طور پر جواب موصول ہوا اور انہوں نے اپنا ای میل اڈرس فراہم کرتے ہوئے تمام تفصیلات بھی ای میل کے ذریعے روانہ کرنے کے لئے کہا، جس کے بعدایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاض میں موجود اُس کے رشتہ دارکے ساتھ انڈین ایمباسی کے ایک آفسر کو اسپتال بھیجا جائے گا، برائے کرم فوری کسی رشتہ دار کو انڈین ایمباسی میں ٹی ٹی جارج سے رابطہ کرنے کے لئے کہا جائے۔ مزید ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ریاض میں موجود انڈین ایمباسی کی طرف سے شام کو ٹویٹ کیا گیا کہ ابوبکر کی جانب سے متعلقہ آفسر سے ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں کیا ہے۔
اُدھر سعودی عربیہ میں ابوبکر کے ایک بھائی مسعود دمام میں ملازمت کرتے ہیں، اُنہیں فوری طور پر متعلقہ آفسر سے رابطہ کرنے کے لئے کہا گیا تھا، مگر انہوں نے بتایا کہ وہ آج ڈیوٹی پر ہونے کی بنا پر ریاض نہیں پہنچ سکے ہیں، البتہ کل کمپنی سے چھٹی لے کر ریاض پہنچیں گے اورانڈین ایمباسی میں متعلقہ آفسر سے رابطہ کریں گے۔
اس ضمن میں ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بھٹکل مسلم جماعت ریاض کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ظہیر کولا نے بتایا کہ کنگ خالد سرکاری اسپتال کا بل اس وقت قریب پانچ لاکھ ریال تک پہنچ چکا ہے جو قریب ایک کروڑ ہندوستانی رقم ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتداء میں انہوں نے اور ڈاکٹر وسیم منانے کافی کوشش کی تھی کہ شدید طور پر زخمی ابوبکر کو انڈیا روانہ کریں، مگر اُس کے کفیل سے بار بار رابطہ کرنے کے باؤجود وہ اسپتال نہیں آیا، جس کی وجہ سے کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی،اس سلسلے میں شیرور کے شفیع صاحب نے بھی کافی بھاگ دوڑ کی تھی، بعد میں گنگولی جماعت اور دیگر اداروں کے ذمہ داران کی طرف سے کوشش جاری تھی، مگر اُسے اسپتال سے ڈسچارج کرکے انڈیا بھیجنا ممکن نہ ہوسکا۔ ڈاکٹر ظہیر کولا کے مطابق اسپتال کا بل بھرنے کے بعد اُسے فلائٹ پر انڈیا بھیجنے کے لئے بھی قریب پچاس ہزار کا خرچہ آسکتا ہے۔ البتہ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وزیرخارجہ محترمہ سشما سوراج سے رابطہ کرنے پر اُس کی جانب سے مثبت جواب موصول ہوا ہے اور انڈین ایمباسی اگر اس ضمن میں مداخلت کرتی ہے تو کام بن سکتا ہے۔ ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظہیر کولانے یقین دلایا کہ وہ کل جمعرات کو متعلقہ آفسرسے خود رابطہ کریں گے۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے جناب محمد علی نے بتایا کہ ابوبکر اُن کے داماد ہیں جن کا تعلق پڑوسی علاقہ شیرور سے ہے، ابوبکر کو دو لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں، ایک لڑکا اس وقت بھٹکل انجمن ہائی اسکول میں میٹرک میں اور دوسر اتوحید اسکول شیرور میں اول درجہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے، ایک لڑکی بھٹکل انجمن گرلز ہائی اسکول میں آٹھویں کلاس میں اور دوسری لڑکی سرکاری اسکول شیرور میں چھٹی کلاس میں پڑھ رہی ہیں۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ محترمہ سشما سوراج سے رابطہ کرنے کے بعد انڈین ایمباسی کی مداخلت پراور بھٹکل مسلم جماعت ریاض کے تعائون سےشدید طور پر زخمی ابوبکر کو انڈیا روانہ کرنا ممکن ہوگا یا نہیں۔