کافربچہ کی جان بچا کر جاوید نے پونیت کو ’’جاوداں‘‘ کردیا
گوپال گنج 24 مئی (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) بہار کے گوپال گنج میں رہنے والے جاوید عالم نے آٹھ سال کی بچے کی زندگی بچانے کے لئے روزہ توڑدیا ۔ یہ عمل ان ہجومی بھیڑ اور ’’گؤ ماتا‘‘ کے ’’ویر سپوت‘‘ کے لیے انسانیت کا ایک سبق ہے جنہوں نے دادری سے لیکر جھارکھنڈ تک اور جھارکھنڈ سے لے کر راجستھان تک 30سے زائد مسلم غریب افراد کو محض شک کی بنیاد پر پیٹ پیٹ کر تڑپا تڑپا کر شہید کرچکے ہیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق تھیلی سیمیا نامی مرض میں مبتلا آٹھ سال کے پونیت کمار کو خون دینے کے لئے جاید عالم پہنچے تھے۔ حالت صوم میں ہونے کی کی وجہ سے ان کا خون نہیں لیا جاسکتا؛اس لیے انہوں نے اپنا روزہ بھی توڑ دیا۔ بھوپندر کمار نے بتایا کہ ان کے آٹھ سالہ بیٹے پونیت کو گوپال گنج صدر کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اس کا ہیموگلوبن بہت کم ہو گیا تھا۔ اس فوری طور پر خون چڑھائے جانے کی ضرورت تھی لیکن اسپتال کے بلڈ بینک میں اے پازیٹو گروپ کا بلڈ نہیں تھا ۔ ان کے خاندان میں بھی کسی کا اے پازیٹو بلڈ گروپ نہیں تھا۔ انہوں نے دوسرے بلڈ بینک سے رابطہ کیا لیکن وہاں سے بھی بلڈ کا بندوبست نہیں ہو سکا۔بھوپندر نے بتایا کہ ہسپتال کے ایک صفائی ملازم نے انہیں بلڈ ڈونیٹ کرنے والی تنظیم سے رابطہ کرنے کو کہا۔ اسپتال میں ان کا نمبر لکھا تھا۔ بھوپندر نے اس نمبر پر رابطہ کیا تو انور حسین سے ان کا رابطہ ہو۔ انہوں نے تھوڑا وقت مانگا اور پھر تھوڑی دیر میں ان کے پاس ایک دوسرے خون عطیہ کرنے جاوید عالم کا فون آیا۔ جاوید نے بتایا کہ ان کا بلڈ گروپ اے پازیٹو ہے،وہ فوری طور پر ہسپتال پہنچے۔ ہسپتال میں پوچھ گچھ میں جب جاوید نے بتایا کہ ان کا روزہ ہے تو ہسپتال انتظامیہ نے ان کا بلڈ لینے سے انکار کر دیا۔یہ بات جاوید کو بہت ’’بری‘‘ لگی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بچے کی جان بچانا ضروری ہے۔ جاوید نے اپنا روزا توڑ دیا اور بچے کو اپنے جسم کا ’’لہو‘‘ دان کردیا ۔ اہل فتاوی اور مفتیان کرام کے مطابق فسد صوم اس وقت ہوتا ہے جب کوئی چیز جوف حلق میں اتاری جائے ۔ البتہ خون دینے سے یا اپنے جسم کے کسی حصہ کو کاٹنے سے فسد صوم واقع نہیں ہوتا ہے،البتہ کچھ کھانے پینے سے فسد صوم لازم آتا ہے ۔وہیں مفتیان کرام نے کہا کہ جاوید عالم نے عمداً فسد صوم کا ارتکاب کیا ہے ؛لہٰذا اس صورت میں کفارۂ صوم ادا کرنا لازم ہوگا ۔